کوئٹہ، مولانا فضل الرحمان کی مولانا واسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
مولانا فضل الرحمان جے یو آئی رہنماء مولانا واسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے کوئٹہ پہنچے، تاہم موسم کی خرابی کی باعث واپس نہ جا سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی رہنماء مولانا فضل الرحمان آج جے یو آئی کے رہنماء مولانا عبدالواسع کی والدہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیلئے کوئٹہ پہنچ گئے۔ وہ مولانا واسع کی والدہ کے ایصال ثواب اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کے لئے پہنچے۔ بعد ازاں کوئٹہ میں موسم کی خرابی کے باعث واپس نہ جا سکے۔ اس موقع پر مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کارکنوں سے ملاقات کی اور ان سے خطاب کیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ان کا کوئٹہ سے ایک مضبوط تعلق ہے۔ تنظیمی مصروفیات کے باعث یہاں زیادہ وقت نہیں دے پاتے۔ انہوں نے کارکنوں سے کہا کہ وہ بلوچستان بلخصوص کوئٹہ میں جمعیت علماء اسلام کو مضبوط جماعت بنانے کے لئے کوششیں تیز کریں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مولانا فضل الرحمان اظہار تعزیت کی والدہ
پڑھیں:
امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
کراچی:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے مسلمان حکمرانوں کو فلسطین کے حوالے سے غیرت سے عاری قرار دیتے ہوئے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا۔
کراچی میں اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام نے عظیم الشان پروگرام منعقد کرکے عالم اسلام کو حوصلہ دیا اور فلسطین اور اہل غزہ کو مدد کا پیغام دیا ہے۔
فلسطین کے عوام کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ مظالم کے وقت میں آپ تنہا نہیں خون کے آخری قطرے تک آپ کے شانہ بشانہ رہیں گے، یہ اجتماع اسلامی حکمرانوں کو حمیت کا پیغام دے رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی میں ایک ملین عوام نے جمع ہو کر آپ کو بیدار کرنے کی کوشش کی ہے، عوام احساس دلانا چاہتے ہیں آپ اپنا فرض پورا کریں، غزہ کے 60ہزار افراد کی شہادت بھی حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، فلسطین میں 20 ہزار بچوں اور 20 ہزار خواتین کی شہادت حکمرانوں کو نہیں جگا سکی، تو آپ کا یہ اجتماع بھی انہیں نہیں جگا سکے گا، یہ حکمران غیرت سے عار ہوچکے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ امت مسلمہ کو حکمرانوں کی پروا کیے بنا اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا ہوگا، آپ نے لبیک کہہ کر کراچی میں تاریخ رقم کر دی ہے، عوام نے اہل فلسطین کو حوصلہ دیا ہے، خون کے آخری قطرے تک فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے خلاف سیلاب بن کر کھڑا ہونا ہوگا، اسرائیل کوئی ملک نہیں اس نے سرزمین فلسطین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل ایک خنجر ہے اس کی کوئی قانونی، سیاسی اور اخلاقی حیثیت نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور یورپ نے ظالم کے حق میں اپنا مؤقف لیا ہوا ہے، اسرائیل نے عرب سرزمین پر قبضہ کیا ہے، اسرائیل عربوں کی پیٹھ میں ایک خنجر ہے جو گھونپا گیا ہے،77 سال ہوگئے عالمی قوتیں اسرائیل کو ایک ایسے عمل میں تائید دے رہے ہیں، جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایک صدی پہلے تک کرہ ارض پر اسرائیل نامی کسی مملکت کا وجود نہیں تھا، پروپیگنڈا کیاجاتا ہے کہ فلسطینیوں نے اپنی زمین یہودیوں کو فروخت کی۔
انہوں نے کہا کہ 1917 میں صرف 2 فیصد علاقے پر یہودی آباد تھے، پھر کیسے کہا جاتا ہے کہ فلسطین نے اپنی زمین فروخت کی، 1948 میں صرف 6 فیصد حصے پر یہودی فلسطین میں رہتے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کی عادت رہی ہےکہ وہ خطے میں تنازع چھوڑ کر جاتا ہے، کشمیر بھی اس کی مثال ہے، جیسے برصغیر میں کشمیر کی صورت تنازع چھوڑا ایسا ہی تنازع عرب دنیا میں اسرائیل کی صورت میں چھوڑا ہے۔
یہ بھی پڑھیں : جماعت اسلامی کا فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلیے 22 اپریل کو ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان
اسرائیل مردہ باد ملین مارچ سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کے علمبردار افغانستان اور سعودی عرب میں سزائے موت پر احتجاج کرتے ہیں لیکن مسئلہ فلسطین پر خاموش ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں 60ہزار افراد کو لقمہ اجل بنا کر بھی یورپ کی آگ ٹھنڈی نہیں ہوئی، یورپ اور امریکا کی نظر میں مسلمانوں کا خون سستا کیوں ہے، دنیا کروٹ بدل رہی ہے جلد دنیا کی معاشی قوت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، اب بہت ہوگیا امریکا نے مسلمانوں کا بہت خون بہا لیا، اگر افغانستان سے سبق حاصل نہ کیا تو جلد امریکا پاش پاش ہوجائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایشیا کی معیشت اور وسائل پر یورپ نے قبضہ کیا لیکن اب حالات بدل رہے ہیں، معیشت ایشیا کے ہاتھ میں آئے گی، امریکا نے عرب دنیا میں مسلمان بھائیوں کا بہت خون کرلیا، امریکا اپنی معاشی اور دفاعی قوت کھو بیٹھے گا۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل بنا تو قائداعظم نے اسے برطانیہ کا ناجائز بچہ کہا، اسرائیل کے پہلے صدر نے خارجہ پالیسی بیان میں کہا تھا کہ ایک نوزائیدہ اسلامی ریاست کا خاتمہ ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی اسرائیل کوتسلیم کرنے کا سوچ رہا ہے تو ذہن سے نکال دے، اسرائیلی وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہمیں سب سے بڑا خطرہ پاکستان سے ہے، پاکستانیوں کی تکبیر کے نعرے سے صہیونی قوتیں لرز رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کچھ لابیز کو بنانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا خواب پورا نہیں ہوگا، اسرائیل سے معاشی تعلقات قائم کرنا کسی کے لیے آسان نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جو اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے فضا بنارہے تھے ہم نے ان کا نظریہ رد کردیا، کوئی قادیانیوں کو مسلمان تسلیم نہیں کرواسکتا، بیوروکریسی اسٹیبلشمنٹ سیاست دان جاگیردار صنعت کار ہوں یا کوئی مفاد پرست طبقہ کسی کے کہنے پر اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام نے کہا کہ ایوان فروخت ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے لیے یہ مسئلہ نہیں ہے، اب ایوان نہیں میدان ہمارے ہاتھ میں ہے، مقتدر قوتوں اور سول بیوروکریسی، جاگیر دار اور صنعت کار کو بتانا چاہتا ہوں کہ اسرائیل، امریکا اور یورپ کی غلامی سے کام نہیں چلےگا اور سب کو عوام کے جذبات کا احترام کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ یہ جو کچھ موم بتیاں ہمارے خلاف بات کر رہی ہیں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے، دھاندلی کرکے ایوان سے ہمیں باہر کیا جاسکتا ہے لیکن دھاندلی کے ذریعے ہمارے اجتماعات نہیں روکے جاسکتے۔
مولانا فضل الرحمان نے 27 اپریل کو لاہور میں فلسطین مارچ کا اعلان کر دیا۔
https://www.facebook.com/expressnewspk/videos/673891478837562