چیف جسٹس سے پی ٹی آئی وفد کی ایک گھنٹہ طویل ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:سپریم کورٹ کے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے تحریک انصاف کے وفد نے ملاقات کی ، تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کےحوالے سے ہم سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئر کیا، ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے، ہم نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا۔
حزب اختلاف کے 5 رکنی وفد نے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے اسلام آباد میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ، ملاقات ایک گھنٹے تک جاری رہی جس کا اعلامیہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے ملاقات کے بعد پارٹی رہنماؤں کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات چیف جسٹس کی درخواست پر کی گئی، چیف جسٹس نے عدالتی ریفارمز کے حوالے سے 10 نکاتی ایجنڈا شیئر کیا، ہم اپنی تجاویز چیف جسٹس آف پاکستان کو دیں گے۔
بیرسٹر گوہر نے بتایا کہ ہم نے چیف جسٹس کو کہا کہ آپ کے حکم پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوتا، ہم نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان پر ایف آئی آر کی بھی بات کی۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی دو ڈھائی سال سے فسطائیت کا سامنا کر رہی ہے، عمران خان کو ڈاکٹرز کی سہولت نہیں دی جارہی، انہیں تنہائی میں رکھا جاتا ہے۔
پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کے ساتھ آئین اور قانون کی عملداری پر بات چیت کی، چیف جسٹس کو آئین میں دیئے گئے انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، اگر پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ ان مسائل کو نہیں دیکھتی تو پھر لوگ مایوس ہوں گے۔
سلمان اکرم راجا نے بتایا کہ ہم نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل پر تشویش کا اظہار کیا، ہمارے وفد نے انسانی حقوق کی بدترین صورتحال سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عملاً آئین اور قانون نہیں، نظام عدل کو ایک آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے۔
عمر ایوب نے کہا کہ سلمان اکرم راجا نے چیف جسٹس سے ملٹری کورٹس کے حوالے سے بات کی، انہیں لاپتا افراد کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کے ساتھ معیشت کے حوالے سے بھی بات ہوئی، ان سے 9 مئی اور 26 نومبر کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی کے خطوط پر بھی بات ہوئی، ہم نے واضح کردیا کہ ہم 26وی آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، ہم نے چیف جسٹس سے پروڈکشن آرڈر پر عملدرآمد نہ ہونے کے حوالے سے بھی بات کی۔
عمر ایوب نے کہا کہ ہم نے اپنے وکلا کو ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے چیف جسٹس کو آگاہ کیا اور ججز کے خط اور خفیہ اداروں کے منفی کردار کا نکتہ ان کے سامنے رکھا۔
سینیٹر لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس پاکستان کو بتایا کہ اپنا گھر بھی ٹھیک کریں، جب ان کا اپنا گھر ٹھیک ہوگا تو لوگوں کو انصاف ملے گا، ہم نے چیف جسٹس پاکستان کو کہا یہ کورٹ پیکنگ نہ کریں، ہم نے کہا ہائی کورٹ کے لکھے گئے پانچ ججز کے خطوط پر نظرثانی کریں۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہم نے چیف جسٹس کو بتایا کہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔
بابر اعوان نے بتایا کہ یہ ملاقات 3 حصوں پر مشتمل تھی، سب سے پہلا نکتہ لوگوں کو ماروائے قانون اٹھانے کا تھا، چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ چادر اور چار دیواری کی حفاظت نہیں ہورہی، ہم نے عمران خان کے غیر شفاف ٹرائل کا نکتہ ان کے سامنے رکھا، 7 وزرائے اعظموں کا کھلا ٹرائل ہوا، لیکن بانی پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل نہیں مل رہا ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن وفد سے قبل چیف جسٹس کی درخواست پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے ملاقات کی تھی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کہ ہم نے چیف جسٹس نے کہا کہ ہم نے بیرسٹر گوہر نے کے حوالے سے چیف جسٹس کو پاکستان کو پی ٹی ا ئی بتایا کہ بھی بات
پڑھیں:
اپوزیشن کا گرینڈ الائنس کھٹائی میں، فضل الرحمٰن طویل غیر ملکی دورے پر
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) حزب اختلاف کا گرینڈ الائنس کھٹائی میں پڑگیا، مولانا فضل الرحمٰن طویل غیر ملکی دورے پر پرسوں روانہ ہو رہے ہیں۔
کئی روز گزر گئے مولانا کے استفسارات اور تحفظات کا تحریک انصاف نے کوئی جواب نہیں دیا، ڈیڈ لاک جاری ہے گرینڈ الائنس کی قیادت، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ کیا مولانا کے تصرف میں آئے گی۔
جماعت اسلامی نے گرینڈ الائنس میں شمولیت سے انکار کر دیا، نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ “ابھی یہ بھی معلوم نہیں کہ گرینڈ الائنس بن بھی رہا ہے یا نہیں”۔
جمعیت العلمائے اسلام اور تحریک انصاف کے درمیان حزب اختلاف کا گرینڈ الائنس قائم کرنے کے سوال پر کوئی مفاہمت طے نہیں پاسکی۔ جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس گرینڈ الائنس کی قیادت سنبھالنے کی پیش کش کا کوئی جواب نہیں دیا۔
اس پورے معاملے میں انہوں نے اپنے تحفظات اور اندیشوں سے تحریک انصاف کے رابطہ کار رہنماؤں اور مجوزہ الائنس کے دوسرے سربرآوردہ قائدین کو آگاہ کردیا ہے جس کا جواب تاحال انہیں نہیں ملا۔
جنگ/دی نیوز کو حد درجہ قابل اعتماد ذرائع نے بتایا ہے کہ مولانا فضل الرحمٰن آئندہ اڑتالیس گھنٹوں میں طویل غیر ملکی دورے پرجارہے ہیں اور اس دوران ملکی سیاست کے حوالے سے مشاورت کے لئے وہ دستیاب نہیں ہونگے۔