تل ابیب کے قریب بسوں میں دھماکے، نیتن یاہو کا فوجی کارروائیاں تیز کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل کے دارالخلافہ کے قریب تین خالی بسوں میں ہونے والے دھماکوں کے بعداسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے قابض فوج کو مقبوضہ مغربی کنارے میں چھاپے تیز کرنے کا حکم دیا ہے، جس کے بعد اسرائیلی فوج نے مختلف علاقوں میں کارروائیاں شروع کر دی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق دھماکے جنوبی تل ابیب کے قریب واقع شہروں بات یام اور حولون میں تین بسوں میں ہوئے، پہلے دو دھماکے چند منٹوں کے وقفے سے ہوئے جبکہ تیسرا دھماکہ 15 منٹ بعد ہوا، تمام بسیں خالی اور پارکنگ میں کھڑی تھیں، جس کے باعث کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ ???? سرچ آپریشن کے دوران مزید 2 بسوں میں سے بم برآمد کیےہیں جو ٹائم ڈیوائسز سے لیس تھے لیکن پھٹ نہ سکے۔
اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ دھماکہ خیز مواد ایسا تھا کہ اسے جمعہ کی صبح پھٹنے کے لیے تیار کیا گیا تھا، جب لوگ کام پر جانے کے لیے بسوں میں سوار ہوتے۔
تاحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم مغربی کنارے کے شہر طولکرم میں سرگرم مسلح گروہ “طولکرم بٹالین” نے ٹیلیگرام پر ایک پیغام جاری کرتے ہوئے کہا ہےکہ جب تک قابض اسرائیل ہماری زمین پر موجود ہے، ہم اپنے شہداء کا انتقام لینا نہیں بھولیں گے۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق ان دھماکوں میں استعمال کیے گئے بم بہتر اور جدید نوعیت کے تھے اور ان کا ڈیزائن مغربی کنارے میں بنائے جانے والے دھماکہ خیز مواد سے مشابہت رکھتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
تل ابیب میں 3 جگہوں پر دھماکے، بس سروس روک دی گئی
عبری ذرائع کا کہنا ہے کہ نصب شدہ بم مغربی کنارے سے تل ابیب پہنچائے گئے تھے، ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ مقبوضہ فلسطین کے شہر تل ابیب میں تین مختلف جگہوں پر زوردار دھماکے ہوئے ہیں۔ صیہونی اخبار کے مطابق غاصب صیہونی ریاست کی سیکورٹی سروس نے پورے شہر میں بس روک دی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکورٹی ایجنسی شابک نے بس ڈرائیوروں کو کہا ہے کہ بسوں کی چیکنگ کریں۔ سیکورٹی ایجنسی نے احتمال ظاہر کیا ہے کہ مختلف جگہوں پر بم نصب کئے گئے ہیں اس لئے بس سروس معطل کروا دی گئی ہے۔ بت یام اور خولون میں دھماکوں کے بعد دیگر جگہوں پر دھماکوں کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عبری ذرائع کا کہنا ہے کہ نصب شدہ بم مغربی کنارے سے تل ابیب پہنچائے گئے تھے، ایک ہی وقت میں مختلف جگہوں پر دھماکوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی، بم خالی بسوں میں نصب کیے تھے اس لئے کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