عدالتی اصلاحات کو مشترکہ قومی ایجنڈا بنایا جائے، چیف جسٹس، پی ٹی آئی وفد کی ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ( سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے تحریک انصاف کے وفد نے ملاقات کی ہے۔ تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کے حوالے سے ہم سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئر کیا، ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے، ہم نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا۔ حزب اختلاف کے 5 رکنی وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ہے، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ملاقات کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات چیف جسٹس کی درخواست پر کی گئی، چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کے حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئر کیا، ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ کی جانب سے جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ تحریک انصاف کی قیادت نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔ اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے اپوزیشن وفد کو بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات میں بھی تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس یحیی آفریدی کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے عدالتی اصلاحاتی ایجنڈے کی بھرپور حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اپوزیشن وفد کی جانب سے اعتراف کیا گیا کہ عدالتی اصلاحات ناگزیر ہیں۔ اعلامیے کے مطابق علی ظفر نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی جانب سے دیئے گئے پروپوزل پر جواب کے لیے وقت مانگا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس سے ملاقات میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب، سینٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز، چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، علی ظفر، سلمان اکرم راجا، لطیف کھوسہ اور بابر اعوان بھی ملاقات میں شامل تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کردیا
اسلام آ باد: پاکستان تحریک انصاف کے7 رکنی وفد نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات کی،چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے وفد کا خیر مقدم کیا اور انہیں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے مجوزہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس سلسلے میں سپرم کورٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق اصلاحات کے ایجنڈے پر وسیع پیمانے پر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے اپنے اقدامات کے تحت چیف جسٹس نے پارلیمنٹ میں اپوزیشن قیادت کو مدعو کیا، پی ٹی آئی کی قیادت نے چیف جسٹس سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس نے پی ٹی آئی کے ( 7 رکنی ) وفد کا خیر مقدم کیا اور انہیں نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے مجوزہ اجلاس کے بارے میں آگاہ کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وفد میں عمرایوب، شبلی فراز، بیرسٹر گوہرعلی خان، بیرسٹرعلی ظفر، بیرسٹر سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ اور ڈاکٹر بابراعوان شامل تھے۔
چیف جسٹس نے وفد کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور ان سے اصلاحات کے ایجنڈے پر حکومت کی رائے فراہم کرنے کی درخواست کی، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وزیراعظم نے اس عمل کو مثبت انداز میں لیا اور پالیسی سازی اور اس پر عملدرآمد کے عمل میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے وفد کو مزید بتایا کہ قانون و انصاف کمیشن کو ملک بھر کی بار کونسلز، عوام کی آرا اور ضلعی عدلیہ کا فیڈ بیک موصول ہو چکا ہے اورہائی کورٹس کے رجسٹرارز اور صوبائی جوڈیشل اکیڈمیز کی رائے بھی جلد متوقع ہے۔
چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وفد کوبتایا کہ وزیر اعظم ٹیکس مقدمات کے مختلف عدالتی فورمز پر التوا پر تشویش رکھتے ہیں، چیف جسٹس نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ ٹیکس مقدمات کے جلد نمٹانے اور سپریم کورٹ میں زیر التوا مقدمات کی مجموعی تعداد میں کمی ان کی اولین ترجیح ہے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے نے تجویز دی کہ عدالتی اصلاحات کو ایک کم از کم مشترکہ قومی ایجنڈا بنایا جانا چاہیے اور اس کے لیے دو طرفہ حمایت ہونی چاہیے۔
اعلامیے کے مطابق قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے ملاقات کے دوران قید بانی پی ٹی آئی، دیگر رہنماؤں اور کارکنوں کو درپیش مسائل اجاگر کیے، عمر ایوب نے شکایت کی کہ اپوزیشن قیادت کے مقدمات کو جان بوجھ کر مختلف مقامات پر ایک ہی وقت میں مقرر کیا جاتا ہے تاکہ عدالتوں میں پیشی ممکن نہ ہوسکے۔
عمرایوب نے مزید کہا کہ پارٹی قیادت اور کارکنوں کے کیسز کی پیروی کرنے والے وکلا کو ہراساں کیا جا رہا ہے اورجیل حکام عدالتوں کے احکامات پر عمل نہیں کر رہے، انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلا پر دہشت گردی کے مقدمات درج کیے جا رہے ہیں اور ان کے اجتماع اور اظہار رائے کے حق کو دبایا جا رہا ہے۔
عمر ایوب خان نے مزید کہا کہ ملک کا اقتصادی استحکام قانون کی حکمرانی پر منحصر ہے، معاشی بحالی تبھی ممکن ہے جب عدلیہ اپنا کردار ادا کرے اور ایگزیکٹو کو جوابدہ بنایا جائے۔
پی ٹی آئی وفد کے دیگر شرکاء نے بھی اسی نوعیت کی آراء کا اظہار کیا اور ملک میں بگڑتی ہوئی امن و امان کی صورتحال پر تشویش ظاہر کی، پی ٹی آئی وفد نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ عدلیہ میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی وفد نے تسلیم کیاکہ عوام کو ریلیف فراہم کرنا اسی وقت ممکن ہے جب ضلعی عدلیہ زیر التوا مقدمات کو مؤثر طریقے سے نمٹائے۔
دوران ملاقات سینیٹر بیرسٹر علی ظفر نے درخواست کی کہ انہیں پاکستان کے قانون و انصاف کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ پالیسی تجاویز کا جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے،انہوں نے فوجداری انصاف کے نظام اور دیوانی مقدمات کے حل میں بہتری کے لیے قیمتی تجاویز پیش کیں اور مزید سفارشات بھی وقت کے ساتھ فراہم کرنے کا عندیہ دیا۔
اعلامیے کے مطابق پی ٹی آئی وفد کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات دو گھنٹے تک جاری رہی جس میں رجسٹرارمحمد سلیم خان اور پاکستان کے قانون و انصاف کمیشن کی سیکریٹری تنزیلہ صباحت نے چیف جسٹس کی معاونت کی۔