معاشی استحکام، موثر حکمت عملی سے مشروط
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
وزیراعظم شہباز شریف نے آیندہ پانچ برس میں ملکی برآمدات کو 60 بلین ڈالر تک لے جانے کے لیے جامع اور موثر حکمت عملی تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے۔ انھوں نے معیشت کی ترقی اور برآمدات میں اضافے کے لیے ٹیرف کے نظام میں پائیدار اصلاحات متعارف کرانے پر زور دیا جب کہ سروسز، آئی ٹی اور زراعت کے شعبوں کو برآمدات بڑھانے کے لیے خصوصی توجہ دینے کی ہدایت کی اور کہا کہ ’’اڑان پاکستان‘‘ ویژن کے تحت برآمدی صنعتوں کو فروغ دیا جائے۔
معاشی استحکام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کے نتائج سامنے آنا شروع ہو چکے حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے تمام معاشی اشاریے مثبت پرفارم کر رہے ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، افراط زر کی شرح بھی کافی نیچے آچکی ہے حکومتی پالیسیاں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی مثبت ریٹنگ پاکستان کی معیشت میں بہتری کی گواہی دے رہی ہے۔
اسٹاک مارکیٹ مستحکم پرفارم کر رہی ہے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر تین بلین ڈالر سے بڑھ کر 12 بلین ڈالر ہو گئے ہیں۔ ان تمام پالیسیوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھ رہا ہے۔ حکومت کے تمام مثبت اقدامات کی مزید تصدیق بین الاقوامی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کی ہے فچ ریٹنگز نے معاشی استحکام کی بحالی اور غیر ملکی زرمبادلہ ذخائر کو مضبوط رکھنے کے لیے پاکستان کی پیش رفت کا اعتراف کیا ہے۔
بلاشبہ معاشی ترقی کا سفر حکومتی کاوش کا نتیجہ ہے، 2023میں آئی ایم ایف پروگرام خدشات کا شکار تھا، ملک کے ڈیفالٹ کر جانے کی باتیں کی جارہی تھیں، مہنگائی کی وجہ سے عام آدمی کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ معاشی میدان میں پاکستان دوبارہ ٹیک آف کرنے کے لیے تیار ہے، معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں اضافہ خوش آیند ہے اور اس سے امید پیدا ہوئی ہے کہ آنے والے سالوں میں ملکی معیشت قدرے مستحکم ہوسکے گی۔
رواں مالی سال 2024-25کے پہلے7ماہ میں پاکستانی برآمدات میں ایک ارب 77کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے جب کہ ٹیکسٹائل، غذائی اشیا اور پٹرولیم مصنوعات کی برآمدات میں نمایاں ترقی دیکھنے میں آئی۔ تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے7 ماہ میں پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جولائی سے جنوری کے دوران ملکی برآمدات 10 فیصد اضافے کے ساتھ 19 ارب 55 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں، جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت میں 17 ارب 77 کروڑ ڈالر تھیں۔
معیشت کی بہتری کے لیے صنعتوں کا فروغ بنیادی ضرورت ہے۔ دوسری جانب برآمدات میں اضافے کو بھی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کم قرار دیا جارہا ہے، لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معیشت کے استحکام کے لیے اس سے امید کی ایک کرن ضرور دکھائی دیتی ہے۔ رواں مالی سال میں یورپی ممالک کو پاکستانی برآمدات میں تقریباً چار ارب ڈالر کا بڑا اضافہ انتہائی خوش آیند ہے۔ یورپی یونین کی جانب سے ترجیحی درجہ ملنے یعنی جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی بدولت بیشتر پاکستانی مصنوعات کو یورپی مارکیٹ میں ڈیوٹی فری اور ترجیحی داخلے کی اجازت ہے۔
برطانیہ، نیدر لینڈز، فرانس، جرمنی اور بیلجیم سمیت شمالی اور مشرقی یورپ پاکستانی مصنوعات کے لیے ایک بڑی منڈی بنے ہوئے ہیں۔ بہتر معاشی پالیسیوں کی بدولت صنعتوں کی بحالی اور اقتصادی ترقی کا سفر جاری رکھا جا سکتا ہے اور اس کے لیے حکومت بیرونِ ملک پاکستانی سفارت خانوں میں تعینات ٹریڈ آفیسرز کو فعال کرے اور انھیں برآمدات میں اضافے کے لیے ٹارگٹس سونپے جائیں۔ ملک کے اندر برآمدات میں اضافے اور صنعتی ترقی کے لیے توانائی کی قیمتوں اور شرح سود میں مزید کمی جیسے اقدامات ناگزیر ہیں۔
