نیپال:غبارہ دھماکا نائب وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ قرار، بھارتی شہری گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کٹھمنڈو:نیپال میں نائب وزیراعظم بشنو پاڈیل پر ایک تقریب کے دوران قاتلانہ حملہ کیا گیا، جس میں وہ بال بال بچ گئے، لیکن شدید زخمی ہو گئے۔
یہ واقعہ 15 فروری کو ’’وزٹ پوکھارا ایئر 2025‘‘کی افتتاحی تقریب کے دوران پیش آیا، جب نائب وزیراعظم نے افتتاحی بینر کھولا تو غبارے دھماکوں سے پھٹنے لگے۔ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ غباروں میں جان بوجھ کر ہائیڈروجن گیس بھری گئی تھی، جس کے بعد ایک بھارتی شہری کو گرفتار کر لیا گیا۔
نائب وزیراعظم بشنو پاڈیل اور میئر پوکھارا اچن کھنڈا ایک تقریب میں شریک تھے، جب اچانک غبارے دھماکوں سے پھٹنے لگے۔ سیکورٹی اہلکاروں نے فوری طور پر دونوں رہنماؤں کو حفاظتی حصار میں لے لیا لیکن دھماکوں کی وجہ سے دونوں کو شدید چوٹیں آئیں۔ مبینہ طور پر یہ دھماکے موم بتی جلانے کے دوران ہوئے، تاہم تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ غباروں میں ہائیڈروجن گیس بھری گئی تھی، جو انتہائی خطرناک تھی۔
تفتیش کے دوران پولیس نے کمیش کمار نامی ایک شخص کو گرفتار کیا جو بھارت کا شہری بتایا جاتا ہے۔ کمیش کمار پر الزام ہے کہ اس نے جان بوجھ کر غباروں میں ہائیڈروجن گیس بھری تھی، جس سے دھماکے ہوئے۔ پولیس نے اس واقعے کو ایک منظم حملہ قرار دیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
بھارتی وزیر خارجہ نے اس واقعے پر نیپال کی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہنے کی بات کہی ہے۔ بھارتی حکومت نے کہا کہ وہ نیپال کی حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے اور اس معاملے کی مکمل تفتیش کی جائے گی۔
نائب وزیراعظم بشنو پاڈیل اور میئر پوکھارا اچن کھنڈا کو دھماکوں کے بعد فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ دونوں رہنما شدید زخمی ہوئے ہیں، لیکن ان کی حالت تسلی بخش بتائی جاتی ہے۔ طبی ذرائع کے مطابق دونوں کو مزید طبی دیکھ بھال کی ضرورت ہے۔
نیپال میں یہ واقعہ سیاسی حلقوں میں شدید تشویش کا باعث بنا ہے۔ نائب وزیراعظم پر حملے کو ایک سنگین سیکورٹی خلا قرار دیا جا رہا ہے۔ حکومت نے واقعے کی مکمل تفتیش کا وعدہ کیا ہے اور سیکورٹی انتظامات کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے دوران
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیزانکشاف سامنے آگئے
اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیزانکشاف سامنے آگئے۔
رپورٹ کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات جاری ہیں، گرفتارملزم ارمغان عادی جرائم پیشہ ہے۔
گرفتارملزم کے خلاف 2019 سے لیکر2024 تک درخشاں، ساحل، گزری، بوٹ بیسن اور اے این ایف تھانے میں انسداد دہشت گردی، اقدام قتل، منشیات فروشی، ڈرانے دھمکانے اوردیگر دفعات کے تحت نصف درجن سے زائد مقدمات درج ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان نے گرفتاری سے قبل گھر میں موجود تمام لیپ ٹاپس کا ڈیٹا ڈلیٹ کرکے خالی کردیا تھا، خیابان مومن سے دریجی پہنچنے تک تمام راستے گاڑی ارمغان نے چلائی۔
تفتیشی حکام کے مطابق گرفتار ملزم ارمغان عادی جرائم پیشہ ہے اورماضی میں بھی پولیس اور اے این ایف کے ہاتھوں گرفتارہوچکا ہے۔
گرفتار ملزم ارمغان گزری میں واقع اپنی رہائش گاہ پرغیر قانونی سافٹ وئیر ہاؤس اورکال سینٹر چلاتا رہا ہے۔
سافٹ ویئر ہاؤس اورکال سینٹر کے ذریعے ملزم ارمغان نے گزشتہ چند سال کے دوران غیر ملکی کلائنٹس کو کروڑوں ڈالر کا چونا لگایا۔
رپورٹ کے مطابق ملزم ارمغان نے ڈیجیٹل کرنسی کی ہیرپھیر کیلئے درجنوں ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹس بنا رکھے تھے۔
حکام کے مطابق لیپ ٹاپس کو خالی کرنے کی غرض سے ملزم ارمغان نے پولیس سے چار 4 گھنٹے تک مقابلہ کیا تھا۔
گرفتار ملزمان ارمغان اور شیراز نے مقتول کی لاش ٹھکانے لگانے کے لیئے دریجی کا انتخاب کیوں کیا ؟ اہم معلومات سامنے آئی ہیں۔
گرفتار شیراز کے مطابق ارمغان تمام راستوں اوراس علاقے کو مکمل واقف تھا، خیابان مومن سے دریجی پہنچنے تک تمام راستے گاڑی ارمغان نے چلائی۔
پولیس حکام کے مطابق جہاں گاڑی جلائی گئی تھانے سے پندرہ کلو میٹر دورعلاقہ ہے یہاں لوگ شکار کے لیئے آتے ہیں، کسی نئے انجان شخص کا اس طرح کی کارروائی کے لیے یہاں آنا اور نکل جانا آسان نہیں، امکان ہے ملزم ارمغان یہاں کئی بارشکار کے لیے آچکا ہو۔
پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے یہاں آنے کے لیے حب کا عام راستہ استعمال نہیں کیا ، گرفتارملزم کے بتائے گئے راستوں کا روٹ میپ تیار کرلیا گیا ہے، شہرسے باہر لاش ٹھکانے لگانے کا مقصد سی سی ٹی وی کیمروں سے بچنا تھا۔
ملزمان نے حب ٹال پرلگے سی سی ٹی وی کیمروں کی وجہ سے ہمدرد یونیورسٹی والا راستہ اختیارکیا۔