Jasarat News:
2025-02-22@15:02:27 GMT
سندھ پولیس میں گریڈ 18اور19کے افسران کے تقرری وتبادلے
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
کراچی ( اسٹاف رپورٹر )سندھ پولیس میں گریڈ 18اور گریڈ 19کے افسران کے تقرری و تبادلے کئے گئے ، آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی ہدایت پر اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے نوٹیفیکیشن جاری کردیا،نوٹیفیکیشن کے مطابق گریڈ 19 کے آفیسر قمر رضا جسکانی کا اسپیشل انٹیلیجنس برانچ سے تبادلہ کرکے ڈسٹرکٹ بدین تعینات کردیا گیا جبکہ ڈسٹرکٹ سجاول کا اضافی چارج بھی دے دیا گیا،اسی طرح گریڈ 19 کے آفیسر شبیر احمد سیٹھار کو میرپورخاص سے تبادلہ کرکے ڈسٹرکٹ شہید بینظیرآباد تعینات کردیا گیا ۔گریڈ 19 کے آفیسر عادل میمن کو اے آئی جی لیگل سی پی او سندھ سے ایس ایس پی ڈسٹرکٹ تھرپارکر تعینات کردیا گیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 فروری2025ء) چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ پنجاب میں کسانوں سے 2800 روپے سے زیادہ قیمت پر گندم خریدنے پر ایف آئی آر کاٹی جائے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن سید محمود بخاری نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کسانوں کے حوالے سے پنجاب حکومت کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اہم انکشافات کر ڈالے۔ چیئرمین آل پاکستان کسان فاؤنڈیشن نے انکشاف کیا کہ مریم نواز نے پنجاب کے ڈائریکٹر فوڈز سے یہ نوٹیفیکیشن نکلوایا کہ جو بھی 2800 سے زیادہ پر کسانوں سے گندم خریدے گا، اس پر ایف آئی آر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کاکڑ صاحب نے کڑاکے نکالے اور اب سستی روٹی کیلئے اس حکومت نے ہمیں بڑا نقصان پہنچایا۔(جاری ہے)
اس سیزن میں 30 فیصد کم گندم کاشت ہوئی ہے اس لیے آنے والے وقت میں بحران ہو گا۔
دوسری جانب کسان بورڈ وسطی پنجاب کے صدر میاں رشید منہالہ نے احتجاجی تحریک کی تیاریوں کے حوالے سے بلائے گئے اجلاس کے موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت فوری طور پر گندم کی قیمت کا اعلان کرے ورنہ ملک گیر احتجاجی تحریک چلائیں گے جس کی تیاریاں جاری ہیں۔چھوٹے کسان مایوس ہو کر کچی فصل کاٹ کرچارے کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ یہی صورتحال رہی تو مہنگے داموں گندم دوسرے ملکوں سے امپورٹ کرنا پڑے گی۔ آئی ایم ایف کو بہانہ بنا کر غریبوں اور کسانوں کا استحصال نہیں کیا جا سکتا، ایک فیصد لوگ ہیں جن کے پاس زمین کا 30فیصد رقبہ ہے،یہ بڑے جاگیردار ہیں، لیکن 99فیصد کسانوں میں سے اکثر کے پاس ساڑھے بارہ ایکڑ سے کم زمین ہے، ان کو سبسڈی ملنی چاہیے، ان کی اجناس کا ریٹ مناسب ہونا چاہیے، بجلی اور گیس میں سبسڈی ملنی چاہیے، حکومت ہماری تمام فصلوں کو خریدے، ، کیونکہ یہ قومی غذائی تحفظ کا معاملہ ہے۔ پچھلے سال پنجاب حکومت نے کسانوں کو دھوکا دیا،گندم کا ریٹ طے کیا اور پھر اس سے بھی مکر گئی، حکومتی سطح پر اتنا بڑا ھوا،فراڈاور اس کے بعد یہ کہتے ہیں کہ ہم زراعت کو ترقی دینا چاہتے ہیں یہ بہت افسوس کا مقام ہے۔ قرضوں میں جکڑے ہوئے کسان اپنا حق طلب کر رہے ہیں کہ گندم کا ریٹ بھی فکس کیا جائے اور جو پچھلا ڈیفیسٹ تھا، اسے بھی پورا کیا جائے۔ جب ہم اپنا حق مانگتے ہیں، تو یہ ’’کسان کارڈ‘‘ کی بات کرنے لگتے ہیں۔ یہ کسان کارڈ دراصل قرض کارڈ ہے! اس میں جس طرح قرض در قرض کا سلسلہ ہے، ہمیں یہ احسان نہیں چاہیے۔ ہمارے کسانوں کو سہولتیں فراہم کی جائیں، گندم کا ریٹ ٹھیک کیا جائے، بلیک مارکیٹنگ اور مڈل مین کا کردار ختم کیا جائے، مافیا حکومت سے مل کر کسان کا استحصال کرتا ہے، یہ دھندہ ختم کیا جائے، براہِ راست کسانوں سے گندم، کپاس، گناخریدا جائے اور اس کا صحیح ریٹ دیا جائے۔