خانہ فرہنگ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے کہا کہ ہم ایران کی شاہد یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے درمیان علمی تعلقات کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاکہ مستقبل قریب میں ہم ان دو باوقار تعلیمی اداروں کے درمیان وسیع تعاون کا مشاہدہ کر سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ شاہد یونیورسٹی ایران اور ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی پاکستان کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوگئے۔ خانہ فرہنگ اسلامی جمہوریہ ایران کراچی کے ڈائریکٹر ڈاکٹر سعید طالبی نیا نے شاہد یونیورسٹی ایران کے بین الاقوامی امور کے ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ایمان زمانی اور وائس چانسلر شاہد یونیورسٹی کے خصوصی مشیر ڈاکٹر محمد حسین کے ہمراہ، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کراچی کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے وائس چانسلر اور پرو وائس چانسلر سے ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی۔ اس ملاقات کے آغاز میں ڈاکٹر طالبی نیا نے بعض ایرانی یونیورسٹیوں کے وفود کا ڈاؤ یونیورسٹی کے دورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایران کی شاہد یونیورسٹی اور ڈاؤ یونیورسٹی کے درمیان علمی تعلقات کو فروغ دینے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاکہ مستقبل قریب میں ہم ان دو باوقار تعلیمی اداروں کے درمیان وسیع تعاون کا مشاہدہ کر سکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قابل ذکر بات ہے کہ دونوں یونیورسٹیاں حکومتی معتبر ادارے ہونے کے ساتھ اعلیٰ تعلیمی معیار کی حامل ہیں، دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان اساتذہ اور طلباء کے تبادلے اور مشترکہ سائنسی تحقیقی منصوبے، پاکستان اور ایران کے درمیان مفید علمی تعلقات کی ترقی کیلئے ایک روشن افق تشکیل دے سکتے ہیں۔

شاہد یونیورسٹی ایران کے نمائندے ڈاکٹر ایمان زمانی نے شاہد یونیورسٹی کے قیام کا تاریخی پس منظر اور تعلیمی سرگرمیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ شاہد یونیورسٹی ایران کی واحد جامع یونیورسٹی ہے، جو بیک وقت سائنس، طب، صحت، انجینئرنگ، سماجی علوم اور آرٹس کے تمام شعبوں میں اعلیٰ تجربہ کار اساتید کی زیر نگرانی مصروف عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم دونوں یونیورسٹیوں کے درمیان اساتذہ اور طلباء کے وفود کے تبادلے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور اس مقصد کیلئے ہم اگلے سال ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتید کے وفد کا ایران میں خیر مقدم کرنے کیلئے تیار ہیں۔ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد سعید قریشی نے ایرانی مہمانوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے تہران یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز کے علمی وفد کا ذکر کیا، جس نے دو سال پہلے ڈاؤ یونیورسٹی کا دورہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم مشترکہ علمی اور تحقیقاتی تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ جلد ہی ڈاؤ یونیورسٹی کے اساتید کا ایک اعلی وفد ایران کا دورہ کرکے وہاں کی سائنسی پیشرفت و ترقی سے استفادہ کرے گا۔ واضح رہے کہ اس ملاقات کے اختتام پر فریقین نے مشترکہ علمی تعاون اور اساتید و طلبہ کے وفود کے تبادلے کے حوالے سے مفاہمت نامے پر دستخط کیے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شاہد یونیورسٹی ایران اور ڈاؤ یونیورسٹی ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے درمیان کہا کہ ہم انہوں نے

پڑھیں:

عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے

ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جو کل مسقط میں منعقد ہونگے اور جسکی صدارت ایرانی وزیر خارجہ و مشرق وسطی کیلئے امریکی خصوصی نمائندے کیجانب سے کی جائیگی؛ عمانی وزیر خارجہ کے ذریعے تحریری متن کے تبادلے پر مبنی ہونگے! اسلام ٹائمز۔ کل بروز ہفتہ، 13 اپریل 2025 کے روز عمان کا دارالحکومت مسقط بالواسطہ مذاکرات کے آغاز کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران اور امریکہ کے مذاکراتی وفود کی میزبانی کرے گا۔ رپورٹ کے مطابق اس مذاکراتی نشست میں ایران کی جانب سے وزیر خارجہ سید عباس عراقچی اور امریکہ کی جانب سے مشرق وسطی کے لئے ٹرمپ کے خصوصی نمائندے اسٹیو وائٹیکر اپنے وفود کی سربراہی کریں گے؛ وہی مذاکرات کہ جنہیں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی نے ایران کی جانب سے "فراخدلانہ پیشکش" قرار دیا تھا اور جس کے حوالے سے امریکی حکومت کو "بالواسطہ نوعیت" اور ان کے "مقام" (عمان) پر مبنی ایران کی شرائط کو قبول کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔

ایرانی خبررساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق یہ مذاکرات، جو کل دوپہر مسقط میں شروع ہوں گے اور عمانی وزیر خارجہ بدر البوسعیدی اس میں ثالثی کریں گے، بالواسطہ و تحریری متن کے تبادلے کے ذریعے منعقد کئے جائیں گے۔ اس حوالے سے ایرانی ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کو قبول کرتے ہوئے ایران نے سفارتکاری کا یہ قیمتی موقع فراہم کیا ہے کہ جس کا مقصد امریکی ارادوں کی چھان بین کرنا ہے، جیسا کہ سید عباس عراقچی نے قبل ازیں بھی کہا تھا کہ یہ ملاقات اسی قدر "فرصت" ہے کہ جتنا یہ ایک "امتحان" ہے! رپورٹ کے مطابق بالواسطہ مذاکرات کا ماڈل قبل ازیں بھی اپنایا جاتا رہا ہے جس کا آخری نمونہ یوکرین مذاکرات میں امریکہ کی جانب سے اپنایا گیا تھا۔

ادھر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمعیل بقائی کا بھی کہنا تھا کہ ہم اچھی نیت اور پوری چوکسی کے ساتھ، سفارتکاری کو ایک حقیقی موقع فراہم کر رہے ہیں۔ اسمعیل بقائی نے کہا کہ امریکہ کو اس فیصلے کو سراہنا چاہیئے، جو اس کی انتہائی مخالفانہ بیان بازی کے باوجود اٹھایا گیا جبکہ ہم ہفتے کے روز دوسرے فریق کے ارادوں و سنجیدگی کا اندازہ لگانے اور اس کے مطابق اپنی آئندہ کی پالیسی کو مرتب کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اسی طرح ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی نے بھی قبل ازیں معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں تاکید کی تھی کہ بالواسطہ مذاکرات کی پیروی نہ تو کوئی حربہ ہے اور نہ ہی کسی نظریاتی رجحان کی عکاسی، بلکہ یہ تجربے کی بنیاد پر کیا جانے والا ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے کیونکہ ہمیں بے اعتمادی کی ایک عظیم دیوار کا سامنا ہے اور ہمیں نیتوں کے خلوص پر شدید شکوک و شبہات ہیں!

متعلقہ مضامین

  • قطر کی جانب سے ایران اور امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات کا خیرمقدم
  • ایران اور امریکا کے درمیان عمان کی میزبانی میں بالواسطہ مذاکرات کا آغاز
  • تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع
  • ایران اور امریکا کے درمیان بالواسطہ مذاکرات پہلا دور ختم
  • وفاق اور صوبے کے درمیان کمیونیکیشن گیپ بلوچستان میں بغاوت کی وجہ ہے، ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند
  • صدر زرداری روبصحت، اسپتال سے چھٹی مل گئی
  • عمان میں ایران و امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا طریقہ کار طے
  • ڈیڑھ لاکھ سے زائد پاکستانی تربیت یافتہ ہنرمند نوجوانوں کو بیلاروس بھیجا جائے گا
  • پاکستان اور بیلاروس کے درمیان فوجی تعاون اور تجارت بڑھانے کے معاہدے
  • پاکستان اور بیلاروس کے درمیان معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں کے تبادلے