واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) واشنگٹن میں طیارہ حادثے کے بعد امریکیوں کا فضائی سفر کے محفوظ ہونے اور فضائی سفر کی حفاظت کے حوالے سے ذمے دار وفاقی اداروں پر اعتماد کم ہونے لگا۔ ایسو سی ایٹڈ پریس اور نیشنل اواپینین سنٹر فار پبلک افئیرز ریسرچ یا این او آر سی کے ایک سروے میں شامل 64 فیصد افراد کا کہنا ہے کہ طیارے کا سفر محفوظ یا کسی حد تک محفوظ ہے،جب کہ گزشتہ سال 71 فیصد نے اس رائے کا اظہار کیا تھا۔ سروے کے دوران ہر 10میں سے 2 افراد کا کہنا تھا کہ کہ ہوائی سفر اب بہت یا کسی حد تک غیر محفوظ ہے۔ یہ شرح 2024 ء میں اس بارے میں کیے گئے ایک سروے سے ظاہر ہونے والی شرح سے 12 فیصد زیادہ ہے۔ سروے کے مطابق سرکاری اداروں کی جانب سے فضائی سفر کو محفوظ بنانے کی اہلیت پر اعتماد میں بھی کمی واقع ہوئی۔ نصف سے کچھ ہی زیادہ لوگوں کا وفاقی حکومت کے اداروں کی جانب سے فضائی سفر کی سیفٹی برقرار رکھنے کی اہلیت پراعتماد ہے۔گزشتہ سال اسی بارے میں ایک سروے میں ہر دس میں سے لگ بھگ 6نے اس رائے کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ سروے 30جنوری کو واشنگٹن میں ایک امریکی مسافر بردار طیارے اور ایک فوجی ہیلی کاپٹر کیدرمیان ٹکر کے کچھ ہی دن بعد 6 سے 10 فروری تک کیا گیا تھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

امریکہ میں میٹا پر عدم اعتماد سے متعلق تاریخی مقدمہ ہے کیا؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) بہت بڑی امریکی سوشل میڈیا کمپنی میٹا، جو فیس بک کی بھی مالک ہے، کے خلاف عدم اعتماد کا مقدمہ پیر 14 اپریل کے روز واشنگٹن کی ایک وفاقی عدالت میں ان الزامات کے تحت شروع ہوا کہ اس کمپنی نے مسابقت کو غیر قانونی طور پر ختم کرنے کے لیے انسٹاگرام اور واٹس ایپ جیسے پلیٹ فارمز کو بھی خرید لیا۔

امریکہ کا فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) چاہتا ہے کہ میٹا جس نے ایک دہائی قبل ان پلیٹ فارمز کو خرید لیا تھا، انہیں واپس کر دے۔ تاہم اس کیس میں دونوں طرف سے اپیلوں کا امکان ہے، اس لیے مقدمے کی سماعت برسوں تک جاری رہنے کی خدشہ ہے۔

ٹیک کمپنیاں آن لائن ہیٹ اسپچیز پر یورپی یونین کے نئے ضابطہ اخلاق پر متفق

میٹا نے عدالت میں کیا جواب دیا؟

ابتدائی سماعت کے دوران ایف ٹی سی کے اٹارنی ڈینیل میتھیسن نے کہا کہ صارفین کے اطمینان میں کمی آنے کے باوجود میٹا نے بہت زیادہ منافع کمایا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ میٹا نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو خرید کر اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ایک ’حفاظتی خندق کھود لی ہے‘ کیونکہ کمپنی کو اس بات کا خدشہ تھا کہ یہ پلیٹ فارمز میٹا کے سوشل میڈیا مارکیٹ پر غلبہ حاصل کر لینے کے لیے خطرہ تھے۔

میتھیسن نے کہا، ’’ہم انہیں اس بات کا موقع دیں گے کہ وہ بھی اپنا موقف واضح کریں۔

‘‘

ادھر میٹا کے سربراہ مارک زکربرگ نے پیر کو بعد دوپہر زیادہ وقت میتھیسن کے سوالات کے جوابات دینے کے لیے عدالت میں گزارا۔

آسٹریلیا: سولہ سال سے کم عمر بچوں کے لیے سوشل میڈیا پابندی کا منصوبہ

میٹا کے وکیل مارک ہانسن نے کہا کہ وفاقی ٹریڈ کمیشن ایف ٹی سی اپنے دلائل کے طور پر ایسی باتوں پر انحصار کر رہا ہے جو غلط ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میٹا میں کافی مسابقت پائی جاتی ہے اور اس نے دونوں ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپس کو حاصل کرنے کے بعد سے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی کارکردگی کو کافی بہتر بھی بنایا ہے۔

مارک ہانسن نے کہا، ’’مختصر یہ کہ یہ مقدمہ گمراہ کن ہے۔ بہرحال آپ اسے دیکھیں، صارفین ہی ہمیشہ بڑے فاتح رہے ہیں۔‘‘

میٹا پر الزامات کیا ہیں؟

یہ مقدمہ میٹا کے خلاف ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران 2020ء میں دائر کیا گیا تھا، جب اس کمپنی کا نام ابھی فیس بک تھا۔

