پاکستانی ٹیم کی حمایت یا مفتی قوی سے شادی کا معاملہ ، راکھی ساونت کو پولیس نے کیوں طلب کیا ؟
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھارتی پولیس نے اداکارہ راکھی ساونت کو بیان ریکارڈ کروانے کے لیے تھانے طلب کر لیا۔
اداکارہ راکھی ساونت حالیہ دنوں مفتی قوی سے شادی سمیت اپنے متنازع بیانات کے باعث خبروں کی زینت بنتی رہی ہیں۔
چیمپیئنز ٹرافی میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں خلاف توقع راکھی ساونت نے پاکستانی ٹیم کی حمایت کی تھی جس پر بھارتیوں نے ان پر کڑی تنقید کی تھی۔
تاہم اب بھارت پولیس نے راکھی ساونت کو حکم دیا ہے کہ وہ تھانے آکر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں بصورت دیگر انھیں گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے۔
مہاراشٹر سائبر سیل کے آئی جی یشاسوی یادو نے بتایا کہ راکھی ساونت کو 27 فروری کو حکام کے سامنے پیش ہونے کے لیے بلایا گیا ہے۔
پولیس نے راکھی ساونت کو یوٹیوب شو میں ہونے والی ایک شرمناک گفتگو کے حوالے سے بیان دینے کو بلایا ہے۔
اس شو پر بھارتی سپریم کورٹ نے پابندی عائد کر رکھی ہے اور راکھی ساونت بھی اس شو میں بطور مہمان شرکت کر چکی ہیں۔
یاد رہے کہ راکھی ساونت دبئی منتقل ہوچکی ہیں اور اب یہ دیکھنا ہے کہ آیا وہ بیان ریکارڈ کرانے ممبئی آئیں گی یا نہیں۔
اس سے قبل پولیس نازیبا گفتگو کرنے پر یوٹیوبرز رنویر اللہ آبادیا، آشیچ چندلانی، اور اپوروا ماکھیا کو بھی بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: راکھی ساونت کو پولیس نے
پڑھیں:
نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی نے پھر حکومت کی حمایت ختم کرنے کی دھمکی دیدی
نہروں کے معاملے پر پیپلزپارٹی نے پھر حکومت کی حمایت ختم کرنے کی دھمکی دیدی WhatsAppFacebookTwitter 0 11 April, 2025 سب نیوز
کراچی (سب نیوز)نہروں کے معاملے پر پاکستان پیپلزپارٹی ڈٹ گئی، پیپلزپارٹی نے ایک بار پھر حکومت کی حمایت ختم کرنے کی دھمکی دے دی، سندھ کے وزیر ناصر شاہ نے کہا کہ پانی کا مسئلہ ریڈ لائن ہے، یہ پوائنٹ آف نو ریٹرن ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ پانی کا مسئلہ ہماری ریڈ لائن ہے، یہ معاملہ ہمارے لیے پوائنٹ آف نو ریٹرن ہے، ہم وفاقی حکومت چھوڑ سکتے ہیں، نہروں کا منصوبہ ختم نہ ہوا تو حکومت سے الگ ہوسکتے ہیں۔
ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ڈمپر حادثے پر آوازیں سب اٹھاتے ہیں، کسی جماعت نے یہ نہیں کہا کہ ظلم ہورہا ہے، مختلف کمیونیٹیز کے لوگوں کی جانیں گئی ہیں، احتجاج ہونے چاہیے، حکومت تجاویز بھی ماننے کے لیے تیار ہے، ایم کیو ایم کے دوست لسانیت کو ہوا نہ دیں، اب وہ زمانے گئے جب لسانیت کی بات ہوتی تھی۔