زبان اور تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا غیور قوموں کی نشانی ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
نیشنل کانفرنس کے صدر نے کہا کہ کچھ عناصر اردو اور کشمیری زبانوں کو علاقائی اور مذہبی رنگت دیکر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ہمیں ان عناصر کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے عالمی یوم مادری پر اپنے پیغام میں کہا کہ اپنی زبان، تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنا باغیور قوموں کی نشانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ جن اقوام نے اپنی زبان، تہذیب و تمدن اور کلچر کو فراموش کیا ان کا نام و نشان ہی تاریخ بن کے رہ گیا۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں کی تمام زبانوں کو تا قیامت زندہ رکھنے سے ہی ہماری انفرادیت، پہنچان اور کشمیریت کو زندی رکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ دشمن عناصر اردو اور کشمیری زبانوں کو علاقائی اور مذہبی رنگت دیکر نقصان پہنچانے کے درپے ہیں ہمیں ان عناصر کو ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہے تاکہ آنے والی نسلیں بھی ان زبانوں کی حفاظف اور رکھوالی کریں۔
جموں و کشمیر میں بھی آج عالمی مادی زبان کی اہمیت اور تحفظ کے حوالے سے آگاہی کے طور مختلف سیمینار، سمپوزیم اور دیگر تقاریب کا انعقاد عمل میں لایا جاتا ہے۔ ایسے میں مادری زبان کے دن پر جموں و کشمیر اکیڈمی آف آرٹ اینڈ کلچر کی جانب سے ایک خاص مشاعرہ کا انعقاد عمل میں لایا گیا۔ جس میں الگ الگ علاقائی زبانوں میں مہارت اور دسترس رکھنے والے شعراء حضرات نے اپنا اپنا کلام پیش کیا اور مادی زبانوں کی اہمیت و افادیت کو بھی اجاگر کیا گیا۔ گلوبلائزیشن اور ڈیجیٹلائزیشن کے دور میں کئی مقامی زبانیں معدومیت کے دہانے پر ہیں۔ اقوام متحدہ نے اس مسئلے کو تسلیم کیا اور اس دن کا آغاز کیا تاکہ لوگوں کو اپنی مادری زبان کا احترام اور اس کی اہمیت کو تسلیم کرنے کے ترغیب دی جا سکے۔ ہر زبان ایک میراث ہے جسے ثقافتی تنوع اور بین الثقافتی مکالمے کو یقینی بنانے کے لئے محفوظ کرنے کی ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے کہا کہ
پڑھیں:
عالمی طاقتیں تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، ڈاکٹر فائی
کمیٹی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقوق شہری اور سیاسی آزادیوں سے الگ نہیں اور عالمی تعاون سے ان کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ اسلام ٹائمز۔ ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے عالمی برادری کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی قبضے کے تحت رہنے والے لوگوں کے بگڑتے ہوئے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی طرف مبذول کرائی ہے۔ ذراِئع کے مطابق جنیوا میں مصر کے محمد عزالدین عبدالمنیم کے زیر صدارت اقتصادی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے بارے میں کمیٹی کے 77ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حقوق شہری اور سیاسی آزادیوں سے الگ نہیں اور عالمی تعاون سے ان کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ اجلاس 28فروری 2025ء کو اختتام پذیر ہو گا۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ انسانی حقوق کے کمیشن نے 21 فروری 1977ء کی اپنی قرارداد میں کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کے تمام ارکان کی ذمہ داری اور فرض ہے کہ وہ شہری اور سیاسی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو یقینی بنانے کے لیے معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کے مکمل حصول کے لیے سازگار حالات پیدا کریں۔
ڈاکٹر فائی نے تجویز پیش کی کہ ای ایس سی آر کے 77ویں اجلاس کے اٹھارہ آزاد ماہرین غیر ملکی قبضے کے تحت لوگوں کے حقوق کے مسئلے کا جائزہ لیں اور معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کا طرقہ کار وضع کریں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بھارت کے قبضے میں ہیں۔ بھارت نے انہیں نہ صرف معاشی، سماجی اور ثقافتی حقوق سے بلکہ تمام شہری اور سیاسی حقوق سے بھی محروم کر رکھا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدے کے باوجود انہیں ابھی تک حق خودارادیت نہیں دیاگیا۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے کشمیریوں کے حق خود ارادیت سے مسلسل انکار اور عالمی برادری کی خاموشی کی مذمت کی۔
انہوں نے خبردار کیا کہ کشمیر میں میڈیا پر پابندیاں باعث تشویش ہیں اور صحافتی آزادی افغانستان اور میانمار سے بھی نچلی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظالم کا جواز پیش کرنے کے لیے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کو غلط طور پر دھشت گردی کا نام دیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر فائی نے اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں پر زور دیا کہ وہ سیاسی اور اقتصادی مفادات پر انسانی حقوق کو ترجیح دیں اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