نگراں دور حکومت میں بھرتیاں، پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ چیلنج کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
درخواست گوہر الرحمان ایڈووکیٹ کی توسط سے دائر کر دی گئی ہے، درخواست میں صوبائی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکرٹری لاء، سیکرٹری صوبائی اسمبلی اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نگراں حکومت کے دوران بھرتی افراد کو نکالنے کے معاملے پر پاکستان پیپلز پارٹی نے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ 2025ء کو پشاور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پی پی پی کے صوبائی صدر محمد علی شاہ نے ایکٹ کے خلاف درخواست دائر کی۔ درخواست گوہر الرحمان ایڈووکیٹ کی توسط سے دائر کر دی گئی ہے، درخواست میں صوبائی حکومت، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ، سیکرٹری لاء، سیکرٹری صوبائی اسمبلی اور ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست گزار کے مطابق نگراں حکومت کے دوران مختلف سرکاری محکموں کے دوران ہزاروں افراد بھرتی ہوئے، صوبائی حکومت نے ان افراد کو نکالنے کے لیے اب قانون سازی کی، صوبائی حکومت نے ملازمین کو نکالنے کے لیے خیبر پختونخوا ایمپلائز ایکٹ 2025 پاس کیا۔
پیپلز پارٹی کی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ ملازمین ایک مکمل طریقہ کار کے تحت بھرتی ہوئے ہیں اس لیے ملازمین کو نکالنے کے لیے کی گئی قانون سازی بنیادی حقوق کے خلاف ہے اور بنیادی حقوق کے خلاف قانون سازی نہیں ہو سکتی۔ درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت فریقین کو مذکورہ ایکٹ کے تحت ملازمین کے خلاف کارروائی سے روک دے جبکہ عدالت درخواست پر حتمی فیصلے تک فریقین کو ایکٹ پر عملد درآمد سے روک دے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا صوبائی حکومت کو نکالنے کے درخواست میں کے خلاف
پڑھیں:
ججز تقرری کیس، گلگت بلتستان حکومت نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی
رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان کی اعلیٰ عدلیہ میں ججز کی تعیناتی کے حوالے سے بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر درخواست واپس لے لی ہے۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان ججز کی تقرری کے طریقہ کار پر بھی اتفاق ہو گیا ہے۔ حکومت گلگت بلتستان آرڈر 2018ء کے تحت ججز کی تقرری کرے گی۔ سپریم کورٹ کے جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ہے کہ ججز کی تقرریوں میں ناانصافی نہیں ہونی چاہیے ورنہ مسائل پیدا ہوں گے۔ عدالت نے باقی تمام درخواستوں پر سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