امریکی حکومت نے عدم اعتماد سے متعلق نگران ادارے ایف ٹی سی کے ذریعے الزام لگایا ہے کہ کمپنی نے انسٹاگرام اور واٹس ایپ کو اپنے حریف بننے سے پہلے ہی انہیں حاصل کرنے کے لیے اپنی مارکیٹ پاور کا غلط استعمال کیا۔

میٹا نے سن 2012 میں تقریباً ایک بلین ڈالر کے عوض انسٹاگرام اور پھر سن 2014 میں تقریباً 22 بلین ڈالر کے عوض واٹس ایپ کو خرید لیا تھا۔

اس وقت ایف ٹی سی نے ہی اس سودے کی منظوری دی تھی۔

ڈیٹا پرائیوسی کی خلاف ورزی، میٹا کو 91 ملین یورو کا جرمانہ

ٹرمپ کے ساتھ مارک زکربرگ کے تعلقات

میٹا کے سربراہ زکربرگ کو امید تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس کیس کو خارج کر سکتے ہیں، کیونکہ وہ بڑے پیمانے پر کاروبار کے ایجنڈے کی پیروی کرتے ہیں اور امریکہ کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے لیے دوستانہ نقطہ نظر بھی رکھتے ہیں۔

مقدمے کی سماعت سے پہلے مارک زکربرگ نے صدر ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کی افتتاحی تقریب کے فنڈ میں رقم دینے اور فیس بک پر مواد کی نگرانی کی پالیسیوں میں نرمی کرنے جیسے دیگر اقدامات کے علاوہ، مقدمہ لڑنے کے بجائے ٹرمپ کو کسی تصفیے کے لیے قائل کرنے کی خاطر دیگر ذرائع بھی استعمال کرنے کی کوشش کی تھی۔

میٹا نے اس سال جنوری میں ٹرمپ کو 25 ملین ڈالر ادا کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی تھی، تاکہ وہ سن 2021 کے اس تنازعے کو حل کر لیں، جس میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کیپیٹل ہل پر ہنگامے کے بعد فیس بک اور انسٹاگرام نے غلط طریقے سے ان کے اکاؤنٹس کو معطل کر دیا تھا۔

میٹا کی آر ٹی اور دیگر روسی سرکاری میڈیا اداروں پر پابندی

اس مقدمے کی سماعت جج جیمز بوسبرگ کر رہے ہیں، جنہوں نے سن 2021ء میں میٹا کے خلاف مقدمے کو ’’قانونی طور پر ناکافی‘‘ قرار دیا تھا، تاہم ایف ٹی سی نے اس بار اپنے کیس کو عدالت میں لے جانے کے لیے کافی کام کیا ہے۔

میٹا کا متوقع دفاعی موقف کیا ہوگا؟

میٹا نے غیر صحت مند کاروباری مقابلے اور اجارہ داری کے الزامات کو مسترد کیا ہے اور دلیل دی ہے کہ دیگر پلیٹ فارمز جیسے ٹِک ٹاک، جو چینی انٹرنیٹ کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت ہے، مارکیٹ میں موزوں مسابقت کو یقینی بنا رہے ہیں۔

میٹا کے قانونی ماہرین سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت کو بتائیں گے کہ میٹا نے ان دونوں پلیٹ فارمز کو حاصل کر کے ان میں کافی سرمایہ کاری کی اور اسی وجہ سے ان کی آمدنی میں زبردست اضافہ ہوا۔ مثال کے طور پر انسٹاگرام کہ جب خریدا گیا تھا، تو وہ محض ایک فوٹو شیئرنگ ایپ تھی، جو اب ایک بہت مقبول سوشل میڈیا پلیٹ فارم بن چکی ہے۔

سوشل میڈیا پر گمراہ کن معلومات پر یورپی یونین کا ایکشن

اپنے دفاعی موقف میں یہ قانونی مشیر عدالت میں اس بات پر بھی زور دیں گے کہ میٹا کی ایپس صارفین کو مفت دستیاب ہوتی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ میں میٹا پر عدم اعتماد سے متعلق تاریخی مقدمہ ہے کیا؟
  • پاکستان میں پانی کے تمام بڑے منصوبے تاخیر کا شکار ہونے کا انکشاف
  • چیئرپرسن بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سینیٹر روبینہ خالد کاای-کچہری سیشن
  • بجٹ میں کھانے پینے کی متعدد اشیا 50 فیصد تک مہنگی ہونے کا خدشہ
  • امریکی ٹیرف: پاکستان کی برآمدات کے حجم میں ایک ارب ڈالر زائدکی کمی کا خدشہ
  • گورنر اسٹیٹ بینک نے آئی ایم ایف سے قرض کی قسط موصول ہونے میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کردیا
  • یمن، امریکی فضائی حملے میں 5 افراد جاں بحق
  • یمن پر امریکی فضائی جارحیت جاری، 5 افراد شہید، 13 زخمی
  • امریکی جنگی طیاروں کا یمن پر فضائی حملہ، 5 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
  • امریکہ کی جانب سے مغرب سے شمال یمن تک نئے فضائی حملے