Daily Ausaf:
2025-02-22@06:21:40 GMT

ٹیسٹ پاس اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق اہم فیصلہ

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

کراچی(نیوز ڈیسک)سندھ حکومت نے آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ کا ویٹنگ مرحلہ بڑھا دیا.

وزیرتعلیم سندھ سردار شاہ کا کہنا ہے کہ آئی بی اے اساتذہ ٹیسٹ پاس امیدواروں کا ویٹنگ پیریڈ بڑھا دیا ہے اور اب آئی بی اے ٹیسٹ پاس اساتذہ کو 30 جون 2025 تک بھرتی کیا جائے گا۔

وزیر تعلیم نے کہا کہ ڈی ای اوز میں اتفاق پایا گیا ہے کہ پاس امیدواروں کو آفر آرڈر ملنے چاہیے ہم سندھ میں جلد مزید اساتذہ بھرتی کریں گے اور بھرتی کے عمل میں ڈی ای اوز نےکوئی کرپشن کی تو معطل کریں گے۔

گزشتہ سال اگست میں محکمہ تعلیم سندھ میں 6 ہزار 342 گھوسٹ اساتذہ کا انکشاف ہوا تھا جس کے بعد اساتذہ کیخلاف کارروائی کے لئے سمری وزیر تعلیم کو بھجوادی تھی۔

سندھ کے اسکولوں میں تعینات 58 اساتذہ کا بیرون ملک رہ کر ہر ماہ تنخواہ لینےکا انکشاف سامنے آیا تھا۔

محکمہ تعلیم سندھ میں گھوسٹ اساتذہ کے معاملے پر ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیشن زین العابدین انصاری نے بتایا ہے سندھ کے اسکولوں میں تعینات اٹھاون اساتذہ بیرون ملک ہیں اور ہر ماہ تنخواہ بھی وقت پر لیتے ہیں۔

زین العابدین انصاری کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے سے تصدیق شدہ اساتذہ کی رپورٹ سیکریٹری تعلیم کو بھیجی ہے، بیرون ملک رہائش پذیر اساتذہ کی تنخواہ بند اور نوکریوں سے برطرف کیا جائے۔

ڈائریکٹر جنرل مانیٹرنگ اینڈ ایویلیشن نے کہا کہ مختلف اضلاع کے ڈی اِی اوز،اِی ڈی اوز نے اساتذہ کی رپورٹ نہیں دی۔
مزیدپڑھیں:عوام جائیں تو کہاں جائیں ؟رمضان المبارک سے قبل ہی مہنگائی کی شرح میں اضافہ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: اساتذہ کی ٹیسٹ پاس

پڑھیں:

جان لیوا حادثات کے پیش نظر سندھ میں کمرشل گاڑیوں سے متعلق اہم فیصلے

کراچی:

سندھ کے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کی ہدایات پر محمکہ ٹرانسپورٹ نے صوبے بھر میں ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کر دیا۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے تمام متعلقہ حکام کو ان فٹ کمرشل گاڑیوں کے خلاف فوری اور موثر کارروائیوں کی ہدایات کر دی گئی۔

محکمہ ٹرانسپورٹ کے مطابق بیشتر کمرشل گاڑیاں دوسرے صوبوں کے موٹر وہیکل انسپکٹرز سے جاری کردہ فٹنس سرٹیفکیٹ استعمال کر رہی ہیں، یہ سنگین مسئلہ ہے کیونکہ ان گاڑیوں کا سندھ کے ایم وی آئز کے ذریعے فزیکل معائنہ نہیں ہوا اور نہ ہی انہیں مقررہ طریقہ کار کے تحت فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے۔

سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ متعدد کمرشل گاڑیاں مستقل طور پر سندھ میں چل رہی ہیں اور ایسی گاڑیوں کو دوسرے صوبوں کی اتھارٹیز کی طرف سے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ہیں، ہمیں لگتا ہے کہ سرٹیفکیٹس کے اجراع کے وقت گاڑیوں کا معائنہ نہیں کیا گیا، ان سرٹیفکیٹس کی صداقت اور معیار پر سوالیہ نشان ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کی سڑکوں پر اَن فٹ گاڑیوں کی موجودگی ٹریفک حادثات اور جان لیوا واقعات میں اضافے کا سبب بن رہی ہے، مشینی خرابیوں کی وجہ سے ڈرائیوروں و پیدل چلنے والوں کی زندگیاں داؤ پر لگی رہتی ہیں۔

شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ  بھر میں رجسٹرڈ کمرشل گاڑیوں کو نئے فٹنس سرٹیفکیٹ حاصل کرنا ہوں گے، فٹنس سرٹیفکیٹس سندھ کے ایم وی آئز کے ذریعے جاری کیے جائیں گے اور ان میں کیو آڑ کوڈ سمیت جدید سیکیورٹی فیچرز شامل ہوں گے جبکہ دیگر صوبوں میں رجسٹرڈ مگر سندھ میں مستقل طور پر چلنے والی کمرشل گاڑیوں کو بھی حکومتِ سندھ سے فٹنس سرٹیفکیٹس لینے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ روٹ پرمٹ کے اجرا یا تجدید کے وقت، تمام کمرشل گاڑیوں کو کیو آر کوڈ والا مستند فٹنس سرٹیفکیٹ پیش کرنا ضروری ہوگا، تمام کمرشل گاڑیوں کے ڈرائیوروں کے پاس مستند ڈرائیونگ لائسنس ہونا بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

سینیئر وزیر نے کہا کہ اقدامات کا مقصد سندھ میں چلنے والی تمام کمرشل گاڑیوں کا مناسب معائنہ اور تصدیق یقینی بنانا اور غیر موزوں گاڑیوں کی وجہ سے ہونے والے ٹریفک حادثات کو کمی لانا ہے، ان فِٹ گاڑیوں کی بلا روک ٹوک نقل و حمل انسانی جانوں کے لیے شدید خطرہ ہے، تمام کمرشل گاڑیوں کو ایک  شفاف فٹنس سرٹیفکیشن سسٹم میں لایا جارہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں جامعات کا نظام دو نیم
  • بغیر داڑھی امتحان کی اجازت نہ ملنے کے خلاف فیصلہ محفوظ
  • پیپلزپارٹی نے سندھ میں قانون،پانی و تعلیم کا نظام تباہ کردیا، حلیم عادل شیخ
  • سندھ میں 30 جون تک اساتذہ بھرتی کی ہدایت
  • سندھ‘میٹرک امتحانی شیڈول میں ردوبدل پر اجلاس طلب
  • سندھ بھر میں میٹرک کے امتحانات کب ہوں گے، اہم اجلاس طلب
  • جان لیوا حادثات کے پیش نظر سندھ میں کمرشل گاڑیوں سے متعلق اہم فیصلے
  • پیپلز پارٹی نے 17سال میں شہر کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم کو بھی تباہ کیا‘منعم ظفر خان
  • پیپلز پارٹی نے کراچی کا انفرا اسٹرکچر ہی نہیں تعلیم بھی تباہ کردی: منعم ظفر خان