کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوست کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کے کیس میں تحقیقات کا دائرہ وسیع کر دیا گیا، منشیات کی سپلائی کے بعد کال سینیٹر میں کیا ہوتا تھا؟ تفتیش شروع کردی گئی۔

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ قتل کیس میں اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) پولیس نے فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) سے رابطہ کیا ہے۔

ملزم ارمغان کے گھر میں بنے کال سینٹرل میں کیا کام ہوتا تھا؟ ایف آئی اے اس کی تحقیقات کرے گی، تفتیشی حکام کے مطابق رقم کی منتقلی اور تفصیلات کی تفتیش کےلیے ایف آئی اے کو کہا ہے۔

حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیں

سید فاضل شاہ بخاری نے کہا کہ اس بات کی بھی تحقیقات جاری ہے کہ ملزمان حب سے واپس کراچی کیسے گئے،

تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ارمغان کے منشیات کی سپلائی کے حوالے سے ایس آئی یو کام کر رہی ہے، اے وی سی سی کی ٹیم بلوچستان روانہ کر دی گئی ہے، جائے وقوعہ پر موجود گاڑی سے متعلق تفصیلات لی جائیں گی۔

حکام کا کہنا ہے کہ مصطفیٰ کی قبر کشائی کے بعد ڈی این اے رپورٹ کا انتظار ہے، کوشش ہے مختلف پہلوؤں سے ہونے والی تفتیش کو جلد مکمل کیا جائے۔

اس سے قبل کیس میں پولیس نے گزشتہ روز ملزم ارمغان کی نشاندہی پر لوہے کی راڈ برآمد کرلی تھی، دوران تفتیش ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ لوہے کی راڈ سے اس نے مصطفیٰ پر 2 گھنٹے تک تشدد کیا، اس کے سر اور گھٹنوں سے خون بہنے لگا۔

مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام

حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے،

ملزم کا کہنا تھا کہ شیراز کی مدد سے مصطفیٰ کو اسی کی گاڑی میں ڈال کر حب لے گئے، گاڑی کی ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا، ڈگی اور گاڑی کے شیشے کھولنے کے بعد اس پر پیٹرول چھڑکا، مصطفیٰ کو کہا ڈگی اور شیشے کھلے ہیں ہمت ہے تو بھاگ جا، مصطفیٰ نے حرکت کی کوشش کی لیکن گھٹنوں پر چوٹ کے باعث ہل نہیں پایا۔

پولیس نے ارمغان کے بنگلے سے اس کا جعلی شناختی کارڈ بھی برآمد کیا، مصطفیٰ قتل کیس میں ملزم ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر ہے۔

کیس کا پس منظر:۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو مصطفیٰ نامی نوجوان لاپتہ ہوا تھا، جس کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو حب سے مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔

23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔


.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: حکام کا کہنا ہے کہ تفتیشی حکام ارمغان کے پولیس نے کیس میں کے بعد

پڑھیں:

کراچی، مصطفیٰ عامر کی میت ایدھی سردخانے منتقل، ایس ایچ او دریجی معطل

پولیس حکام کے مطابق لیبارٹری سے لاش کے نمونوں کی رپورٹ 3 سے 7 روز میں موصول ہوگی، جس کی مدد سے مصطفیٰ کی وجہ موت کا تعین کیا جاسکے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اس کی بنیاد پر ہی کیس کا تعین ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے مواچھ گوٹھ قبرستان میں مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کے بعد لاش سے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جبکہ مقتول کی میت کو تابوت میں ڈال کر ایدھی سردخانے منتقل کردیا گیا ہے۔ لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ مصطفیٰ عامر کی تدفین خود کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق پولیس سرجن کراچی اور اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) کے حکام اور مقتول کے والد کی موجودگی میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کا عمل مکمل کرلیا گیا ہے اور لاش کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں جنہیں لیبارٹری بھجوایا جائے گا۔ پولیس حکام کے مطابق لیبارٹری سے لاش کے نمونوں کی رپورٹ 3 سے 7 روز میں موصول ہوگی، جس کی مدد سے مصطفیٰ کی وجہ موت کا تعین کیا جاسکے، پولیس کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ کی بہت زیادہ اہمیت ہے، اس کی بنیاد پر ہی کیس کا تعین ہوگا۔

دریں اثنا، قبر کشائی کے بعد میت تابوت میں ڈال کر ایدھی سردخانے منتقل کردی گئی ہے، پولیس کے مطابق عموماً قبرکشائی کے بعد لاش کو دوبارہ اسی جگہ دفن کردیا جاتا ہے تاہم مصطفیٰ کے لواحقین کا کہنا ہے کہ وہ میت کی تدفین خود کریں گے۔ دوسری جانب ایس ایس پی حب سید فاضل بخاری نے مصطفیٰ عامر کی کار اور لاش کی بروقت تحقیقات نہ کرنے پر ایس ایچ او دریجی کو معطل کرکے واقعے کی تفتیش کے لیے ڈی ایس پی وندر محمد جان ساسولی کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی۔ کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ 5 روز میں واقعے کی تحقیقات مکمل کی جائے اور پتہ لگایا جائے کہ کار کہاں سے حب میں داخل ہوئی اور دریجی تک کیسے آئی؟ تحقیقاتی کی جائے کہ پولیس کو اتنے دیر تک کار کو آگ لگائے جانے کا علم کیوں نہیں ہوا۔ کمیٹی نے باقاعدہ طور پر واقعے کی تحقیقات شروع کردی ہے، کمیٹی 5 روز رپورٹ دے گی جس کی بنیاد پر غفلت کے مرتکب افسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • ارمغان نے قتل کے روز مصطفیٰ کو ٹریپ کیا تھا: مصطفیٰ کے والد عامر شجاع
  • کراچی، مصطفیٰ عامر کی میت ایدھی سردخانے منتقل، ایس ایچ او دریجی معطل
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، مرکزی ملز ارمغان کے بارےمیں ایک اور بڑا انکشاف
  • مصطفیٰ قتل کیس میں منشیات کے پہلو پر بھی تفتیش کا آغاز کردیا، سی آئی اے پولیس
  • حب پولیس نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع تاخیر سے ملنے کی تحقیقات شروع کردیں
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: مرکزی ملزم ارمغان سے تفتیش کے دوران تہلکہ خیزانکشاف سامنے آگئے
  • مصطفیٰ قتل کیس، ملزم ارمغان مختلف الزامات میں پہلے بھی گرفتار ہوا