غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی(کامرس رپورٹر) ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، برآمدات و غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں بہتری، مہنگائی میں کمی اور روپیہ مستحکم ہو رہا ہے البتہ ملکی درآمدات اور حکومتی قرضوں کا مسلسل بڑھنا، محصولات میں کمی، توانائی پیداوار کا گھٹنا بھی معاشی چیلنج ہے۔اسٹیٹ بینک، سٹاک ایکسچینج، ایف بی آر، ادارہ شماریات، نیپرا، او سی اے سی، پاما سمیت بڑے مالیاتی اداروں نے نمبرز جاری کردیئے، جنوری 2024 میں برآمدات 3 ارب 36 کروڑ ڈالرز تھیں جو اب جنوری 2025 میں 3 ارب 63 کروڑ ڈالرز ہو گئی ہیں۔رپورٹ کے مطابق جنوری 2024 میں ترسیلات زر 2 ارب 39 کروڑ ڈالرز تھیں جو جنوری 2025 میں 3 ارب ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہیں، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ایک سال قبل 13 کروڑ 20 لاکھ ڈالرز خسارے سے جنوری 2025 میں بڑھ کر 19 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز ہو گئی ہیں۔سٹاک ایکس چینج میں انڈیکس جنوری 2024 میں 61 ہزار کی نفسیاتی حد سے بڑھ کر جنوری 2025 میں 1 لاکھ 14 ہزار کی حد پار کر گیا، گاڑیوں کی فروخت ایک سال کے مقابلے میں 61 فیصد بڑھ کر 10 ہزار سے 17 ہزار یونٹس رہیں۔دوسری جانب مہنگائی کی رفتار میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جنوری 2024 میں مہنگائی 28.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر‘ تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو ا ہے.سیلریڈ کلاس الائنس
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔14 اپریل ۔2025 )سیلریڈ کلاس الائنس نے وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کو خط لکھاہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ٹیکس سلیبز پر نظرثانی، ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد بڑھانے، اہم کٹوتیوں کی بحالی اور غیر دستاویزی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لا یا جائے خط کے متن کے مطابق نشاندہی کی گئی کہ 2019 میں تنخواہ دار طبقے سے ٹیکس وصولی 76 ارب روپے تھی جو 2025 میں بڑھ کر 570 ارب روپے تک پہنچنے کا امکان ہے جبکہ تنخواہیں جمود کا شکار اور مہنگائی تاریخی سطح پر ہونے کے باعث تنخواہ دار طبقے کی مالی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے.(جاری ہے)
خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مالیاتی ایکٹ 2022 کے تحت شیئرز، میوچل فنڈز، سکوک، لائف انشورنس اور ہیلتھ انشورنس پر دی جانے والی ٹیکس کریڈٹس اور کٹوتیاں ختم کر دی گئی تھیں، جب کہ مالیاتی ایکٹ 2024 میں اضافی 10 فیصد سرچارج بھی عائد کیا گیا، جس نے تنخواہ دار طبقے کے لیے مشکلات مزید بڑھا دی ہیں اس کے علاوہ قرضوں پر منافع پر دستیاب کٹوتیاں بھی ختم کر دی گئی ہیں. سیلریڈ کلاس الائنس نے بھارت، بنگلہ دیش، ویتنام اور نیپال جیسے ممالک کے ٹیکس نظام کا تقابلی جائزہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں موجودہ نظام تنخواہ دار طبقے پر بھاری بوجھ ڈالتا ہے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ ٹیکس سلیبز میں نظرثانی کی جائے اور کم از کم مالیاتی ایکٹ 2024 سے پہلے کی پوزیشن بحال کی جائے میڈیکل الانس کی حد 10 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کی جائے آمد و رفت اور ملازمت سے متعلق اخراجات کے لیے 15 فیصد تک کٹوتی کی اجازت دی جائے‘ سالانہ ٹیکس سے مستثنیٰ آمدن کی حد 6 لاکھ سے بڑھا کر کم از کم 12 لاکھ روپے کی جائے. سیلریڈ کلاس الائنس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ آئندہ بجٹ 26-2025 میں ان سفارشات کو شامل کر کے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیا جائے اور غیر دستاویزی معیشت کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے.