بیلجیئم میں آج سے ریلوے ورکرز کی 9 روزہ ہڑتال شروع
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
یاد رہے کہ بیلجیئم میں ریلوے کی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال 1960ء کے آخر اور 1961ء کے اوائل میں کی گئی تھی جو 6 ہفتوں تک جاری رہی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ یہ ہڑتال بیلجیئم کی نئی وفاقی حکومت کی جانب سے پینشن کے حصول کیلئے کام کی عمر بڑھانے اور ملک بھر میں کئی چھوٹے اسٹیشنوں پر گاڑیوں کے اسٹاپ ختم کرنے کے خلاف کی جا رہی ہے۔ اس ہڑتال کی اپیل انڈیپینڈنٹ ٹریڈ یونین آف ریلوے پرسنل OVS نے کی ہے۔ جس کے مطابق یہ ہڑتال جمعہ 21 فروری رات 10 بجے سے شروع ہو کر بروز اتوار 2 مارچ کے رات 10 بجے تک مسلسل 9 دن جاری رہے گی۔ اس کے ساتھ ہی بیلجیئم کے ٹرین ڈرائیورز کی یونین ASTB-SACT نے بھی اپنے ممبران کو 23 فروری اتوار کے روز رات 10 بجے سے لیکر جمعہ 28 فروری رات 10 بجے تک ہڑتال کی کال دی ہے۔ اس ہڑتال سے ممکنہ طور پر عوامی زندگی بری طرح متاثر ہو گی اور مختلف کاموں پر آنے جانے والوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب بیلجئین ریل کمپنی SNCB نے کہا ہے کہ وہ کوشش کریں گے کہ کوئی نہ کوئی ٹرین چلتی رہے لیکن یہ اسٹاف کی دستیابی پر ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے سفر کے حوالے سے مکمل معلومات کے حصول اور اپڈیٹ کیلئے کمپنی کی ویب سائٹ ضرور دیکھتے رہیں۔ یاد رہے کہ بیلجیئم میں ریلوے کی تاریخ کی سب سے بڑی ہڑتال 1960ء کے آخر اور 1961ء کے اوائل میں کی گئی تھی جو 6 ہفتوں تک جاری رہی تھی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: رات 10 بجے
پڑھیں:
بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) ایک علیحدہ واقعے میں مسلح افراد نے پولیو کے قطرے پلانے والے دو ورکرز کو اغوا کر لیا۔
پاکستان میں حملے: مارچ گزشتہ ایک دہائی کا مہلک ترین مہینہ
جعفر ایکسپریس ہائی جیکنگ کا سرغنہ افغانستان میں، پاکستان
ایک حکومتی ترجمان شاہد رند کے مطابق پہلا واقعہ صوبہ بلوچستان کے ضلع مستونگ میں پیش آیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم اس کا شبہ بلوچ علیحدگی پسندوں پر ہی کیا جا رہا ہے جو اس صوبے میں سکیورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کو اکثر نشانہ بناتے رہتے ہیں۔ وزیر اعظم کی طرف سے حملے کی مذمتپاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس حملے کی مذمت کی گئی ہے، ساتھ ہی یہ عزم ظاہر کیا گیا ہے کہ ’’دہشت گردی کے خلاف لڑائی‘‘ اس کے مکمل خاتمے تک جاری رہے گی۔
(جاری ہے)
بلوچستان میں طویل عرصے سے مختلف علیحدگی پسند گروپ پر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ انہی گروپوں میں کالعدم، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) بھی شامل ہے، جسے امریکہ نے 2019ء میں ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
علیحدگی پسندوں کا دعویٰ ہے کہ اسلام آباد حکومت ان کے حقوق پامال کر رہی ہے اور صوبے کے معدنی ذرائع سے مقامی آبادی کو فائدہ نہیں پہنچا رہی۔
پاکستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس نے اس صوبے سے بغاوت کو کچل دیا ہے تاہم سکیورٹی فورسز کے علاوہ دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے عام افراد اکثر علیحدگی پسندوں کے حملوں کا نشانہ بنتے رہتے ہیں۔
پولیو ورکرز کا اغواادھر صوبہ خیبر پختونخوا میں مسلح افراد نے ایک گاڑی پر حملہ کر کے دو پولیو ورکرز کو اغواء کر لیا۔ ایک مقامی پولیس اہلکار زاہد خان کے مطابق یہ ورکرز ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طبی مرکز سے واپس اپنے گھر جا رہے تھے۔
یہ اغوا ملک بھر میں انسداد پولیو مہم کے آغاز سے قبل سامنے آیا ہے۔ 21 اپریل سے شروع ہونے والی اس مہم میں 45 ملین بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے لیے ویکسین کے قطرے پلائے جانا ہیں۔فوری طور پر یہ بات معلوم نہی ہوئی کہ اس اغوا کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے، تاہم ماضی میں حکام اس طرح کے حملوں کی ذمہ داری عسکریت پسندوں پر عائد کرتے رہے ہیں، جن کے خیال میں پولیو کے قطروں کی آڑ میں مغربی طاقتیں مسلمان بچوں کو بانجھ بنانا چاہتی ہیں۔
ادارت: شکور رحیم