مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نئے مقدمے میں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کے خلاف ٹرک جلانے کے مقدمات میں محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا گیا۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے لانڈھی اور کورنگی میں ٹرک نذر آتش کرنے کے مقدمات میں آفاق احمد کی ضمانت منظور کرلی، جبکہ سرجانی پولیس نے ایک مقدمے میں جیل میں گرفتاری ڈال دی۔
کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 6 نے لانڈھی اور کورنگی میں ٹرک نذر آتش کرنے کے مقدمات میں مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد کی ضمانت پر محفوظ فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے دونوں مقدمات میں ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی، تاہم انہیں ضمانت ملنے کے بعد دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
سرجانی پولیس نے آفاق احمد کو نامعلوم افراد کیخلاف درج مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے۔ وکیل صفائی جاوید چھتاری ایڈووکیٹ نے بتایا کہ ہم اس مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کریں گے۔ آفاق احمد کا ایف آئی آر میں نام نہیں ہے۔
اس پہلے انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں وکیل صفائی نے موقف دیا تھا کہ آفاق احمد کیخلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ آفاق احمد نے کسی کو ڈمپر یا ٹینکر جلانے کا نہیں کہا۔ آفاق احمد کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی
سرکاری وکیل نے مؤقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ آفاق احمد کے اکسانے پر لوگوں نے کئی گاڑیوں کو آگ لگائی۔ آفاق احمد کیخلاف لانڈھی اور عوامی کالونی تھانے میں 2 مقدمات درج ہیں۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: آفاق احمد کی مقدمات میں
پڑھیں:
خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس، عدالت نے آمنہ عروج سمیت دیگرملزمان 7،7 سال قید کی سزاسنا دی
لاہور کی عدالت نے خلیل الرحمان قمر ہنی ٹریپ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ آمنہ عروج، ممنون حیدراور ذیشان قیوم کو 7،7 سال قید کی سزا سنا دی،عدالت نے حسن شاہ سمیت دیگر8 ملزمان کو مقدمے سے بری کر دیا،اے ٹی سی عدالت کے جج ارشد جاوید نے محفوظ فیصلہ سنایا،عدالت نے ملزمان کوتاوان مانگنے پر سزا سنائی،عدالت کے جج ارشد جاوید نے کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے قرار دیا کہ مجرمان آمنہ عروج، ممنون حیدر اور زیشان تاوان مانگنے کے جرم میں سزا کے مستحق پائے گئے ہیں۔ عدالت نے تینوں کو سات، سات سال قید کی سزا سنائی، جبکہ مقدمے میں شامل دیگر ملزمان کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کے خلاف تاوان مانگنے کے شواہد موجود ہیں، تاہم ان پر اغوا کا الزام ثابت نہیں ہوتا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ جرم کی سنگینی کے پیش نظر سزا سنائی گئی ہے تاکہ معاشرے میں اس قسم کے جرائم کی روک تھام ممکن ہو۔یاد رہے کہ گزشتہ سماعت پر لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے معروف ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان قمر کو تاوان کیلئے اغوا کرنے کے مقدمے میں فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو14 اپریل کو سنانے کااعلان کیا گیا تھا۔انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے مقدمے پر سماعت کی تھی۔ وکلا کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرلیا تھا۔ عدالت نے ملزمان کو جیل سے فیصلہ کیلئے طلب کر رکھا تھا۔سماعت کے دوران ملزمہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر ملزموں کو جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور ان کے علاوہ ضمانت پر رہا ہونے والے ملزم بھی عدالت میں پیش ہوئے تھے۔عدالت نے ملزمان کے وکلا نے حتمی دلائل مکمل کئے تھے جس پر عدالت نے مقدمے کا فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے کہا کہ 14 اپریل کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ سندر پولیس نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا اور اس مقدمے میں 12 ملزم نامزد تھے۔ملزمہ آمنہ عروج،ذیشان قیوم،حسن شاہ سمیت دیگر کے خلاف ٹرائل مکمل ہوچکے تھے۔خلیل الرحمان قمرکےوکیل کی ملزمان کو عمر قید اور سزائے موت دینے کی پراسیکیوٹر عبد الجبار ڈوگر نے استدعا کی گئی تھی کہ تمام ملزمان کیخلاف شواہد موجود تھے۔ قبل ازیں سماعت کے موقع پرڈپٹی پراسکیوٹر عبد الجبار ڈوگر کیس پر بحث مکمل کی تھی انہوں نے عدالت سے آمنہ عروج سمیت ملزمان کو سزا کا حکم دینے کی استدعا کی تھی۔بعدازاںعدالت نے ملزمہ آمنہ عروج کے وکیل سے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت ملتوی کر دی تھی۔ عدالت ملزمان کے وکلاءکی حتمی بحث کے بعد مقدمے کا فیصلہ سنائے گی۔ گواہان کے مطابق ملزمہ آمنہ عروج نے دھوکہ سے خلیل الرحمان قمر کو اپنے فلیٹ پر بلایا تھا۔ گواہان کا کہنا تھا کہ آمنہ عروج اور حسن شاہ سمیت دیگر نے خلیل الرحمان قمر کو اغوا کیا تھا اور ڈرامہ نگار سے ایک کروڑ تاوان کا مطالبہ بھی کیا تھا۔