غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے اسرائیل کی جانب سے کیے گئے دعوے کے بعد تحقیقات کرتے ہوئے کہا ہےکہ صیہونی فورسز نے غزہ میں اس قدر وحشیانہ بمباری کی ہےکہ اس غلطی کا ذمہ دار خود اسرائیل ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپوٹس کےمطابق حماس کے ترجمان نے کہاکہ یہ ممکنہ غلطی اسرائیلی افواج کی بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہو، جب اسرائیل نے اس جگہ کو نشانہ بنایا جہاں بیباس خاندان دیگر فلسطینیوں کے ساتھ موجود تھا۔

حماس نے مزید کہاکہ “ہم نے قابض اسرائیل کے الزامات اور دعوے ثالث ممالک کے ذریعے موصول کیے ہیں اور ہم ان الزامات کی مکمل سنجیدگی سے مزید جانچ کر رہے ہیں۔ جیسے ہی تحقیقات مکمل ہوں گی، ہم اس کے نتائج واضح طور پر بیان کریں گے۔

خیال رہےکہ اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ جنگ بندی معاہدے کے تحت حوالے کی گئی ایک لاش اسرائیلی مغوی شیری بیباس کی نہیں تھی۔

واضح رہے کہ 15 ماہ سے جاری جنگ کے دوران حالیہ جنگ بندی معاہدے کے تحت فلسطینی اور اسرائیلی قیدیوں اور مغویوں کا تبادلہ کیا جا رہا ہے، جس کے دوران یہ واقعہ سامنے آیا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

حماس نے اسرائیلی قیدی شیری بیباس کی باقیات ریڈ کراس کے حوالے کر دیں

حماس نے اسرائیلی قیدی شیری بیباس کی باقیات ریڈ کراس کے حوالے کر دی ہیں، جس کے بعد اسرائیل کو ایک اور سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اسرائیل نے جمعرات کو حماس کی جانب سے دی گئی لاشوں میں شیری بیباس کی عدم موجودگی کا دعویٰ کیا تھا۔

اسرائیلی سیاسی تجزیہ کار اوری گولڈ برگ نے کہا کہ بیباس کی لاش کی واپسی ہفتے کے روز ہونے والے قیدیوں کے تبادلے کے لیے ”ایک ترغیب“ ہے تاکہ یہ عمل ”منظم انداز میں“ مکمل ہو سکے۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا، ’میرے خیال میں حماس نے اس معاہدے کو سنجیدگی اور مکمل عزم کے ساتھ پورا کرنے کے لیے غیر معمولی کوششیں کی ہیں۔‘

حماس نے جمعرات کو چار قیدیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کیں، جن میں شیری بیباس، ان کے دو کمسن بیٹے کفیر اور آریل، اور ایک بزرگ یرغمالی شامل تھے۔ تاہم، اسرائیلی فرانزک ٹیموں نے تصدیق کی کہ دی گئی لاشوں میں سے دو بیباس بچوں کی ہیں، جبکہ بزرگ یرغمالی اوڈیڈ لیفشٹز کی شناخت بھی ہو گئی، لیکن چوتھی لاش شیری بیباس کی نہیں تھی۔

جس کے بعد ایک حماس عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ممکن ہے شیری بیباس کی باقیات دیگر افراد کی لاشوں کے ساتھ مل گئی ہوں، جو اسرائیلی بمباری میں ہلاک ہو کر ملبے تلے دب گئے تھے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حماس کے عہدیدار نے اے ایف پی کو بتایا، ’یہ ممکن ہے کہ بیباس کی لاش غلطی سے دیگر لاشوں کے ساتھ ملی ہو‘، اور کہا کہ گروپ اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے۔

بیباس کی غلط لاش دینے پر اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے حماس کو سخت وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم شیری کو واپس لانے اور اپنے تمام یرغمالیوں کو—زندہ اور مردہ—واپس لانے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے اور حماس کو اس ظالمانہ اور سفاک خلاف ورزی کی پوری قیمت چکانی ہوگی۔‘

ایک حماس عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ تنظیم نے نومبر 2023 میں ثالثوں کو آگاہ کیا تھا کہ وہ بیباس خاندان کے افراد کی لاشیں واپس کرنے پر تیار ہے۔

حماس نے نومبر 2023 میں ان کی لاشیں واپس کرنے کی پیشکش کی تھی، لیکن اس وقت نیتن یاہو نے انکار کر دیا تھا۔

حماس کا مؤقف ہے کہ یرغمالیوں کی ہلاکت اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہوئی اور تنظیم نے ان کے ساتھ انسانی سلوک کیا جبکہ انہیں محفوظ رکھنے کی کوشش کی۔

دریں اثنا، حماس کے ترجمان اسماعیل الثوابطہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ شیری بیباس کی باقیات ممکنہ طور پر ملبے تلے دفن دیگر لاشوں کے ساتھ مل گئیں۔

ادھر اسرائیل اور فلسطینی علاقوں میں ہفتے کے روز ایک اور قیدیوں اور یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے تیاریاں کی جا رہی ہیں، جب کہ اسرائیل میں شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اسرائیلی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ حماس نے دو بچوں کو ”سفاکیت سے قتل“ کیا اور ان کی والدہ کی لاش کی جگہ ایک نامعلوم عورت کی لاش واپس کی۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے اسرائیلی قیدی شیری بیباس کی باقیات ریڈ کراس کے حوالے کر دیں
  • غزہ جنگ بندی معاہدہ: کل2 اسرائیلوں سمیت 6 یرغمالیوں کے بدلے600 فلسطینی رہا ہونگے
  • حماس کی قید میں یہودیوں کی ہلاکتیں، نتین یاہو کے غلط فیصلے کی وجہ سے ہوئیں، اسرائیلی اخبار
  • صیہونی وزیرِاعظم کا مغربی کنارے میں فوجی آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • حماس نے چار اسرائیلی مغویوں کی لاشیں واپس کر دیں
  • غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ
  • حماس نے بمباری میں ہلاک 4 اسرائیلیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں
  • حماس کی بڑی پیشکش: تمام اسرائیلی قیدیوں کی مشروط رہائی پر آمادگی
  • حماس تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو بیک وقت رہا کرنے پر رضامند