چیمپیئنز ٹرافی کی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں، شہباز رانا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت نے آئی سی سی کی چیمپیئنز ٹرافی 2025 سے اس کی آمدن، اس کے حکام کی آمدن ، آئی بی سی کی آمدن، اس کے پارٹنرز، غیر ملکی کھلاڑیوں ، کوچز اور غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں کی آمدن پر کوئی ٹیکس نہیں ہو گا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ سے اجازت لیے بغیر آرڈیننس کے ذریعے ٹیکس استثنٰی دینے کا فیصلہ کیا، اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئی سی سی معاہدے کے تحت ٹیکس چھوٹ کی منظوری دی۔
ترجمان پاکستان ڈیری ایسوسی ایشن ڈاکٹر ناصرنے بتایا پاکستان میں ڈبے کا دودھ استعمال کرنے والے 64 فیصد صارفین کی ماہانہ آمدن 50 ہزار روپے یا اس سے کم ہے، بدقسمتی سے پاکستان ان ملکوں میں ہے جہاں فوڈ ان سکیورٹی بہت زیادہ ہے، پاکستان میں اوسط گھرانے کی چالیس سے پچاس فیصد آمدن خوراک پر خرچ ہو جاتی ہے، تقریباً پچاس فیصد کھلا دودھ پینے کے قابل نہیں ہے، اس لیے ڈبے کا دودھ ہی محفوظ آپشن ہے اور اس کو سستا کرنے کی ضرورت ہے۔
تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا آغاز پاکستان کے لیے اچھا نہیں تھا کیونکہ پہلے ہی میچ میں ہمیں نیوزی لینڈ سے شکست ہوئی، جبکہ دوسری طرف بھارت نے اپنا اوپنگ میچ جیت لیا تھا۔
اب پاکستان کا جو اگلا معرکہ ہے وہ اتوار کے روز بھارت کے ساتھ ہے اور پاکستان کے لیے ایک مسٹ ون سچویشن ہے، اگر ہم نے چیمپیئنز ٹرافی میں زندہ رہنا ہے، تو بھارت کو لازمی ہرانا ہوگا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی ا مدن
پڑھیں:
چین نے امریکی مصنوعات پر مزید ٹیکس عائد کردیا؛ شرح 125 فیصد تک جا پہنچی
بیجنگ(نیوز ڈیسک)ڈونلڈ ٹرمپ کی بے لگام تجارتی جنگ کے جواب میں چین نے ایک بار پھر امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین نے امریکا سے درآمد ہونے والی اشیا پر ٹیکس کی شرح کو 125 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔
چین کے کسٹمز ٹیرف کمیشن نے تصدیق کی ہے کہ ٹیکس میں مزید اضافہ امریکا کی جانب سے چینی مصنوعات پر محصولات کو 145 فیصد تک بڑھانے کے جواب میں کیا گیا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل چین نے امریکی مصنوعات پر 84 فیصد تک محصولات عائد کیے تھے۔
ٹیرف کمیشن کا کہنا ہے کہ امریکی مصنوعات نے چینی منڈی میں اپنی مسابقت کھو دی ہے اور خبردار کیا کہ اگر واشنگٹن کی جانب سے محصولات بڑھانے کا سلسلہ جاری رہا تو یہ “عالمی معاشی تاریخ کا ایک مذاق” بن جائے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ نے چین کو عالمی تجارت میں سب سے بڑا قصوروار قرار دیا اور پیشگوئی کی کہ چین کا ردعمل خود اسی کے لیے نقصان دہ ثابت ہوگا۔
ادھر چین کو اندرونی معاشی سست روی کا بھی سامنا ہے۔ گولڈمین سیکس نے جمعرات کو چین کی 2025 کی جی ڈی پی کی پیشگوئی کو کم کر کے 4 فیصد کر دیا ہے، جس کی وجہ عالمی طلب میں کمی اور تجارتی دباؤ کو قرار دیا گیا۔
بینک کا مزید کہنا ہے کہ امریکی برآمدات میں کمی کے باعث چین کے 2 کروڑ مزدور متاثر ہو سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ اس ہفتے کے آغاز میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کئی ممالک پر عائد نئی بھاری ڈیوٹی عارضی طور پر کم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
تاہم چین کے خلاف سخت موقف برقرار رکھتے ہوئے امریکی صدر نے چینی درآمدات پر ٹیرف 104 فیصد سے بڑھا کر 125 فیصد تک کرنے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق، اگرچہ کچھ ممالک کے لیے عارضی چھوٹ دی گئی ہے، لیکن تمام امریکی درآمدات پر 10 فیصد کی عمومی ڈیوٹی بدستور نافذ رہے گی۔