مالی سال کی پہلی ششماہی ایک سازگار معاشی تصویر پیش کرتی ہے۔ جس کی بنیادی وجہ گرتی ہوئی افراطِ زر یعنی مہنگائی بڑھنے کی رفتار میں کمی اور ادائیگیوں کا مثبت توازن ہے۔ ملکی برآمدات میں اضافہ بنیادی طور پر خوراک اور ٹیکسٹائل کے شعبوں کی بہتر کارکردگی کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ تیار ملبوسات، کپڑا اور چاول پاکستان کی بڑی برآمدات رہی ہیں۔ جس کے بعد چینی، تولیہ، فارماسیوٹیکل اور دیگر اشیا شامل ہیں۔ پاکستان کی برآمدات میں اہم شعبہ آئی ٹی سیکٹر ہے جو ملک میں انٹرنیٹ چیلنجز کے باوجود مسلسل ترقی کر رہا ہے اور دسمبر میں ملکی تاریخ میں سب سے بڑی آئی ٹی برآمدات دیکھی گئیں۔
اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان نے دسمبر میں تاریخ میں سب سے زیادہ 348 ملین امریکی ڈالر کی آئی ٹی برآمدات ریکارڈ کیں۔ پاکستان کی گزشتہ چھ ماہ میں آئی ٹی ایکسپورٹ ایک ارب 86 کروڑ ڈالر ریکارڈ کی گئیں اور یہ سالانہ بنیادوں پر 28 فی صد زیادہ ہے۔ آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں اضافے کی اہم وجہ پاکستانی روپے کی قدر میں استحکام ہے۔ جس کی وجہ سے اب پاکستانی آئی ٹی کمپنیاں اپنے منافع کا بڑا حصہ پاکستان منتقل کرنے پر آمادہ نظر آتی ہیں۔
پاکستان کی آئی ٹی کمپنیز نے تیزی سے دنیا کے مختلف ممالک بالخصوص خلیجی ممالک میں اپنے کلائنٹس میں اضافہ کیا ہے۔ آئی ٹی سیکٹر میں بہتری کے باوجود اس میں ترقی کی رفتار پوٹینشل سے بے حد کم ہے۔ حکومت کو اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ بیٹھ کر آئی ٹی انڈسٹری کے مسائل حل کرنا ہوں گے اور ملک میں تیز تر انٹرنیٹ کی فراہمی کو ہر صورت ممکن بنانا ہوگا۔
برآمدات بڑھائے بغیر ملک کے معاشی مسائل حل نہیں ہو سکتے۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ ملکی معیشت کو استحکام کی جانب گامزن کرنے کے لیے برآمدات، ترسیلاتِ زر اور ٹیکس وصولی میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حکومت نے رواں مالی سال کے لیے 32ارب 30کروڑ ڈالر برآمدات کا ہدف مقرر کر رکھا ہے، لیکن ہمارے ہاں حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے برآمدات میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔ طے شدہ برآمدی ہدف حاصل کرنے اور برآمدات میں اضافے کا رجحان برقرار رکھنے کے لیے برآمدی صنعتوں پر توجہ مرکوز کرنا ضروری ہے۔
اس ضمن میں ٹیکسٹائل جو ملک کا کلیدی برآمدی شعبہ ہے اور زراعت کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ پاکستان اپنی کموڈیٹی برآمدات اور سروسز کی برآمدات میں اضافے کے ساتھ فوری طور پر اپنی افرادی قوت کی برآمدات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ دنیا کے بہت سے ملکوں کو افرادی قوت کی سخت ترین ضرورت ہے اورکئی ملک ان کی اس مانگ کو پورا کرنے کے لیے حکومتی سطح پر انتہائی فعال ہیں۔
مختلف ترقی پذیر ممالک کے سفارت خانے ان کے فعال سفیر اور اکنامک یا تجارتی اتاشی اس بات کے لیے کوشاں رہتے ہیں کہ ان کے ملک کے افراد کو زیادہ سے زیادہ ان امیر، صنعتی ممالک میں کھپایا جائے تاکہ وہ یہاں سے زرمبادلہ کما کر اپنے ملکوں کو روانہ کریں۔ پاکستان میں بے روزگاری کے مسئلے کا فوری حل بھی یہی ہے کہ ہم اپنے بے روزگار نوجوانوں جن کی اکثریت معمولی پڑھی لکھی ہے انھیں کسی بھی شعبے میں ٹرینڈ کرکے متعلقہ ملک کو قانونی طریقے سے بھجوایا جائے اور وہاں بھی ان کو بے یار و مددگار نہ چھوڑا جائے۔ ہمیں پانچ سال میں دگنی برآمدات کے ساتھ ساتھ ایک سال میں دگنی ترسیلات کی ضرورت ہوگی جو اسی طرح ممکن ہے کہ ہم اپنی افرادی قوت کی بھرپور ٹریننگ کر کے ان کو بیرون ملک روزگار دلانے کی حکومتی سطح پر بھرپور کوشش کریں۔
حکومتی اخراجات میں کمی، نجکاری، قرض کی ادائیگیوں اور وسائل کی وفاق اور صوبوں میں تقسیم کے علاوہ بھی کئی ایسے معاملات ہیں جو ہر گزرتے دن کے ساتھ ملکی مسائل میں اضافہ کر رہے ہیں۔ بڑھتی آبادی اور موسمیاتی تبدیلی سمیت بعض معاملات ایسے ہیں جن پر قابو نہ پایا گیا تو پاکستان کا اقتصادی ترقی کا خواب شاید پورا ہونا ممکن نہ ہو پائے۔ 2.
