امتحانات کے شیڈول میں ردوبدل کا فیصلہ، طالبعلموں کیلئے اہم خبر آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سندھ میں مارچ سے ہونے والے میٹرک امتحانات کے شیڈول میں ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالے سے منگل کو محکمہ تعلیم کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کیا گیا جس میں امتحانات کے شیڈول سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا۔
وزیر تعلیم سردار شاہ کا کہنا ہے کہ تجویز ہے کہ مارچ میں صرف پریکٹیکلز منعقد کروائیں جائیں جب کہ بقیہ امتحانات عید کے بعد منعقد کروانے کی تجویز زیرِغور ہے۔
فیڈرل بورڈ
فیڈرل بورڈ کے تحت میٹرک کے سالانہ امتحانات کی تاریخ کا اعلان کردیا گیا جس کے تحت امتحانات 18مارچ سے شروع ہوں گے، جبکہ 28 مارچ سے 3 اپریل تک امتحانات کی تعطیلات ہوں گی۔
عیدالفطر کی چھٹیاں ہوں گی ، عید کے بعد پہلا امتحان 4 اپریل کوہوگا جبکہ پریکٹیکل 28اپریل سے شروع ہوں گے۔ فیڈرل بورڈ کے مطابق امتحانی مراکز میں موبائل فون اوراسمارٹ واچ لانے پر پابندی ہوگی۔
پنجاب
پنجاب میں میٹرک کے سالانہ امتحانات 4 مارچ 2025 سے شروع ہونے والے ہیں۔ ڈیٹ شیٹ کے تحت پہلے گروپ کا پہلا پرچہ عربی جبکہ دوسرے گروپ کا پہلا پرچہ تاریخ کا ہوگا۔
5 مارچ 2025 دونوں گروپ انگریزی لازمی کا پرچہ دیں گے۔ 6 مارچ 2025 کو اکنامکس، ہیلتھ اور فزیکل ایجوکیشن کے پرچے ہیں۔ اس کے بعد 7 مارچ 2025 کو دونوں گروپوں بیالوجی اور کمپیوٹر سائنس کا امتحان دیں گے۔
اس سال میٹرک کے امتحانات رمضان المبارک میں ہیں۔ مہینوں کی تیاری کے بعد امیدوار نتائج دیکھنے اور دوسری کلاسوں میں منتقلی ہونے کیلیے بے تاب ہیں۔
پنجاب بورڈز کی طرف سے 10ویں کلاس کی ڈیٹ شیٹ کے اجرا کے ساتھ طلبہ کو مطالعے کی مؤثر طریقے سے منصوبہ بندی کا موقع ملے گا۔
خیبرپختونخوا
خیبرپختونخوا میں میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات ملتوی کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق وزیراعلیٰ کی ہدایت پرپشاور بورڈ نے میٹرک امتحانات کا شیڈول تبدیل کر دیا تھا۔
اعلامیہ میں کہا گیا تھا کہ پشاور بورڈ کے زیراہتمام امتحانات 8 اپریل کو عید کے بعد شروع ہوں گے۔ میٹرک کےامتحانات پہلے 15 مارچ سےشروع ہونے تھے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
امتحانات میں فیل ہونے پر ماں نے بیٹی کو چاقو کے وار سے قتل کر دیا
بھارتی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلور میں ایک 59 سالہ خاتون کو اپنی نوعمر بیٹی کے قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، بھیمانی پدمنی رانی نے 29 اپریل 2024 کو اپنی 17 سالہ بیٹی سہیتی شیو پریا کو چاقو کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔ سہیتی نے اپنی ماں کو جھوٹ بتایا تھا کہ وہ پری یونیورسٹی کورس (PUC) میں 95 فیصد نمبر لے کر کامیاب ہو گئی ہے، حالانکہ وہ پانچ مضامین میں فیل ہو گئی تھی۔
جب جھوٹ بے نقاب ہوا تو ماں اور بیٹی کے درمیان جھگڑا ہوا، جس کے دوران سہیتی نے اپنی ناکامی کا الزام ماں پر لگا دیا۔ اسی دوران غصے میں آ کر پدمنی رانی نے چاقو سے کئی وار کر کے بیٹی کی جان لے لی۔
عدالتی چارج شیٹ کے مطابق، پدمنی رانی نے پولیس کو بتایا کہ اس نے اپنے رشتہ داروں کو بیٹی کی کامیابی اور امریکا میں تعلیم حاصل کرنے کے خواب کے بارے میں فخر سے بتایا تھا۔ اسے خدشہ تھا کہ اگر حقیقت سامنے آ گئی تو شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ کے مطابق، قتل کے بعد پدمنی رانی نے خودکشی کی بھی کوشش کی، جس میں وہ زخمی ہو گئی، تاہم اسپتال میں علاج کے بعد وہ صحت یاب ہو گئی۔
یہ واقعہ بھارت میں تعلیمی دباؤ، ناکامی کا خوف اور معاشرتی بدنامی کے رجحان کی ایک اور افسوسناک اور عبرتناک مثال بن کر سامنے آیا ہے۔