سندھ کے طلبہ کے لیے خوشخبری:آکسفورڈ یونیورسٹی اسکالرشپس کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
کراچی:سندھ حکومت نے صوبے کے ذہین اور مستحق طلبہ کے لیے ایک بڑی خوشخبری کا اعلان کیا ہے۔ صوبائی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ سندھ کے طلبہ کو آکسفورڈ یونیورسٹی، برطانیہ میں ماسٹرز ڈگری کے لیے اسکالرشپس فراہم کرے گی۔ یہ اسکالرشپس سائنس، انجینئرنگ، ٹیکنالوجی اور ریاضی جیسے شعبوں میں دی جائیں گی جو طلبہ کو عالمی معیار کی تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کریں گی۔
سندھ حکومت کے ترجمان کے مطابق ہر سال 6 طلبہ و طالبات کو آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم کے لیے اسکالرشپس دی جائیں گی۔ ان میں سے 3 طالبات کو شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اسکالرشپ جب کہ 2 طلبہ کو شہید ذوالفقار علی بھٹو اسکالرشپ دی جائے گی۔
یہ اسکالرشپس نہ صرف طلبہ کو بین الاقوامی سطح پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کریں گی، بلکہ انہیں معیاری تعلیم کے ذریعے اپنے کیریئر کو بہتر بنانے میں بھی مدد دیں گی۔
سندھ حکومت کا یہ اقدام صوبے میں تعلیمی معیار کو بہتر بنانے اور نوجوانوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے کے قابل بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے۔ اسکالرشپس کے ذریعے طلبہ کو جدید علوم اور ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کرنے کا موقع ملے گا جو نہ صرف ان کی ذاتی ترقی کے لیے مفید ہوگا بلکہ ملک کی معاشی اور سماجی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ہی خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے صوبے کے طلبہ کے لیے اہم اعلانات کیے تھے۔ انہوں نے طلبہ کو مفت لیپ ٹاپ فراہم کرنے کا وعدہ کیا اور کہا کہ پنجاب کے جتنے فیصد طلبہ کو لیپ ٹاپ دیے جا رہے ہیں، خیبر پختونخوا میں بھی اتنے ہی فیصد طلبہ کو یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے پنجاب حکومت کو چیلنج دیا کہ وہ بھی اپنے شہریوں کو مفت صحت کارڈز فراہم کریں، جیسا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے کیا ہے۔
وزیراعلیٰ گنڈاپور نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے مشکل حالات کے باوجود اپنی آمدن میں55 فیصد اضافہ کیا ہے جب کہ پنجاب حکومت نے آئی ایم ایف کے ٹارگٹ کے برعکس 146 ارب روپے کا خسارہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ خیبر پختونخوا واحد صوبہ ہے جس نے آئی ایم ایف کے ٹارگٹس حاصل کیے ہیں۔
سندھ اور خیبر پختونخوا حکومتوں کے یہ اقدامات نوجوانوں کی تعلیمی اور معاشرتی ترقی کے لیے اہم ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے آکسفورڈ یونیورسٹی اسکالرشپس کا اعلان طلبہ کو عالمی سطح پر تعلیم حاصل کرنے کا موقع فراہم کرے گا جب کہ خیبر پختونخوا حکومت کے اقدامات طلبہ کو جدید ٹیکنالوجی تک رسائی اور معاشرتی ترقی کے مواقع فراہم کریں گے۔ یہ اقدامات نہ صرف صوبوں کی ترقی میں معاون ثابت ہوں گے بلکہ ملک کی مجموعی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا حکومت آکسفورڈ یونیورسٹی حاصل کرنے کا موقع کہ خیبر پختونخوا فراہم کریں سندھ حکومت حکومت نے طلبہ کو میں بھی کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف" مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔
امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #SaveTexasStudents کے ہیش ٹیگ کے تحت ایک مہم بھی چل رہی ہے، جس میں انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض طلبہ تنظیمیں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تاہم موجودہ صورت حال نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے امریکا میں تعلیم کا مستقبل غیر یقینی بنا دیا ہے۔