کراچی(اسٹاف رپورٹر)ڈائریکٹر جنرل ملٹری لینڈ کنٹونمنٹ بورڈ کراچی کی ہدایت پر کورنگی کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے بھٹائی کالونی اور گردو نواح میں تجاوزات کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کا آغاز ہوگیا۔مذکورہ تجاوزات سے ٹریفک کی روانی بھی متاثر تھی۔چیف ایگزیکٹو آفیسر کنٹونمنٹ بورڈ کورنگی کریک فیصل منیر وٹو تجاوزات کے خلاف آپریشن کی براہ راست مانیٹرنگ کررہے ہیں۔آپریشن کے پہلے روز کارروائی کے دوران درجنوں تجاوزات کو مسمار کر دیا گیا اورٹریفک کی روانی میں خلل پیدا کرنے والے تجاوزاتی سامان کو ضبط کرلیا گیا۔ اس موقع پر انفورسمنٹ ٹیم کے انچارج کامران خان نے بتایا کہ لوگوں کو نوٹسز دینے کے باوجود تجاوزات نہیں ہٹائی گئیں جس کے بعد مذکورہ آپریشن شروع کیا گیا اب ہماری انفورسمنٹ ٹیم روزمرہ کی بنیاد پر تجاوزات کے خاتمے کے لئے کاروائیاں کرتی رہے گی۔ اس حوالے سے چیف ایگزیکٹوآفیسرکنٹونمنٹ بورڈ کورنگی کریک فیصل منیر وٹو کا کہنا ہے کہ عوام کے لئے پریشانی کا باعث بننے والی تجاوزات کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے بھٹائی کالونی کی عوام سے بھی اپیل کی کہ علاقے کی بہتری کے لئے ہمارا ساتھ دیں اور اسے صاف ستھرا اور مثالی ایریا بنانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ریکارڈ میں بھی 413 سگریٹ برانڈز موجود نہیں ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 413 سگریٹ برانڈز میں سے صرف 19 سگریٹ برانڈز پر ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سٹیمپ پائی گئی۔ 413 میں سے صرف 95 سگریٹ برانڈز پر حکومت پاکستان کے منظور کردہ تصویری و تحریری ہیلتھ وارننگ موجود تھیَ۔286 سگریٹ برانڈزپر نہ تو منظور کردہ ہیلتھ وارننگ تھی اور نہ ہی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم ٹیکس سٹییمپ موجود پائی گئی۔ پاکستان میں سگریٹ پیکٹ پر تصویری ہیلتھ وارننگ کا قانون 2009 میں نافذ ہوا تھا۔ 16 سال گزرنے کے بعد بھی حکومت پاکستان کی منظور شدہ ہیلتھ وارننگ کے بغیر سگریٹ پیکٹ سرعام فروخت ہو رہے ہیں۔2021 میں سگریٹ انڈسٹری میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کیا گیا تھا۔ ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم نافذ کرنے کا مقصد سگریٹ انڈسٹری میں ٹیکس چوری کو روکنا تھا۔ ٹریک اینڈ ٹریس ٹیکس سٹیمپ کے بغیر 54 فیصد غیر قانونی سگریٹ فروخت ہو رہے ییں۔ رپورٹ کے مطابق 332 سگریٹ برانڈز حکومت پاکستان کی جانب سے طے کردہ کم ازکم قیمت 162.

25 روپے سے بھی کم پر فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔انسٹی ٹیوٹ فار پبلک اوپنین ریسرچ (IPOR) ایک آزاد تحقیقی ادارہ ہے جو پاکستان بھر میں سماجی مسائل، جمہوریت اور سروس کی ترسیل پر عوامی رائے کو بہترین طریقے سے جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ٹریک اینڈ ٹریس سگریٹ برانڈز ہیلتھ وارننگ

پڑھیں:

پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل

کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہوگیا ہے، 14 فیصد لڑکے اور سات فیصد لڑکیاں (جن کی عمر 15 سال سے کم ہے) تمباکو استعمال کرتی ہیں۔

یومیہ تقریباً 470 اور سالانہ تقریباً ایک لاکھ 71 ہزار سے زیادہ افراد سگریٹ نوشی کی وجہ سے موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ روزانہ تقریباً 1200 سے زاید بچے سگریٹ نوشی کا آغاز کر رہے ہیں۔ 

قومی سطح پر قانون کی سر عام دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں اور کوئی روک نہیں رہا ہے حکومت اور سگریٹ کمپنیاں مبینہ طور پر آپس میں ملی ہوئی ہیں اور یہ سب حکومت کی سرپرستی میںہو رہا ہے۔ آج کل کے نوجوانوں میں عام سگریٹ کی جگہ ای سگریٹ متعارف کروائی جا چکی ہے اور حکومت نے اس کی درآمدات کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔

