پی ٹی آئی قیادت کا جیل میں عمران خان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پی ٹی آئی قیادت کا جیل میں عمران خان سے ملاقات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان سے جیل میں ملاقات کیلئے پی ٹی آئی قیادت نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کے صدر جنید اکبر، شیر علی ارباب، رف حسن اور امجد علی نے وکیل عائشہ خالد ایڈووکیٹ کے توسط سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مشترکہ درخواست دائر کی ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عمران خان سے گزشتہ روز ملاقات نہیں کرنے دی گئی، ملاقات کی اجازت دی جائے۔صحافیوں سے گفتگو میں جنید اکبر نے کہا بانی پی ٹی آئی وزیراعظم رہ چکے ہیں لیکن جیل مینوئل کے مطابق ان سے ملاقات نہیں کرنے دی جا رہی۔واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنماں کو گزشتہ روز عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اسلام آباد پی ٹی آئی جیل میں
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 فروری 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی سے متعلق سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججوں نے اپنی سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، اس مقصد کے لیے ججز نے سینئر وکلاء منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کرلیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیارٹی کے خلاف دائر کردہ ریپریزنٹیشن مسترد ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز نے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کی کیوں کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے فیصلے میں پانچ ججز کی ریپریزنٹیشن مسترد کردی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ درخواست گزار ججز میں جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان شامل ہیں، ان ججز نے درخواست کے ساتھ حکم امتناعی کی علیحدہ درخواست بھی دائر کی گئی ہے، 49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، درخواست میں تینوں ٹرانسفر ججز، قائم مقام چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کو فریق بنایا گیا، ججز نے درخواست میں وفاقی حکومت اور مختلف ہائیکورٹس کو بھی فریق بنایا۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ درخواست میں 13 مختلف استدعائیں کی گئی ہیں جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر سمیت تین ججز کو کام سے روکنے کی استدعا بھی شامل ہے، درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی ایڈمنسٹریٹو کمیٹی اور ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹیوں کی تشکیل نو کو بھی چیلنج کیا گیا، اس کے علاوہ ججز کے ٹرانسفر کا نوٹیفیکیشن اور سابق چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے سینیارٹی ریپریزنٹیشن مسترد کرنے کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ بتایا جارہا ہے کہ درخواست میں جوڈیشل کمیشن کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی فہرست پر نظرثانی کے عمل کو بھی چیلنج کیا گیا ہے، درخواست گزاروں کا مؤقف ہے کہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینیارٹی میں سینئر پیونی جج تعینات کرنے کے خلاف ریپریزنٹیشن دائر کی گئی تھی جسے مسترد کر دیا گیا۔ اب سپریم کورٹ میں آرٹیکل 184(3) کے تحت درخواست دائر کی گئی ہے، سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 (1) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں اور مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائی کورٹ منتقل نہیں کیا جا سکتا، صدر کے اختیارات کو جوڈیشل کمیشن کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