سمندرپار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق، حکومت سے جواب طلب
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟
بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں، سپریم کورٹ
سپریم کورٹ میں سمندر پار پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی آئینی بینچ نے سماعت کی، عدالت نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور الیکشن کمیشن سے معاملے پر تحریری جواب مانگ لیا۔عدالت نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کہ اوورسیز ووٹنگ کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے گئے ہیں؟ 2 ہفتے میں تفصیلی رپورٹ جمع کرائی جائے ۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے بتایا کہ 35 حلقوں میں ای ووٹنگ کروائی گئی، جس کی رپورٹ سینیٹ کمیٹی جمع کرواچکے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) نے عدالت کو بتایا کہ کئی گھنٹے تک ای ووٹنگ نظام پر سنجیدہ حملہ کیا گیا، پائلٹ پروجیکٹ پر انڈیا، اسرائیل اور فلپائن سے ہیک کرنے کی کوشش کی گئی۔اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن کو ای ووٹنگ سے اتنا خطرہ کیوں ہے ؟ اتنا خطرہ ہے تو فائر وال کیا کرتی ہے ؟ ہیکنگ ہو رہی ہے تو پھر پورا نظام خطرے میں ہے ، آج کل تو سب کچھ نیٹ پر چلتا ہے ۔ڈائریکٹر آئی ٹی نے کہا کہ ہر اوورسیز پاکستانی کو رسائی دینے سے ہیکنگ کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جبکہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ای ووٹنگ بنانے کے لیے بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لی گئی تھیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمیں الیکشن کمیشن پر اعتماد نہیں، سارے اوورسیز میرے ووٹرز ہیں، میرے ووٹرز ہونے کی وجہ سے اوورسیز کو ووٹ ڈالنے نہیں دیا جارہا۔جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ جا چکی آپ بھی پارلیمنٹ جائیں، بتائیں کہ سسٹم ناکام ہوا تو کیا سپریم کورٹ پر ذمہ داری ڈالی جائے گی؟پی ٹی آئی کے وکیل نے مزید کہا کہ پارلیمان قانون بنا چکی، اب تو سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے ،پارلیمنٹ کو چلانے کے لئے سپریم کورٹ کو بند کرنے کی کوشش ہورہی ہے ۔اس پر عدالت نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ فریقین کو فراہم کرنے کی ہدایت کی، اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بانی پی ٹی آئی، شیخ رشید نے عدالت سے رجوع کررکھا ہے ۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
حکومت پاکستان کا آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ تعمیر کرنے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے سمندر پار پاکستانیوں کے مطالبے پر آزاد جموں وکشمیر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔سمندر پار پاکستانیوں کے دیرینہ مطالبے پر وفاقی حکومت نے آزاد جموں وکمشمیر میں بین الاقوامی ایئرپورٹ بنانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔اس حوالے سے کچھ عرصہ قبل وزیراعظم شہباز شریف کو اس سلسلے میں کشمیری نژاد برطانوی ممبران پارلیمنٹ کا لکھا گیا ایک خط بھی منظر عام پر آیا ہے جس میں اس مطالبے کی حمایت کی گئی ہے۔برطانوی ارکان پارلیمنٹ نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر آزاد کشمیر میں ایئرپورٹ کی تعمیر پر زور دیا تھا۔اوور سیز پاکستانیوں کے پرزور مطالبہ کے بعد وفاقی حکومت کی ہدایت پر اسلام آباد میں ایئرپورٹس اتھارٹی نے اس منصوبے کے لیے کنسلٹنسی فرم کی خدمات حاصل کرنے کا اشتہار بھی جاری کر دیا ہے۔حکام کے مطابق اہل کنسلٹنٹس طے شدہ طریقہ کار کے مطابق ٹینڈر کے عمل میں حصہ لے سکتے ہیں۔
دریں اثناء اوورسیز پاکستانیوں کا پہلا سالانہ کنونشن آج اسلام آباد میں شروع ہوگا۔ اس کنونشن کا مقصد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی قومی معیشت میں شراکت کو تسلیم کرنا ہے۔حکومت نے کنونشن میں شرکت کرنے والے سمندر پار پاکستانیوں کو ریاستی مہمانوں کا درجہ دے دیا ہے۔اوورسیز پاکستانیز کنونشن ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کرے گا، جہاں سمندر پار پاکستانیوں کے ساتھ حکومتی نمائندے اور قومی ادارے ایک چھت کے نیچے اکٹھے ہوں گے۔اس کی سہولت کے لیے مختلف سرکاری محکموں کے ہیلپ ڈیسک قائم کیے گئے ہیں تاکہ سمندر پار پاکستانیوں کو ایک ہی جگہ پر معلومات، رہنمائی اور خدمات فراہم کی جا سکیں۔ایک ویڈیو پیغام میں وزیر اوورسیز پاکستانیز چوہدری سالک حسین نے سمندر پار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے مسائل کے حل کے لیے حکومت کے عزم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ اوورسیز پاکستانیز کنونشن کا انعقاد کیا جا رہا ہے اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی آراء اور تجاویز کا خیر مقدم کیا جائے گا۔وزیر مملکت برائے سمندر پار پاکستانی عون چوہدری نے پاکستان کی معیشت میں سمندر پار پاکستانیوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ سمندر پار پاکستانیوں کے دل پاکستان کے لیے دھڑکتے ہیں۔