چیف جسٹس سے ملاقات میں پی ٹی آئی نے کیا مطالبات پیش کیے، رہنماؤں نے بتادیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے رہنماؤں عمر ایوب، بیرسٹر گوہر، شبلی فراز، سلمان اکرم راجا اور دیگر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کی۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا کہ میں نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی تھی اور ان سے چیف جسٹس سے ملنے کی منظوری لی تھی، جس میں عمارن خان نے کہا کہ ملاقات میں پی ٹی آئی کا مؤقف سامنے رکھا جائے۔
ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات کی سماعت کی تاریخی بدلی جاتی ہیں۔ عدالتوں کی اجازت کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کروائی جاتی، نہ ہی ان کی بچوں سے بات کروائی جاتی ہے۔ جیل مینوئل کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کے حوالے سے بھی سلمان اکرم راجا نے چیف جسٹس سے بات کی، اسی طرح لاپتا افراد سے متعلق بھی انہیں تفصیلی بریفنگ دی اور بتایا کہ بلوچستان، سندھ اور خیبر پختونخوا سے لوگوں کو غائب کیا جاتا ہے۔ بلوچستان میں حالات اتنے خراب ہے کہ لوگ وہاں آزادی کی بات کررہے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کے ساتھ معیشت کے حوالے سے بھی بات ہوئی ۔ افراط زر، قوت خرید اور بے روزگاری کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کو تفصیلات بتائیں۔ 9 مئی اور 26 نومبر کے بانی پی ٹی آئی کے خطوط کے حوالے سے ان کے ساتھ بات ہوئی ، ہم نے کہا ہے کہ ہم لوگ 26 ویں آئینی ترمیم کو تسلیم نہیں کرتے، ان خطوط پر کمیشن بیٹھنے چاہییں۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم نے بتایا ہمارے کارکنوں کو جعلی مقدمات میں ملوث کیا جا رہا ہے۔ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے بھی بات کی ۔ وکلا کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا گیا ۔ اسی طرح ججز کے خط اور خفیہ اداروں کے منفی کردار کا نکتہ ان کے سامنے رکھا۔
چیف جسٹس کو ہم نے بتایا کہ وکلا کو ڈرانے اور دھمکانے کے لیے ان پر کئی ایف آئی آر اور جعلی مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ پنجاب میں پولیس اور پولیس گردی کے ساتھ خفیہ اداروں کے منفی عمل سے متعلق بھی باور کروایا۔ ہم نے کہا کہ بحیثیت چیف جسٹس عدلیہ کا تحفظ آپ کی ذمے داری ہے قانون کی بالادستی کے لیے اقدامات آپ نے اٹھانے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات چیف جسٹس ہی کی خواہش پر ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی گزشتہ دو ڈھائی سال سے فسطائیت کا سامنا کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی کمیٹی کی میٹنگ کے سلسلے میں ایک ایجنڈا شیئر کیا تھا اور 10 پوائنٹس پر تجاویز مانگی تھی، ہم نے باور کرایا کہ ہم اپنی طرف سے تجاویز دیں گے اور آپ کے سامنے اپنی دیگر تجاویز بھی رکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے کارکن، سپورٹر، عمران خان اور بشریٰ بی بی عدالتی طور پر بھی غیر منصفانہ اور امتیازی سلوک کے متاثرہ ہیں۔ ہمارے عدالتوں میں کیسز نہیں لگائے جاتے۔ عمران خان کو قید تنہائی میں رکھاجاتا ہے، معالج دستیاب نہیں، کتابیں نہیں دی جاتیں، ورزش کی مشین بھی نہیں دی جا رہی اور نہ ہی بچوں اور اہلیہ سے ملاقات کروائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ یہ عوامل صرف ہمارے ساتھ ہی کیوں اور سب سے زیادہ ایسا پنجاب ہی میں کیوں ہو رہا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ آپ کی عدالت کے آرڈر کو کوئی عدالتی حکم سمجھتا ہی نہیں ہے، جتنے آرڈر کردیے، خواہ پاکستان تحریک انصاف کے ایم این اے کا نوٹیفکیشن تھا، خواہ وہ مخصوص نشستوں کا تھا یا سینیٹ کے الیکشن کا تھا، تاحال کسی پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔
ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ہمارے ارکان اسمبلی اور ان کے اہل خانہ کو مختلف کیسز میں شامل کیا گیا۔ ایک ایک کے خلاف سو کیسز ہیں اور بیک وقت کئی عدالتوں میں پیش نہیں ہو سکتے۔ یہ تمام مشکلات ہیں جن کا پی ٹی آئی سامنا کررہی ہے، چیف جسٹس نے ہمیں باور کرایا کہ میں ایسے اقدامات کروں گا جس سے ان مسائل کا حل نکلے۔
