حماس نے شیری بیباس کی لاش واپس نہیں کی، اسرائیلی وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 21 فروری 2025ء) حماس نے چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی تھیں۔ گزشتہ روز موصول ہونے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ یہ باقیات خاتون مغوی شیری بیباس اور ان کے دو بچوں ایرئیل اور کفیر کے ساتھ ساتھ عودید لیفشیتس کی ہیں۔
اغوا کے وقت عودید لیفشیتس کی عمر 83 سال تھی۔ کفیر کو، جس وقت اغوا کیا گیا تھا، اس کی عمر نو ماہ تھی اور وہ سب سے کم عمر مغوی تھا۔
حماس نے کہا ہے کہ یہ چاروں افراد ایک اسرائیلی فضائی حملے میں اپنے محافظوں سمیت مارے گئے تھے۔ اسرائیل کا موقفتاہم آج اس تناظر میں نئی خبریں سامنے آئی ہیں۔ اسرائیلی فرانزک ماہرین نے کہا ہے کہ چوتھے تابوت میں موجود باقیات شیری بیباس کی نہیں تھیں، جیسا کہ حماس نے دعویٰ کیا تھا۔
(جاری ہے)
اسرائیل کی فوج نے اسے جنگ بندی معاہدے کی ''انتہائی سخت خلاف ورزی‘‘ قرار دیا ہے، جو پہلے سے ہی نازک موڑ پر کھڑی ہے۔
جمعے کے روز ایک بیان میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا، ''حماس کی عفریت کے ظلم کی کوئی حد نہیں۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا، ''ہم اپنے تمام یرغمالیوں، زندہ اور مردہ دونوں، کے ساتھ ساتھ شیری کو گھر لانے کے عزم کے ساتھ کام کریں گے اور اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ حماس معاہدے کی اس ظالمانہ خلاف ورزی کی پوری قیمت ادا کرے۔
‘‘اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا کہ تابوت میں ''غزہ کی ایک خاتون‘‘ کی لاش تھی نہ کہ شیری یا کسی دوسرے اسرائیلی یرغمالی کی۔
حماس کا ردعملحماس کے ترجمان اسماعیل الثوبتہ نے اس واقعے کو غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ شیری بیباس کی باقیات ان دوسرے لوگوں کے ساتھ مل گئی تھیں، جو ایک عمارت کے گرنے سے ہلاک ہو گئے تھے۔
ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ نتین یاہو ہیں، جن پر اسے (شیری) اور اس کے بچوں کو خوفناک اور سفاکانہ طریقے سے قتل کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔‘‘حماس نے شیری کے 34 سالہ شوہر یاردن بیباس کو یکم فروری کے روز زندہ رہا کیا تھا۔
حماس اور اسرائیل کے مابین جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے آخری فیز میں مزید چار اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے گروپ نے جمعرات کو حماس کی طرف سے چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے کے انداز کو ''گھناؤنا اور ظالمانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی تھی۔ انسانی حقوق کے ہائی کمشنر کے دفتر کا کہنا تھا، ''جس انداز میں لاشوں کی پریڈنگ دیکھی گئی ہے، وہ گھناؤنا اور ظالمانہ عمل ہے اور بین الاقوامی قانون کے بھی منافی ہے۔
‘‘دریں اثنا فلسطینی قیدیوں کے کلب ایڈوکیسی گروپ نے کہا ہے اسرائیل جنگ بندی معاہدے کے تحت ہفتے کے روز اپنی جیلوں سے 602 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اطلاعات کے مطابق ہفتے کو رہا کیے جانے والے 108 قیدیوں کو اسرائیل اور فلسطینی علاقوں سے باہر بھیج دیا جائے گا۔
ا ا / آ ع، ر ب (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے ساتھ نے کہا
پڑھیں:
حماس کا چار مغویوں کی لاشیں اور چھ قیدی اسرائیل کے حوالے کرنے کا اعلان
غزہ/یروشلم(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔19 فروری ۔2025 )حماس نے جمعرات کو چار مغویوں کی لاشیں اسرائیل کے حوالے کرنے اور ہفتے کو قیدیوں کا تبادلہ کرنے کا اعلان کیا ہے حماس کے مذاکرات کار خلیل الحیا نے کہا ہے کہ جن چار قیدیوں کی لاشیں واپس کی جائیں گی ان میں شری اور ان کے دو بچوں کفیر اور ایریل کی لاشیں بھی شامل ہیں اغوا کے وقت بیباس خاندان کے بچوں کی عمریں نو ماہ اور چار سال تھی یہ دونوں حماس کی قید میں موجود سب سے کم عمر یر غمالی تھے.(جاری ہے)
