ای سی سی نے چیمپئنز ٹرافی میں آئی سی سی کیلئے انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری دیدی
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ای سی سی کا اجلاس ہوا اقتصادی رابطہ کمیٹی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 میں آئی سی سی کیلئے انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری دیدی ۔وزارت خزانہ  کے مطابق یہ فیصلہ کھیلوں کے عالمی  مقابلوں کی میزبانی کے عالمی طریقہ کار کےتحت کیا گیا،آئی سی سی سے منسلک ادارے، آفیشلز اور غیر مقامی وفود کسی بھی قسم کے ٹیکس یا کٹوتی سےمستثنیٰ ہوں گے، طے شدہ معاہدے کے تحت آئی سی سی اور ذیلی کمپنیوں کو ٹیکس چھوٹ ہوگی، فیصلہ کھیلوں کے عالمی  مقابلوں کی میزبانی کے عالمی طریقہ کار کےتحت کیا گیا۔

اسی اجلاس میں  کویت کو بھیڑ، بکریوں کی تجارتی برآمد پر عائد پابندی ہٹانے کی سمری پر فیصلہ مؤخر کر دیا گیا تاہم  وزارت توانائی کیلئے 6.

85 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ  منظور کر لی گئی ۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ  یہ رقم جاری مالی سال کے ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کی گئی ہے،ایل این جی لمیٹڈ اور سکار ٹریڈنگ کے درمیان ایل این جی فریم ورک معاہدے کی مدت میں 3سال توسیع  کر دی گئی ہے ، یہ معاہدہ ابتدائی طور پر 2023 میں طے پایا تھا،  معاہدے کے تحت ضرورت کے مطابق ہر ماہ ایک ایل این جی کارگو خریدا جا سکتا ہے،  توسیع کا مقصد ضروریات کے مطابق ایل این جی خریداری کی حکمت عملی کو برقرار رکھنا ہے۔

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: ایل این جی کے عالمی

پڑھیں:

ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا آئی ٹی پالیسی کے غلط استعمال کا انکشاف

اسلام آباد:

سینیٹر انوشے رحمان کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل مل مالکان حال ہی میں لگائے گئے 29 فیصد انکم ٹیکس سے بچنے کیلیے اپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی ایکسپورٹ کو انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹ کے طور پر رجسٹر کرا رہے ہیں۔

بدھ کو سینیٹ اسٹینڈنگ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرمملکت سینیٹر انوشے رحمان نے کہا کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹر انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ایکسپورٹس کو بڑھانے کیلیے کم کیے گئے 0.25 فیصد انکم ٹیکس کی سہولت کا ناجائز فائدہ اٹھا رہے ہیں، کمیٹی کا اجلاس پی پی پی سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔ 

واضح رہے کہ ٹیکسٹائل ایکسپورٹس پر 29 انکم ٹیکس عائد کیا گیا ہے، جبکہ انفارمیشن ٹیکنالوجیکل ایکسپورٹ پر ابھی بھی ٹیکس کی شرح 0.25 فیصد ہے جبکہ آئی ٹی خدمات کی ایکسپورٹ پر ٹیکس کی شرح 1 فیصد ہے۔

اجلاس میں شریک چیئرمین ایف بی آر راشد لنگڑیال نے کمیٹی کو معاملے کی تحقیق کرنے کی یقین دہانی کرائی، واضح رہے کہ رواں مالی سال کی پہلی ششماہی کے دوران آئی ٹی ایکسپورٹ 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1.9 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ حکومت کی جانب سے بار بار انٹرنیٹ کی بندش کی وجہ سے ماہرین آئی ٹی ایکسپورٹ میں کمی کی پیشگوئیاں کر رہے تھے۔

اس تناظر میں آئی ٹی ایکسپورٹ میں اس تیز رفتار اضافے پر شکوک و شبہات کا اظہار کیا جارہا ہے، سینیٹ کو پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق جنوری میں 652 آئی ٹی کمپنیاں رجسٹرڈ کی گئی ہیں، جو کہ گزشتہ ماہ رجسٹر کی گئی نئی کمپنیوں کا 20 فیصد بنتی ہیں، سینیٹر انوشے رحمان کو ان تفصیلات سے آئی ٹی انڈسٹری نے آگاہ کیا ہے۔

آئی ٹی انڈسٹری نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس طرح آئی ٹی انڈسٹری کا غیر حقیقی پھیلائو ہوگا، جس کی وجہ سے حکومت انکم ٹیکس میں دی گئی رعایت کو ختم بھی کرسکتی ہے،

آئی ٹی انڈسٹری کے ذرائع کا کہنا ہے کہ جون کے بعد رجسٹر ہونے والی کمپنیوں نے کافی عرصے سے رجسٹرڈ کمپنیوں کے مقابلے میں کافی زیادہ ایکسپورٹ کی ہے، یہ بھی تشویش کی ایک وجہ ہے، اور اس سے بے ضابطگیوں کا اظہار ہوتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • چیمپیئنز ٹرافی کی آمدن پر کوئی انکم ٹیکس نہیں، شہباز رانا
  • اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، آئی سی سی کیلئے ٹیکس چھوٹ کی منظوری 
  • حکومت کی جانب سے چیمپئنز ٹرافی کے سلسلے میں آئی سی سی کو بڑی چھوٹ کی منظوری
  • چیمپئنز ٹرافی 2025: آئی سی سی کیلئے انکم ٹیکس سے استثنیٰ کی منظوری
  • وزیر خزانہ سے عالمی بنک کے وفد کی ملاقات: اصلاحات کو سراہا، اقتصادی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تعاون کا اعلان
  • ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز کا آئی ٹی پالیسی کے غلط استعمال کا انکشاف
  • سینیٹ کمیٹی نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 کی منظوری دے دی
  • سینیٹ کمیٹی برائے خزانہ سے انکم ٹیکس ترمیمی بل 2025 منظور