سلمان خان کی فلم سکندر کا پوسٹر کس فلم کے پوسٹر کی نقل ہے؛ شائقین برہم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سلمان خان کی آنے والی فلم ’سکندر‘ کا پوسٹر ریلیز کردیا گیا اسے سراہا بھی گیا لیکن پھر کچھ ایسا انکشاف ہوا جس سے مداح حیران رہ گئے۔
اداکار سلمان خان کے چاہنے والوں کو ان کی فلم سکندر کا بے تابی سے انتطار ہے، یہی وجہ ہے کہ فلم کا پوسٹر ریلیز ہوتے ہی مداحوں کا جوش و خروش بھی بڑھ گیا۔
تاہم یہ خوشی اُس وقت ضد بحث اور تکرار میں بدل گئی جب اس بات کا انکشاف ہوا کہ ’سکندر‘ کا پوسٹر ہو بہو ایک فلم کی نقل ہے۔
یہ فلم جیکلین فرنینڈس کی فلم ’مسز سیریل کلر‘ ہے جس کا پوسٹر بھی بالکل ایسا ہی تھا جیسا کہ فلم سکندر کا ریلیز کیا گیا ہے۔
فلم بینوں نے فوراً ہی اعتراض اُٹھایا کہ سکندر کا پوسٹر ماضی کی فلم مسز سیریل کلر کے پوسٹر کا ہوبہو چربہ ہے۔
ایک ناقد کا دعویٰ ہے کہ سکندر کا پوسٹر 2016 کی عمران ہاشمی کے ’راز ریبوٹ‘ کی کاپی ہے۔
تاہم سلمان خان کے مداح اس کو محض ایک اتفاق قرار دیتے ہوئے اپنے پسندیدہ ہیرو کے دفاع میں سامنے آگئے۔
یاد رہے کہ بالی ووڈ اداکار سلمان خان کی فلم ’سکندر‘ کو عید پر ریلیز کیا جائے گا۔
جس میں ابھرتی ہوئی اداکارہ رشمیکا مندانا بھی اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ملزمان کو گنجا کر کے ویڈیو اپلوڈ کرنے پر لاہور ہائیکورٹ پولیس پر برہم
---فائل فوٹولاہور ہائی کورٹ نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کیسے کسی بندے کو پکڑ کر گنجا کر کے ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں، اس ملک میں کوئی قانون رہ گیا ہے یا نہیں؟
لاہور ہائی کورٹ میں قصور میں لڑکے اور لڑکیوں کی گرفتاری کے بعد ویڈیو وائرل کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔
عدالتی حکم پر ڈی پی او قصور لاہور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے ریمارکس دیے کہ لوگوں کو گنجا کر رہے ہیں اور ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر ڈال رہے ہیں؟ پولیس کو یہ اختیار کس قانون نے دیا ہے؟
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ڈی آئی جی کل پیش ہوں، ویڈیو میں بھارتی فلم کا کلپ مکس کر کے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر اپلوڈ کیا گیا، آئی جی واقعے کی رپورٹ پیش کریں۔
ڈی پی او نے کہا کہ جس نے ویڈیو بنائی اس کو معطل کر دیا گیا ہے، جن لوگوں نے ویڈیو وائرل کی ان کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، ایس ایچ او کو بھی نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے، آر پی او ایس ایچ او کو فارغ کر سکتا ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ عدالت کسی بھی قسم کے غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے گی، کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں مگر اس کے عمل کو پبلک کیوں کریں؟
سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب حکومت کی جسمانی ریمانڈ کی اپیل پر سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کو نوٹس جاری کر دیا۔
سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کی استدعا کی تھی۔
ڈی پی او نے کہا کہ تفتیشی افسر نے ملزمان کو مقدمے میں سہولت دی، نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کیسی سہولت دی؟ کسی مذہب یا معاشرے میں ایسے عمل کی اجازت نہیں ہوتی۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے کہا کہ غیر اخلاقی سرگرمیوں، فارم ہاؤس پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔
جسٹس علی ضیا باجوہ نے کہا کہ ایسے کام کی کوئی اجازت نہیں، پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے مگر ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کی اجازت نہیں۔
ڈی پی او نے کہا فارم ہاؤس کا مالک فرار ہو گیا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ کیا کیا برآمد ہوا تھا؟ فارم ہاؤس کے مالک کو فرار نہیں ہونا چاہیے تھا۔
ڈی پی او نے کہا کہ شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی ہیں، ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کے مالک کے ساتھ ملی بھگت کی وجہ سے نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی۔
عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی پیش ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتائیں گے دنیا میں کسی زیرِ حراست ملزم کو ایکسپوز کرنے کا قانون موجود ہے؟
عدالت نے قصور پولیس کے تفتیشی افسر صادق، کانسٹیبل اور ایس ایچ او کو توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کر دیا۔
جج نے کہا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کیوں نہ پولیس والوں کو 6 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا جائے؟