اسلام آباد ہائیکورٹ نے امتحان سے روکنے کے خلاف طالبعلم کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ درخواست گزار کے مطابق اسے داڑھی چھوٹی ہونے پر درجہ ثانوی کے امتحان سے روک دیا گیا۔ 

درخواست گزار نے مزید موقف اختیار کیا کہ اسلام آباد جامعہ الاسلامیہ سے درجہ اوّل کا امتحان پاس کیا، وفاق المدارس کے قواعد و ضوابط کی غلط تشریح کرتے ہوئے امتحان سے روکا گیا۔ کامران مرتضیٰ، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل اور وزارت تعلیم کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔ 

اس موقع پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا کہ وفاق المدارس کی قانونی حیثیت کیا ہے؟ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے مزید کہا کہ وفاق المدارس کس قانون کے تحت ڈگریاں دیتی ہے؟ عدالت نے پوچھا کہ بنیادی سوال یہ ہے بچہ جو ڈگری وفاق المدارس سے لے گا اس کی حیثیت کیا ہوگی؟ 

کیا وفاقی المدارس اور دیگر تعلیمی اداروں سے پاس بچوں کو ایک قسم کی سہولیات میسر ہوں گی؟ 

جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ وفاق المدارس کس قانون کے تحت دوسرے اداروں کو اپنے پاس رجسٹرڈ کرتی ہے؟ کسی بچے کو دینی و دنیاوی تعلیم حاصل کرنے سے نہیں روکا جا سکتا۔

اس موقع پر اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے کہا وفاق المدارس کو سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ کے تحت رجسٹر کیا گیا ہے۔ عدالت عالیہ نے کہا  سوسائٹی رجسٹریشن ایکٹ تو ایک بالکل مختلف ہے۔

جسٹس محسن کیانی نے کہا لاء کالجز کو ریگولیٹ کیا، اسی طرح میڈیکل کالجز کو ریگولیٹ کیا گیا، اب کوئی بھی کالج یا یونیورسٹی 100 سے زائد بچوں کو لاء میں داخلہ نہیں دے سکتی۔

انھوں نے کہا آپ مدارس کو ریگولیٹ تو کر رہے ہیں، یہ نہیں بتا رہے کہ نظام تعلیم کیسے چلے گا؟ 

عدالت عالیہ نے وزارت تعلیم سے سوال کیا کہ صرف اسلام آباد میں موجود مدارس کو رجسٹرر کیا جا رہا ہے؟ جس پر وزارت تعلیم کے حکام نے کہا پورے پاکستان میں مدارس کی رجسٹریشن کا عمل جاری ہے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وفاق المدارس اسلام آباد کیانی نے

پڑھیں:

آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنما کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر وکیل نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ اسلام ٹائمز۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں پی ٹی آئی راہنماوں کیخلاف آزادی مارچ کے کیسز میں زرتاج گل کی جانب سے دائر بریت کی درخواست پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔ جوڈیشل مجسٹریٹ مبشر حسن چشتی نے بریت کی درخواست پر سماعت کی، وکیل سردار مصروف خان نے دلائل دیئے کہ ایف آئی آر میں زرتاج گل پر احتجاج پر اکسانے کا الزام ہیں، 25 میں سے 11 لوگوں کو بری بھی کیا گیا ہے۔

وکیل سردار مصروف نے کہا کہ ایف آئی آر کے مطابق وقوعہ عوامی جگہ پر ہوا ہے جبکہ شکایت کنندہ پولیس ہے، کسی بھی طرح کے کوئی شواہد چالان کے ساتھ پیش نہیں کئے گئے۔ جج نے استفسار کیا کہ آپ نے رول آف کنسسٹینسی کی بات کی ہے اس کی ججمنٹ کہاں ہے۔؟ بعد ازاں عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر زرتاج گل کی بریت کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔

متعلقہ مضامین

  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز سینیارٹی تنازع، سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
  • ملازمت پیشہ خواتین کیلئے بڑی سہولت، اسلام آباد میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • آزادی مارچ کیس، زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • حکومت کا اسلام آباد میں ورکنگ ویمن کیلئے ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • آزادی مارچ کیس: زرتاج گل کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • وزیرِ اعظم کی ہدایت پر اسلام آباد کے سیکٹر آئی نائن میں ورکنگ ویمن ہاسٹل بنانے کا فیصلہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کو کیسز کی غیر ضروری منتقلی سے روکنے کا حکم
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا کیس سنگل سے ڈویژن بینچ منتقل نہ کرنے کا حکم
  • سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
  • بلوچستان ہائیکورٹ : ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