ڈاکو راج کیخلاف اقدامات نہ کیے تو حکمرانوں کا گھیرائو کرینگے‘ کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
لاڑکانہ (نمائندہ جسارت) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ کہا ہے کہ ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود وسط شہر میں قتل اور زخمی ہونے والے ہندو نوجوانوں کے قاتلوں کو آج تک پولیس نے گرفتار نہیں کیا، سندھ حکومت نے بیان بازی سے آگے بڑھ کر لاڑکانہ سمیت اپر سندھ میں ڈاکو راج اور اغوا انڈسٹری کیخلاف اقدامات نہیں کیے تو عوام حکمرانوں کا گھیراؤ کریں گے۔ لاڑکانہ جو ایک پرامن شہر تھا آج اسے بھی یہاں کے منتخب نمائندوں اور سندھ پولیس نے اپنی نااہلی کی وجہ سے کشمور اور گھوٹکی کو کچے میں تبدیل کردیا ہے۔موٹرسائیکل چوری کے جھوٹے کیس میں جے ڈی رہنما اور سابق وفاقی وزیر غلام مرتضیٰ جتوئی تو گرفتار ہو سکتے ہیں، لیکن شہر کے اندر سرعام ڈاکے، اغوا اور قتل کرنے والے مجرم سندھ پولیس سے نہیں پکڑے جاتے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاڑکانہ میں ایک ہفتہ قبل ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر زخمی ہونے کے بعد ایک روز قبل کراچی کے نجی اسپتال میں جاں بحق ہونے والے ہندو تاجر سنجے کمار کے بیٹے آریان کمار اور سالے ساحل سمیت دیگر لواحقین کے ساتھ دکھ اور افسوس کا اظہار اور موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جماعت اسلامی سندھ کے امیر نے مزید کہا کہ واقعے کو ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجودمقتول سنجے کمار کے قاتل گرفتار نہ ہوسکے ورثا اور ہندو پنچایت کے چیئرمین نے پولیس پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ پولیس کی نااہلی کی وجہ سے ایک نوجوان کا قتل جبکہ دوسرا موت اور زندگی کی جنگ لڑرہا ہے، لیکن پولیس نے اب تک بیان بازی کے سوا کچھ بھی نہیں کیا ہے۔ جماعت اسلامی سندھ میں ڈاکو راج، اغوا انڈسٹری اور شہریوں کے قتل کے واقعات کے خلاف جدوجہد کررہی ہے۔ سکھر میں آل پارٹیز کانفرنس، ایس ایس پی دفاتر کے باہر احتجاجی مظاہروں سے لے کر شکارپور کندن بائی پاس پر احتجاجی دھرنا ہماری جدوجہد کا ثبوت ہے، ہم کسی بھی صورت میں صوفیوں اور درویشوں کی سرزمین سندھ کو مجرموں کا گڑھ نہیں بننے دیں گے۔ عوام سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ کرپٹ اور نااہل حکمرانوں کے خلاف جماعت اسلامی کی جدوجہد میں ساتھ دیں تاکہ انہیں ڈاکو راج سے نجات اور تحفظ اور امن امان بحال ہوسکے۔ہم مقتول سنجے کمار کے ورثا اور ہندو پنچایت کے اس مطالبے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں کہ اس واقعے میں ملوث قاتلوں کے خلاف درج ایف آئی آر میں دہشت گردی کے دفعات شامل کی جائیں کیونکہ سنجے کمار کا قتل اور رونق آہوجا کو گولی مار کر زخمی کرنے والے دونوں واقعات دہشت گردی کے ہیں، پولیس نے مجرموں کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کے دفعات شامل نہ کرکے بہت بڑی زیادتی کی ہے۔صوبائی امیر نے مطالبہ کیا کہ سنجے کمار کے قتل اور رونق آہوجا کو زخمی کرنے والے مجرموں کو فی الفور گرفتار کرکے عبرت ناک سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی مجرم کو دوبارہ ایسا جرم کرنے کی ہمت نہ ہو۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنما قاری ابو زبیر جکھرو، رمیز راجا شیخ سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سنجے کمار کے پولیس نے ڈاکو راج کے خلاف
پڑھیں:
کسی کو بھی سندھ دشمن فیصلوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی‘ کاشف سعید شیخ
کراچی (اسٹاف رپورٹر) امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ نے لاہور میں ’’پنجاب بچاؤ کانفرنس‘‘ کی ایک قراردادجس میں دریائے سندھ کا نام بدل کر ’’دریائے پنجاب‘‘ رکھنے کے مطالبے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس طرح کی کسی بھی قرارداد کو سندھ کی توہین اور سندھ دشمنی سمجھتے ہیں، کسی کو بھی سندھ دشمن فیصلوں اور سندھ کی تاریخ اور تہذیب سے کھیلنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شکارپور ڈسٹرکٹ کورٹ میں وکلا برادری سے بات چیت اور لاڑکانہ میں معروف تاجر سعید احمد شیخ اور فرید احمد شیخ کی جانب سے دیے گئے عشائیے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر جے ڈی اے رہنما معظم علی عباسی، کاظم عباسی، فیصل عباسی، جماعت اسلامی لاڑکانہ کے قائم مقام امیر قاری ابو زبیر جکھرو اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ جنید احمد ڈہر سمیت دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ کاشف سعید شیخ نے مزید کہا کہ ایسا کوئی بھی عمل یا مطالبہ صوبوں کے درمیان پہلے سے موجود نفرتوں میں مزید اضافہ اور وفاق کو کمزور کرنے کے مترادف ہے اس لیے اب اس طرح کی منفی سوچ کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، دریائے سندھ ہزاروں سال سے سندھ کی تہذیب کا وارث دریا ہے جس کا نام تبدیل کرنے کی کوئی سازش، کوئی خیال یا کسی بھی قسم کی کوشش انتہائی مذموم عمل ہے۔ سندھ کے عوام اپنے وسائل، پانی اور زمین پر قبضہ کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ مضبوط پاکستان کے لیے صوبائی حقوق، معدنی وسائل اور یہاں کی سرزمین کا احترام کرنا بہت ضروری ہے۔لہٰذا لاہور میں دریائے سندھ کا نام تبدیل کرنے کے لیے منظور کی گئی قرارداد کی وفاقی اور صوبائی سطح پر ہر طرح سے مذمت کی جانی چاہیے۔