گزشتہ سیلاب میں ہونے والے اربوں ڈالر کے نقصانات کے نتائج ملکی معیشت آج بھی بھگت رہی ہے لیکن اِس کے باوجود اِن مسائل کے حل کے لیے ویسے کام نہیں ہو رہا جیسے ہونا چاہیے۔ اِن معاملات کو ایمرجنسی بنیادوں پر حل کیے جانے کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف بین الاقوامی سطح پر موسمیاتی تبدیلیوں پر مسلسل بات کر رہے ہیں۔ ’’ اْڑان پاکستان‘‘ میں ماحولیات کو بھی شامل کیا گیا ہے لیکن آبادی میں اضافہ اِس میں شامل نہیں ہے جو کہ سب سے زیادہ گمبھیر مسئلہ ہے۔ بہتر ہے اگر اِس پروگرام میں فائیو ایز کے ساتھ ایک پی بھی شامل کر لیں بلکہ بعض ایسے تمام بنیادی مسائل کو اِس پانچ سالہ پروگرام کا حصہ ہونا چاہیے جو ملکی معیشت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں، لہٰذا اس حوالے سے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں تاکہ پاکستان ترقی و خوشحالی کی منزل سے ہمکنار ہو سکے اور عوام بھی سکھ کا سانس لے سکیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برا مدات میں اضافے کی برا مدات میں رواں مالی سال ملکی معیشت پاکستان کی میں اضافہ کی وجہ سے اضافے کے کی معیشت کے ساتھ ا ئی ٹی ملک کے ہے اور کے لیے
پڑھیں:
چھٹی جماعت سے آئی ٹی مضمون کو نصاب کا حصہ قرار دینے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں چھٹی جماعت سے آئی ٹی کے مضمون کو نصاب کا لازمی حصہ قرار دینے کی حوالے سے فی الفور حکمت عملی بنائی جائے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
یہ بھی پڑھیں حکومت اسلام آباد میں کتنے لاکھ بچوں کو آئی ٹی کی تربیت دے گی؟
اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ ملک میں آئی ٹی کے شعبے کا فروغ اور آئی ٹی سے متعلق برآمدات میں اضافہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومتوں کے سال مل کر اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں کی سطح پر آئی ٹی کی معیاری اور یکساں تعلیم و تربیت کے حوالے سے کام کیا جائےگا۔
وزیراعظم نے اسلام آباد، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور بلوچستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں کے اسکولوں، کالجوں اور ریسرچ اداروں میں آئی ٹی کی تربیت شروع کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے کہاکہ آئی ٹی کے تربیتی پروگرامز کا معیار ایسا ہونا چاہیے جس کی بدولت تربیت حاصل کرنے والے افراد ملک اور بیرون ملک میں اچھی ملازمت حاصل کرسکیں۔
اجلاس کو آئی ٹی کے شعبے میں تربیتی پروگرامز اور دیگر اقدامات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اسکول براڈ بینڈ کنیکٹیویٹی پراجیکٹ کے تحت اسلام آباد کے اسکولوں میں انٹرنیٹ کو اپ گریڈ کیا جا رہا ہے، سال 25-2024 میں وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام نے 49.8 ہزار افراد کو ہائی اینڈ جبکہ 6 لاکھ افراد کو عمومی تربیت فراہم کی۔
حکام نے بتایا کہ ہواوے کے اشتراک سے بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد اور کامسیٹس یونیورسٹی لاہور کیپمس میں اسکلز ووکیشنل ٹریننگ مرکز قائم کیے جا رہے ہیں۔
حکام کے مطابق ہواوے کا تربیتی پروگرام جو کہ مصنوعی ذہانت، کلاؤڈ، بگ ڈیٹا اور سائبر سیکیورٹی سے متعلق ہے، کو غلام اسحاق خان انسٹیٹیوٹ ٹوپی، یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ٹیکسلا، مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جام شورو کے نصاب کا حصہ بنایا جا چکا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزارت وفاقی تعلیم و فنی تربیت ہواوے کے تعاون سے ایک لاکھ 46 ہزار 367 طلبا کو تربیت فراہم کرےگی جبکہ 1300 لیبارٹریوں کو بہتر بنایا جائےگا، اس اقدام سے اسلام آباد، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے عوام مستفید ہو سکیں گے۔
یہ بھی پڑھیں برآمدات کا فروغ: حکومت کا آئی ٹی کے شعبے سے وابستہ نوجوانوں کو تربیت دینے کا اعلان
اجلاس میں وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، چیئرمین وزیراعظم یوتھ پروگرام رانا مشہود احمد اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی، جبکہ ہواوے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایتھن سن بھی اجلاس میں موجود تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews آئی ٹی تربیت انفارمیشن ٹیکنالوجی بریفنگ ٹیلی کام جامعات چھٹی کلاس شہباز شریف طلبا و طالبات وزیراعظم پاکستان وی نیوز یونیورسٹیاں