پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے، حکومتی دعوی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ریاض: وفاقی وزیراطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے اور عالمی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان میں سرمایہ کاری کا بہترین موقع ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں بحرین کے وزیر اطلاعات رمضان بن عبداللہ النعیمی سے ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان میڈیا تعاون کو وسعت دینے، مہارتوں کے تبادلے اور مشترکہ منصوبوں کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان اور بحرین کے برادرانہ تعلقات مضبوط بنیادوں پر استوار ہیں جو مشترکہ عقیدے، تاریخ اور ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے میڈیا کے شعبے میں تعاون بڑھانے کے لیے میڈیا وفود کے تبادلے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے تجویز دی کہ بحرین کی نیوز ایجنسی اور پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی کے درمیان خبروں کے تبادلے کا معاہدہ کیا جائے۔
بحرین کے وزیر اطلاعات نے پاکستان کے ساتھ برادرانہ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ بحرین اور پاکستان کے تعلقات قیادت کی دانشمندانہ رہنمائی کے تحت مختلف شعبوں میں ترقی کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
صدر زیلنسکی امریکا سے معاہدہ کرنے پر آمادہ ہو گئے، برطانوی میڈیا کا دعویٰ
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے امریکی دباؤ کے تحت ملک کے اہم معدنی وسائل امریکا کے حوالے کرنے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
برطانوی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ زیلنسکی نے ایک معاہدے پر رضامندی ظاہر کی ہے جس کے تحت یوکرین کے قیمتی معدنی ذخائر تک امریکا کو رسائی حاصل ہو گی۔
یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ بندی کے لیے یوکرین سے 500 ارب ڈالر معاوضے کا مطالبہ کیا تھا، یہ کہتے ہوئے کہ جنگ کے دوران امریکا نے اپنے خزانے سے خطیر رقم خرچ کی ہے۔
ابتدائی طور پر زیلنسکی نے اس مطالبے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ملک کو فروخت نہیں کر سکتے اور یوکرین کا دفاع کریں گے۔
تاہم، حالیہ رپورٹس کے مطابق زیلنسکی نے ملک کا بڑا حصہ پہلے ہی کھو دیا ہے اور اب معدنی وسائل بھی امریکا کے حوالے کرنے پر راضی ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے امید ظاہر کی تھی کہ یوکرین جلد ہی ایک معاہدے پر دستخط کرے گا جس کے تحت امریکا کو یوکرین کے معدنی ذخائر تک رسائی حاصل ہو گی۔
یہ معاہدہ یوکرین کی معیشت اور خودمختاری پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے جبکہ امریکا کو قیمتی معدنی وسائل تک رسائی ملے گی جو اس کی صنعتی اور دفاعی ضروریات کے لیے اہم ہیں۔