تقریباً پانچ فیصد نوجوان ای سگریٹ کی طرف منتقل ہو چکے ہیں۔ انہیں جدید نام دے کر فیشن کے طور پر متعارف کروایا گیا ہے۔آج کل یہ ای ہکا، موڈز، ویپ پنز، ویپس، ٹینک سسٹمز اور الیکٹرانک نکوٹین ڈیلیوری سسٹم کے نام سے متعارف کروائے جا رہے ہیں ۔ اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی کینٹین پر غیر قانونی طور پر سگریٹ بیچے جاتے ہیں۔ تعلیمی اداروں کے بالکل سامنے کھوکھے پر سگریٹ بیچے جاتے ہیں۔

اس حوالے سے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) کی ایک رپورٹ کے مطابق 24 ملین فعال تمباکو استعمال کرنے والے ممالک کے ساتھ، پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم نیٹ ورک فار کنزیومر پروٹیکشن کے مطابق فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 کے تحت کوئی بھی کمپنی سگریٹ برانڈ کا کوئی بھی ایسا ورڑن فروخت نہیں کرسکتی، جس کی قیمت اسی برانڈ فیملی میں موجود سگریٹ برانڈ سے کم رکھی گئی ہو۔

اس کے باوجود ایک کمپنی نے نیا سگریٹ برانڈ لانچ کیا ہے، جس کی قیمت اس کے موجودہ فیملی برانڈ کی قیمت سے کم ہے، تاکہ اسے بچوں اور کم آمدن والے گھروں تک پہنچایا جا سکے۔

کیمپین فار ٹوبیکو فری کڈز کے کنٹری ہیڈ ملک عمران احمد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سگریٹ کے سنگل اسٹکس (کھلے سگریٹ) بیچنے پر پابندی ہے لیکن اس کی سرعام خلاف ورزی ہو رہی ہے اور کوئی روکنے والا نہیں ہے اب غریب طبقے اور بچوں تک سگریٹ پہنچانے کے لیے 10 اسٹکس والی سستی پیکنگ تیار کرنے کی اجازت دی جاری ہیں ۔

گلوبل یوتھ ٹوبیکو سروے کی ایک تحقیق کے مطابق سگریٹ سے عام آدمی کے لیے روز بروز صحت کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔جتنا ٹیکس سگریٹ کی فروخت سے حاصل ہو رہا ہے، اس سے کئی گنا زیادہ سگریٹ نوشی کی وجہ سے پیدا ہونے والے صحت کے مسائل حل کرنے پر خرچ ہو رہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اسکولوں اور کالجوں کے قریب سگریٹ بیچنا قانون کے مطابق جرم ہے۔ بچوں تک سگریٹ پہنچانے کے لیے ان کے مختلف فلیورز موجود ہیں۔چاکلیٹ اور ونیلا سمیت مختلف ذائقوں کے چھوٹے سگریٹ بچوں کے لیے بنائے اور سمگل کیے جاتے ہیں اور ان کی قیمت کم رکھنے کے لیے گھٹیا کوالٹی والا تمباکو استعمال کیا جاتا ہے۔

سوسائٹی فار دی پروٹیکشن آف دی رائٹس آف دی چائلڈ (اسپارک)کے مطابق تمباکو کی صنعت کی طرف سے بیرون ملک ایکسپورٹ کرنے کے بہانے 10ا سٹک والے سگریٹ کے پیک کی تیاری کے لیے منظوری حاصل کرنے کی کوششوں پر تشویش کا ظہار کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان دنیا کے سب سے زیادہ تمباکو استعمال کرنے والے ممالک میں شامل
  • بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسہ دوبارہ خزانے میں آئیگا: وزیراعظم شہبازشریف
  • جدید نظام سے بدعنوانی کا پیسہ دوبارہ خزانے میں آئیگا، وزیراعظم
  • ملک میں 54فیصد غیرقانونی سگریٹ فروخت ہونے کا انکشاف
  • مملکت کے معاملات چلانے کے لیے ہمیں پیسے ادھار لینے پڑتے ہیں:وزیر اعظم
  • ایسا نظام متعارف کروایا ہے جس سے بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسا دوبارہ خزانےمیں آئے گا، وزیر اعظم شہباز شریف
  • وزیراعظم نے سائلین کو بروقت انصاف کے لیے کیس اسائمنٹ اینڈ مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کردیا
  • پاکستان میں 54 فیصد سگریٹ غیر قانونی طور پر فروخت ہونے کا انکشاف
  • بدین ،سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن کا اتائی ڈاکٹرز کیخلاف آپریشن