وزیراعظم نے مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجراء کا افتتاح کر دیا، نیا نظام شفافیت، بروقت اور فوری انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا، شہباز شریف
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 فروری2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجراء کا افتتاح کر دیا ہے اور کہا ہے کہ نیا نظام شفافیت، بروقت اور فوری انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا، ایسا نظام متعارف کرایا ہے جس سے بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسہ دوبارہ خزانہ میں آئے گا، کھربوں روپے کے مقدمات ٹریبونلز، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیر التواء ہیں، بدعنوان عناصر سے ایک ایک پائی وصول کرکے عوامی فلاح پر خرچ کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو مقدمات کی تفویض اور انتظامی نظام کے اجراء کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مقدمات کی تفویض و انتظامی نظام کے اجراء پر وزیر قانون اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اس اہم نظام کے اجراء کیلئے تعاون کرنے پر کینیڈا اور یو این او ڈی سی کے ممنون ہیں، فوری اور تیزی سے انصاف کی فراہمی کیلئے یہ نظام ضروری تھا، مقدمات کی تفویض اور انتظام کا جدید نظام وقت کا تقاضا تھا، نیا نظام شفافیت اور بروقت انصاف کی فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا گیا ہے، جدید ٹیکنالوجی سے لیس نظام مقدمات کے ٹریک اینڈ ٹریس میں معاون ثابت ہو گا، پاکستان بھر کے سائلین اور درخواست گزار شفاف اور تیز تر انصاف کی فراہمی کے خواہاں تھے، چند برس پہلے ایف بی آر میں بھی ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم متعارف کرایا گیا تھا جس کا مقصد ٹوبیکو، سیمنٹ اور دیگر انڈسٹری سے واجب الادا ٹیکس جمع کرنا تھا، بدقسمتی سے ماضی میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کا استعمال درست انداز میں نہیں کیا گیا، ہم نے اس ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو ازسرنو شروع کیا جو اب موثر طریقہ سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ نظام تمام بندرگاہوں، ایئرپورٹس اور ڈرائی پورٹس پر بھی کام کر رہا ہے، معاملات کو درست سمت میں لانا ایک چیلنج ہے، اس کیلئے ہماری ٹیم بھرپور کام کر رہی ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں، جدید ٹیکنالوجی نہ ہونے اور بدعنوانی کی وجہ سے کھربوں روپے خزانے میں جمع ہونے کی بجائے عشروں سے تاخیر کا شکار تھے، میں اس معاملہ کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گذشتہ 11 ماہ میں خامیوں کو دور کرنے پر پوری توجہ دی ہے اور اس حوالہ سے باقاعدگی سے جائزہ اجلاس ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھربوں روپے کے مقدمات ٹریبونلز، ہائیکورٹس اور سپریم کورٹ میں زیر التوا ہیں جبکہ ہمیں قرضے لینا پڑتے ہیں، اسلامی جمہوریہ پاکستان کو تو قوموں کی قیادت کرنا تھی، اﷲ تعالیٰ نے پاکستان کو ہر قسم کے وسائل سے مالامال کر رکھا ہے، پاکستان کے پاس ہر شعبہ میں بہترین صلاحیتوں کے حامل افراد موجود ہیں، کئی دہائیوں سے ہمارا نظام انحطاط کا شکار رہا، ہمیں محنت اور تندہی سے کام کرنے کی ضرورت ہے، گزرے وقت پر افسوس کرنے کی بجائے اس سے سیکھتے ہوئے آگے بڑھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسا نظام متعارف کرایا ہے جس سے بدعنوانی کی نذر ہونے والا پیسہ دوبارہ خزانہ میں آئے گا، بدعنوان عناصر سے ایک ایک پائی وصول کرکے عوامی فلاح پر خرچ کریں گے، گذشتہ روز سندھ ہائی کورٹ نے ایک دن میں 24 ارب روپےکے کیس کا میرٹ پر فیصلہ کیا ہے اور یہ رقم اب قومی خزانہ میں جمع ہو گی، وقت آ گیا ہے کہ ایسی مزید رقوم کو قومی خزانہ میں واپس لایا جائے۔ یو این او ڈی سی کے کنٹری ڈائریکٹر ٹرولس ویسٹر نے کہا کہ پاکستان جدیدیت کے راستے پر گامزن ہے، نئے نظام سے فوری انصاف کی فراہمی ممکن ہو سکے گی۔ کینیڈا کی ہائی کمشنر لیسلی سکینن نے کہا کہ پاکستان کے نظام انصاف میں اس نئے سسٹم سے بہتری آئے گی، کینیڈا اس حوالہ سے مکمل معاونت کرے گا۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پاکستان ای گورننس کے فروغ کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، وزارت قانون و انصاف مقدمات کی تفویض کے حوالہ سے بہت اقدامات کر رہی ہے کیونکہ انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے، ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ سرکاری معاملات عدالتوں میں نہ جائیں لیکن اگر عدالتوں میں یہ معاملات چلے جاتے ہیں تو موثر طریقہ سے ان کی پیروی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی کو متعارف کرا کر 98 فیصد حکومتی اقدامات کو ای پورٹل پر منتقل کیا گیا ہے، تمام وفاقی قوانین کیلئے ایپ متعارف کرا دی گئی ہے، اب قانون کی منظوری ہوتے ہی فوری طور پر ایپ پر اس کی تفصیلات آ جاتی ہیں، ماضی میں ہمیں مقدمات کے التواء کا سامنا رہا ہے، حکومتی آمدن کے حامل مقدمات کے فوری فیصلوں سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی نظام کیلئے عدالتی نظام کے ساتھ مل کر کام کرنا ضروری ہے۔\932.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے انتظامی نظام کے اجراء ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم انصاف کی فراہمی جدید ٹیکنالوجی انہوں نے کہا کہ متعارف کرایا کام کر ہے اور کرے گا
پڑھیں:
اجتماعی کوششوں سے معیشت مستحکم ہوگئی ،انشاءاللہ ہم ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل پڑے ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔17اپریل 2025)وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے اجتماعی کوششوں سے معیشت مستحکم ہوگئی ہے، انشاءاللہ ہم ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل پڑے ہیں،بلوچستان کا ٹریک 2 ہزار کے قریب جانیں نگل چکا اس خونی ٹریک کو ہائی وے بنانے جارہے ہیں،اسلام آباد میں جناح سکوائر مری روڈ انڈر پاس کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ اجتماعی کاوشیں اور ٹیم ورک ہے جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے پاکستان کی معیشت کو استحکام بخشا ہے۔ اب ہم انشاءاللہ ترقی اور خوشحالی کے سفر پر چل نکلے ہیں جس طرح بھرپور قوت، اعتماد اور قوت ارادی کے ساتھ ٹیم پاکستان نے مشکلات کا سامنا کیا ترقی کا سفر بھی ہم اسی طرح طے کریں گے۔(جاری ہے)
سب کی اجتماعی کوششوں کا نتیجہ سامنے ہے کہ نہ صرف پاکستان کی ریٹنگ بہتر ہو گئی ہے بلکہ عالمی ایجنسی فچ کی جانب سے بھی پاکستان کے آوٹ لک کو مستحکم قرار دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں کو ساتھ لے کر چلنا حکومت اور مسلح افواج کا وژن ہے۔، ٹیم ورک سے ملکی معیشت مستحکم ہوگئی ہے اب ہم ترقی و خوش حالی کے سفر پر گامزن ہیں۔ جس طرح سے ہم نے اپنے عزم کے ساتھ مشکلات کا سامنا کیا۔ اسی طرح ترقی کا سفر بھی طے کرکے سرخرو ہوں گے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا اہم صوبہ ہے وہاں کے عوام کو جو منصوبے دئیے جا رہے ہیں وہ ان کے دل کی آواز ہیں۔ خونی ٹریک جس نے ہزاروں جانوں کو نگلا اب ہائی وے میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ میں بلوچستان کا حصہ بھی دوگنا کر دیا گیا ہے۔بلوچستان میں سڑکوں کے منصوبے کی مخالفت کرنے والے تنگ نظر ہیں۔کراچی، قلات، خضدار اور کوئٹہ شاہراہ منصوبہ اعلیٰ معیار کے مطابق مکمل کریں گے۔این ایف سی میں بلوچستان کا کوٹہ ڈبل کر دیا گیا ہے۔ بلوچستان میں فاصلے زیادہ ہیں۔ بلوچستان کے عوام کو ایسا منصوبہ چاہیے تھا جو تمام اقوام کے دل کی آواز ہو۔بلوچستان کی یہ سڑک 2 سال میں 300 ارب سے زائد کے تخمینے سے شاہراہ تعمیر ہوگی۔ بلوچستان کے عوام کو ایسا منصوبہ چاہیے تھا جو تمام اقوام کے دل کی آواز ہو۔ این ایف سی میں بھی بلوچستان کاکوٹا ڈبل کردیا گیا ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسلام آباد اب ترقی، خوبصورتی اور سہولتوں کا گہوارہ بننے جا رہا ہے۔ اسلام آباد میں توسیع و تزئین کے وسیع و عریض منصوبے جاری ہیں۔ ٹریفک کے بہاو میں نمایاں بہتری آ چکی ہے۔ شہر کے ہر کونے میں پھولوں کی بہار اس کے حسن کو دوبالا کر رہی ہے۔شہباز شریف کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے یہ منصوبہ 60 دن کے بجائے 35 دن میں مکمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔ مجھے ان کی بات پر پورا یقین ہے کہ ماضی میں اس قسم کے اعلانات کو انہوں نے عملی جامہ پہنایا ہے۔ یہ شہباز سپیڈ ہے اور نہ محسن نقوی سپیڈ ہے بلکہ یہ پاکستان سپیڈ ہے۔قبل ازیں محسن نقوی نے کہا کہ وزیراعظم سے اس انڈر پاس کا افتتاح 60 کے بجائے 35 دن میں کرائیں گے۔ فیصل مسجد چوک میں ٹریفک بہت زیادہ جام ہوتی ہے اس پر بھی جلد کام کریں گے۔ اسلام آباد کے چوک پوائنٹ پر بھی کام شروع کردیا ہے۔ بلیو ایریا میں پارکنگ پلازہ بند تھا اس پر بھی کام شروع کیا ہے۔