پی ٹی آئی وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ بنیادی بات جو چیف جسٹس کے سامنے رکھی وہ یہ کہ ملک میں عملاً آئین و قانون ختم ہو چکے ہیں، یہ صرف کتاب میں لکھے ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر ایک سیکشن لگا دیتا ہے تو بنیادی حقوق کو جرم بنا دیا جاتا ہے۔عدلیہ اگر یہ سب کچھ ہونے دیتی ہے تو وہ اس میں شریک بن جاتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ ملک میں اس وقت آئین و قانون نہیں ہے، عدلیہ کی ذمے داری ہے کہ ملک میں آئین و قانون کی بالادستی ہو، ایسا نہ ہو کہ جو شخص بات کرے اس پر 100 مقدمے بن جائیں اور وہ عدالتوں میں گھومتا پھرے، اس سب کے تدارک کے لیے سپریم کورٹ ہی کو اقدامات کرنا ہوں گے۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ سیاسی معاملات کی وجہ سے مخالف کارروائیوں کو روکنا ہوگا، عدلیہ مداخلت نہیں کرتی تو پھر عوام اپنے ہاتھ میں تمام معاملات لینے پر مجبور ہیں، ایسے میں سیاسی جدوجہد کی جانب بڑھتے ہیں کیوں کہ عدالتوں سے ہمیں اور عمران خان کو وہ ریلیف نہیں ملا جو ہمیں ملنا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہم واضح کہہ کر آئے ہیں کہ آپ پر لازم ہے کہ آئین و قانون کو عملاً ملک میں نافذ کریں تو پھر پاکستان کس طرف جاتا ہے یہ عمر ایوب صاحب نے بتایا۔ یہ پورا ماحول چیف جسٹس سمیت کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے۔ اب ہم دیکھیں گے کہ کیا عمل ہوتا ہے اور کس طرح صورت حال کو بہتر بنایا جاتا ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان سلمان اکرم راجا انہوں نے کہا کہ کے حوالے سے بھی چیف جسٹس کو نے چیف جسٹس سے ملاقات پی ٹی آئی بتایا کہ عمر ایوب ملک میں جاتا ہے
پڑھیں:
چیف جسٹس سے پی ٹی آئی وفد کی ملاقات،شکایات کے انبارلگادیے
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے پی ٹی آئی وفد کا ملاقات کے بعد گروپ فوٹواسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) اپوزیشن رہنماؤں کی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں پی ٹی آئی رہنماؤں نے پابند سلاسل پارٹی سربراہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے کا شکوہ کر دیا۔ چیف جسٹس سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما عمر ایوب کا کہنا تھا گزشتہ جیل ٹرائل میں بانی پی ٹی آئی سے چیف جسٹس سے ملاقات کی اجازت لی، ملاقات میں چیف جسٹس کے سامنے بانی پی ٹی آئی کے کیسز پر بات ہوئی اور انہیں بتایا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے کیسز کی تاریخ تبدیل ہو جاتی ہے، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات کا وقت تبدیل ہو جاتا ہے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ وکلا کو بانی سے ملنے نہیں دیا جاتا، ملاقات میں بابر اعوان نے کہا کہ ماضی میں جیل ٹرائل کے بجائے اوپن ٹرائل ہوئے، عدالتی احکامات موجود ہیں جہاں ایک ایک فرد پر کئی ایف آئی آرز ہیں۔ ان کا کہنا تھا سلمان اکرم راجا نے لاپتا افراد کا معاملہ چیف جسٹس کے سامنے رکھا اور پنجاب میں اسٹیٹ ٹیرر ازم کے بارے میں بھی آگاہ کیا، چیف جسٹس کو بتایا کہ پنجاب میں ہمارے خلاف پولیس کو استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال کو چیف جسٹس کے سامنے رکھا، 9 مئی اور 26 نومبر کے معاملے پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خطوط کا ذکر کیا گیا۔ اس کے علاوہ سینیٹرز اور ارکان اسمبلی کے پروڈکشن آرڈر کا معاملہ بھی سامنے رکھا گیا، ہم نے وکلا کو ڈرانے سے متعلق تفصیلات بھی چیف جسٹس کو بتائیں اور وکلا پر فیک ایف آئی آرز کا ذکر بھی کیا۔ عمر ایوب کا کہنا تھا ملاقات میں پولیس گردی اور ریاستی جبر کا معاملہ سامنے رکھا، سرگودھا انسداد دہشتگری عدالت کا معاملہ بھی چیف جسٹس کے سامنے رکھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو فراہم کردہ ڈوزیئر پر بھی گفتگو ہوئی، انہیں بتایا کہ ہمارے کیسز نہیں لگ رہے ہیں، چیف جسٹس کو یہ بھی بتایا کیسے ہمارے ارکان اسمبلی کو زبردستی اٹھایا گیا، چیف جسٹس نے باور کرایا کہ ایسے اقدامات کریں گے جس سے ان کا حل ہو۔ بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ تحریک انصاف کے ورکرز اور بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کے کیسز نہیں لگ رہے، بانی کو کتابیں اور ایکسر سائز مشین تک نہیں دی جاتی، ہم نے بتایا کہ آپ کی عدالت کے حکم کو کوئی حکم سمجھتا ہی نہیں، چیف جسٹس کی جانب سے جوڈیشل کمیشن سمیت قانونی نکات پر تجاویز مانگی گئی ہیں۔ پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں انسانی حقوق عملاً ختم ہو چکے ہیں اور اس وقت پورے نظام عدل کو مذاق بنادیا گیا ہے، ہم نے بتایا کہ نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، اگر اس کا نوٹس نہ لیا گیا تو عوام احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا اگر یہ صحیح نہیں ہوتا کہ تو پھر ملک کس طرف جاتا ہے عمر ایوب نے بتا دیا ہے، ہم نے واضح کیا کہ قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے، عدالت دیکھے کہ کہیں نظام عدل کو آلہ کار تو نہیں بنایا جا رہا، جب عدالت سے راستہ نہیں نکلتا تو سیاسی جدوجہد واحد حل ہے، ہم نے واضح کیا کہ جیسے 26ویں ترمیم ہوئی اس کا متن اور طریقہ غلط تھا۔