حماس کا الزام ہے کہ ان تینوں کی ہلاکت اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہوئی ہے تاحال اسرائیل کی جانب سے اس بارے میں کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے ان بچوں کے والد یارڈن کو رواں ماہ پہلے ہی رہا کیا جا چکا ہے خلیل الحیا کا کہنا ہے کہ حماس ہفتے کے روز مزید چھ قیدیوں کو بھی رہا کر ئے گی قیدیوں کی یہ تعداد طے شدہ تعداد سے دو گنا ہے. قیدیوں کے تبادلے میں رہائی پانے والوں میں سے دو کی شناخت ایورا مینگیستو اور ہشام السید کے نام سے ہوئی ہے جنہیں اس وقت پکڑا گیا تھا جب وہ غزہ میں داخل ہوئے تھے اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ دونوں ذہنی صحت کے مسائل سے دوچار تھے اس کے بدلے میں اسرائیل گزشتہ سال اکتوبر کے بعد گرفتار کی جانے والی تمام خواتین اور 19 سال سے کم عمر مردوں کو رہا کرے گا اس کے علاوہ مصر کے راستے ملبہ ہٹانے کی کچھ مشینری لانے کی بھی اجازت دی جائے گی. عرب نشریاتی ادارے کے مطابق حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ ہفتے کو چھ اسرائیلی قیدیوں کو رہا اور جمعرات کو چار دیگر کی لاشیں واپس کی جائیں گی یہ رہائی بظاہر اسرائیل کی جانب سے تباہ حال غزہ پٹی میں عارضی مکانات اور تعمیراتی سامان لے جانے کی اجازت دینے کے بدلے میں ہو رہی ہے یہ چھ قیدی جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں رہا کیے جانے والے آخری زندہ قیدی ہوں گے جو اسرائیلی جیلوں میں قید سینکڑوں فلسطینیوں کی رہائی کے بدلے میں چھوڑے جا رہے ہیں. حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے ریکارڈ شدہ بیان میں کہا کہ جو لاشیں واپس کی جا رہی ہیں ان میں بیباس خاندان کے افراد بھی شامل ہیں اسرائیل نے اس خاندان کے افراد کی موت کی تصدیق نہیں کی جبکہ وزیر اعظم کے دفتر نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ حماس کے اعلان کے بعد تصاویر، نام اور افواہیں‘ نہ پھیلائیں. قیدیوں میں ایلیا کوہن، طال شوہام، عمر شیم توو، عمر ونکیرٹ، ہشام السید، اور اویرہ منگستو شامل ہیں جن کے ناموں کی فہرست اسرائیلی ادارے ہوسٹیج اینڈ مسنگ فیملیز فورم نے جاری کی ہے ایک اسرائیلی عہدیدار نے بتایا کہ وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے قیدیوں کی رہائی کے عمل کو تیز کرنے کے لیے طویل عرصے سے زیر التوا عارضی مکانات اور تعمیراتی سامان غزہ لے جانے کی اجازت دی ہے پچھلے ہفتے حماس نے دھمکی دی تھی کہ وہ قیدیوں کی رہائی کو روک سکتی ہے کیونکہ اسرائیل نے عارضی مکانات اور بھاری مشینری کے داخلے پر پابندی عائد کر رکھی تھی جسے حماس نے جنگ بندی کی خلاف ورزی قرار دیا تھا. مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق اسرائیل نے منگل کو ملبہ ہٹانے والی مشینری کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے دی ہے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رفح کی سرحد کے قریب فلسطینی علاقے میں دو بلڈوزر دیکھے جو ملبہ ہٹا رہے تھے ایک مصری ڈرائیور نے بتایا کہ درجنوں بلڈوزر اور ٹریکٹر ایک اور گزرگاہ پر موجود ہیں اور اسرائیلی اجازت کا انتظار کر رہے ہیں ادھرورلڈ بینک، اقوام متحدہ اور یورپی یونین کی رپورٹ کے مطابق جنگ کے باعث غزہ کی تعمیر نو پر 53.2 ارب ڈالر لاگت آسکتی ہے جنگ سے ہونے والے نقصانات کا تخمینہ تقریباً 30 ارب ڈالر ہے جن میں سے نصف مکانات کی تباہی پر مشتمل ہے.