خاتون یرغمالی کی جگہ کسی اور کی لاش دینے کا الزام؛ حماس نے حقیقت بتا دی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسرائیل نے الزام عائد کیا ہے کہ حماس نے 4 لاشوں میں ایک شیری بیباس کی لاش کی جگہ کسی اور خاتون کی لاش بھیج دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے اس الزام پر حماس کے ترجمان نے کہا ہے کہ اس غلطی کا ذمہ دار خود اسرائیل ہے۔
ترجمان حماس نے بتایا کہ خاتون کی لاش جہاں محفوظ طریقے سے رکھی گئی تھی وہاں بھی اسرائیلی فوج نے شدید بمباری کی تھی۔
بیان میں بتایا گیا اس بمباری کے نتیجے میں وہاں لاشوں کی باقیات آپس میں مل گئی تھیں۔ لاشوں کے ٹکڑوں کو پلاسٹک کی تھیلیوں میں رکھا گیا تھا۔
حماس نے کہا کہ اسی وجہ سے لاش کی باقیات اِدھر اُدھر ہوگئیں اور یہ واقعہ رونما ہوا۔ اس سے دنیا کو اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کا اندازہ ہوسکتا ہے۔
یاد رہےکہ حماس نے گزشتہ روز 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کی تھیں۔ بعد میں اسرائیل نے کہا کہ حماس نے گزشتہ روز واپس کی گئی 4 لاشوں میں سے ایک کی شناخت غلط بتائی ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کی لاش
پڑھیں:
جنگ کے خاتمے کی ضمانت ملے تو یرغمالیوں کو رہا کر دیں گے، حماس
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک رہنما نے کہا ہے کہ وہ قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ کیے گئے تبادلے کے بدلے اور اسرائیل کی غزہ میں جنگ ختم کرنے کی ضمانتوں پر تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔
عالمی میڈیا کے مطابق حماس کے سینئر رہنما طاہر النونو نے کہا کہ ہم قیدیوں کے سنجیدگی کے ساتھ تبادلے کے معاہدے، جنگ کے خاتمے، غزہ کی پٹی سے اسرائیلی افواج کے انخلا اور انسانی امداد کے داخلے کے بدلے تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں۔ تاہم انہوں نے اسرائیل پر جنگ بندی کی جانب پیش رفت میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔
طاہر النونو کا کہنا تھا کہ مسئلہ قیدیوں کی تعداد کا نہیں ہے بلکہ یہ ہے کہ قابض اپنے وعدوں سے مُکر رہا ہے، جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کو روک رہا ہے اور جنگ جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس لیے حماس نے قابض اسرائیل کو معاہدے کو برقرار رکھنے پر مجبور کرنے کے لیے ضمانتوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حماس قاہرہ میں مصر اور قطر کے ثالثوں سے مذاکرات کر رہی ہے۔ یہ دونوں ممالک امریکہ کے ساتھ مل کر غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوشاں ہیں۔
دوسری جانب اسرائیلی نیوز ویب سائٹ ’وائی نیٹ‘ نے پیر کو کہا ہے کہ حماس کو ایک نئی تجویز پیش کی گئی ہے۔
معاہدے کے تحت حماس 10 زندہ یرغمالیوں کو رہا کرے گا جس کے بدلے میں امریکہ ضمانت دے گا کہ اسرائیل جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات میں داخل ہو گا۔
جنگ بندی کا پہلا مرحلہ جو 19 جنوری کو شروع ہوا اور اس میں متعدد یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے شامل تھے، ختم ہونے سے پہلے دو ماہ تک جاری رہا۔ جبکہ ایک نئی جنگ بندی کی کوششیں مبینہ طور پر حماس کی طرف سے رہا کیے جانے والے یرغمالیوں کی تعداد سے متعلق تنازعات کی وجہ سے تعطل کا شکار ہیں۔
دریں اثنا ءطاہر النونو نے کہا کہ حماس غیرمسلح نہیں ہو گی، جو جنگ کے خاتمے کے لیے اسرائیل کی جانب سے ایک اہم شرط ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’غیر مسلح ہونے کی شرط پر کوئی مذاکرات نہیں ہو ںگے۔