فیکٹ ایگزیبیشنز کے زیر اہتمام خطے کی سب سے بڑی بین الاقوامی ’سولر پاکستان نمائش‘کا آغاز ہو گیا ۔ نمائش21 سے23 فروری تک ایکسپو سینٹر لاہور میں جاری رہے گی۔افتتاحی تقریب میں شاہ جہاں مرزا (ایم ڈی) پرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ وزارت توانائی نے شرکت کی اور پاکستان کے مستقبل میں قابل تجدید توانائی کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا، سولر پاکستان ہماری قوم کی پائیداری کی طرف سفر میں ایک اہم قدم ہے۔ اس طرح کی نمائش اختراعات، سرمایہ کاری اور ماحولیاتی عمل کے لیے راہ ہموار کرتی ہیں۔ جو پاکستان کو صاف، سبز اور اقتصادی طور پر مضبوط بناتی ہے

فیکٹ ایگزیبیشنز کے سی ای او سلیم خان تنولی نے اس موقع پر کہا کہ” سولر پاکستان کا مقصد ملک میں سولر انرجی کے استعمال کو فروغ دینا ہے۔ پاکستان میں قابل تجدید توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں اور اس نمائش کے ذریعے اسٹیک ہولڈرز کو مل کر کام کرنے کا موقع ملے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ نمائش پاکستان کی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے اہم سنگ میل ثابت ہو گی۔ “

تین روزہ نمائش میں 10 ممالک کی 350 سے زائد مقامی و بین الاقوامی کمپنیوں نے شرکت کی، جو کاروباری افراد، سرمایہ کاروں اور ماہرین صنعت کے لئے ایک طاقتور پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے تاکہ وہ حکمت عملی کی بنیاد پر شراکت داریوں کو فروغ دیں اور صاف توانائی کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کریں ۔سولر پاکستان نمائش ہمارے ملک کو روشن اور سرسبز مستقبل کی طرف لے جانے میں مددگار ثابت ہوگی۔

سولر پاکستان نمائش غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ توانائی کی صنعت میں کارکردگی کو بڑھانے، تخلیقی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں مدد فراہم کرےگی ۔

اشتہار

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟

اسلام آباد:

ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان دنیا کے ان دس ممالک میں شامل ہے جو سب سے زیادہ ترسیلات زر وصول کرتے ہیں جو اس کے جی ڈی پی کا اہم حصہ ہیں۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملکی معیشت اور ترقی کے لیے ایک اہم ذریعہ آمدن ہیں، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے تازہ ترین اعداد و شمار (2023) کے مطابق پاکستان کو سب سے زیادہ ترسیلات خلیجی ممالک، امریکہ، برطانیہ اور شمالی آئرلینڈ سے موصول ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے محکمہ برائے اقتصادی و سماجی امور کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً 272 ملین بیرونِ ملک مقیم افراد میں سے پاکستان دنیا کا ساتواں بڑا بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کا حامل ملک ہے۔

مالی سال 2022-23 کے دوران بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے پاکستان کو 26 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات بھیجیں جو نہ صرف زرمبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بنیں بلکہ ملک میں لاکھوں خاندانوں کے لیے سہارا بھی بنیں۔

سعودی عرب ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ رہا جہاں سے تقریباً 4.4 ارب امریکی ڈالر (کل ترسیلات کا 24 فیصد) پاکستان بھیجے گئے۔ متحدہ عرب امارات اور برطانیہ بالترتیب دوسرے اور تیسرے نمبر پر رہے، جن سے جولائی تا فروری مالی سال 2024 کے دوران 3.1 ارب (17٪) اور 2.7 ارب (15٪) ڈالر پاکستان آئے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستانی کمپنیوں اور رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ کاری کرتے ہیں، جس سے روزگار کے مواقع پیدا ہوتے ہیں اور معاشی ترقی کو فروغ ملتا ہے۔

ان کی مالی سرمایہ کاری ملک کے بنیادی ڈھانچے، تعلیم اور صحت کے نظام کو بہتر بنانے میں مدد دے سکتی ہے، اور بیرونی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پرکشش مقام بنانے میں کردار ادا کر سکتی ہے۔

پیو ریسرچ سینٹر کے ایک سروے کے مطابق، بیرون ملک مقیم 53 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ ان کی موجودگی میزبان ممالک میں پاکستان کی شبیہ کو مثبت انداز میں پیش کرتی ہے۔

بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے میزبان ممالک میں کی جانے والی سیاسی و سفارتی سرگرمیاں پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اہم اثر ڈال سکتی ہیں۔

امریکہ میں مقیم پاکستانی امریکی کمیونٹی نے مختلف سطحوں پر امریکی کانگریس سے رابطے کیے، جن میں پاک-امریکہ تعلقات، مسئلہ کشمیر، اور انسانی حقوق جیسے موضوعات شامل ہیں۔

برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی نے بھی ایسے اقدامات کیے جن سے برطانیہ اور پاکستان کے تعلقات بہتر بنانے کی کوشش کی گئی۔

آسٹریلیا میں مقیم پاکستانیوں نے پاکستانی طلباء کے لیے تعلیمی مواقع کے حصول کے لیے سرگرم مہمات چلائیں۔

سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جہاں پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد کی بڑی تعداد موجود ہے، وہاں یہ کمیونٹی دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کر رہی ہے۔

ترسیلات زر کا سب سے فوری فائدہ غربت میں کمی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس جیسے پروگراموں کے ذریعے بیرونِ ملک مقیم پاکستانی پاکستان کی اسٹاک مارکیٹ، حکومتی بانڈز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جو ملک میں غیر ملکی سرمایہ لانے میں مدد دے رہا ہے۔

اقتصادی ترقی، تجارت میں آزادی، اور بہتر طرزِ حکمرانی پر مبنی پالیسیوں کی حمایت کے ذریعے پاکستانی بیرونِ ملک مقیم افراد نے پاکستان کو عالمی سرمایہ کاری اور ترقیاتی امداد کے لیے پرکشش ملک کے طور پر پیش کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان 2024 میں سب سے زیادہ سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • امریکی اراکین کانگریس نے دورہ پاکستان کو کامیاب اور مثبت قرار دیدیا
  • سی ایم پنجاب فری سولر پینل اسکیم کا باقاعدہ افتتاح
  • پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
  • پاکستان نے سولر پینلز درآمد کرنے میں دنیا کو پیچھے چھوڑ دیا
  • بیرن ملک مقیم افراد میں پاکستان کا دنیا میں کون سا نمبر ہے؟
  • ایس آئی یو ٹی کا تاریخی اقدام؛ پاکستان کا پہلا بچوں کا جدید ترین طبی مرکز کا افتتاح
  • ایس آئی یو ٹی کا تاریخی اقدام؛ پاکستان کا پہلا بچوں کا جدید ترین طبی مرکز کا افتتاح
  • لاہور میں اے آئی یونیورسٹی کا قیام، مستقبل کا تعلیمی منظرنامہ بدل رہا ہے، مریم نواز