راکھی ساونت کا پولیس کی طلبی پر ردعمل، میں نے کسی کو گالی نہیں دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
بھارتی اداکارہ راکھی ساونت نے مہاراشٹر سائبر سیل کی جانب سے طلب کیے جانے پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے کسی کو گالی نہیں دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق سمے رائنا کے یوٹیوب شو 'انڈیا گاٹ لیٹنٹ' کے تنازع میں راکھی ساونت کو بھی شامل تفتیش کیا گیا ہے۔ مہاراشٹر سائبر سیل نے سمے رائنا اور رنویر الہ آبادیا کے بعد راکھی ساونت کو بھی سمن جاری کیا ہے۔
ایک ویڈیو بیان میں راکھی ساونت نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کیوں طلب کیا گیا ہے؟ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے صرف ایک انٹرویو دیا تھا اور کسی کو گالی نہیں دی تھی۔
مزید پڑھیں: مفتی قوی سے شادی یا پاکستانی ٹیم کی حمایت؛ راکھی ساونت کو پولیس نے کیوں طلب کیا ؟
راکھی ساونت نے مزید کہا کہ سمن بھیجنے کے بجائے انہیں فون پر بھی بلایا جا سکتا تھا اور وہ تمام سوالات کے جوابات دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک فنکارہ ہیں اور معاوضے کے عوض انٹرویو دیا تھا لیکن کسی کو کوئی گالی نہیں دی۔
اداکارہ نے مزید کہا کہ ملک میں عصمت دری کے مقدمات حل ہونے چاہییں کیونکہ کئی خواتین انصاف کی منتظر ہیں اور ان کے مقدمات التوا کا شکار ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے پاس نہ تو کام ہے اور نہ ہی پیسے جو وہ دے سکیں اور انہوں نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے۔ راکھی ساونت نے اپنے آپ کو ایک 'وائٹ کالر' قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راکھی ساونت نے گالی نہیں دی انہوں نے کسی کو کہا کہ
پڑھیں:
پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر وزیر آبپاشی سندھ کا ردعمل
وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے پنجاب حکومت کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب کی جانب سے ارسا کو لکھے گئے خط کو سندھ مسترد کرتا ہے۔
اپنے بیان میں جام خان شورو نے کہا کہ سندھ کو 1991 کے آبی معاہدہ کے تحت حصے کا پانی دیا جائے، سندھ کے کینالز کو رواں ماہ اپریل کے دس دنوں میں 62 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی۔
پنجاب حکومت نے پانی کی تقسیم پر ارسا کو مراسلہ ارسال کیا ہے۔ لاہور سے محکمہ آبپاشی پنجاب کے لیٹر میں پنجاب نے پانی سندھ کو دینے پر سخت موقف اختیار کیا ہے۔
وزیر آبپاشی سندھ نے کہا کہ 1991 کے پانی معاہدہ کے تحت پنجاب کے کینالوں کو 54 فیصد پانی کی قلت برداشت کرنی پڑی، اس معاہدے کے تحت تمام صوبوں کو پانی کی کمی برابری کی بنیاد پر برداشت کرنی ہے۔
جام خان شورو نے کہا کہ سندھ میں اس وقت کپاس اور چاول کی کاشت ہونی چاہیے، ہم صرف پینے کا پانی دے پا رہے ہیں، جبکہ اس وقت پنجاب میں گندم کی کٹائی کی جا رہی ہے۔