جہاں الیکشن چوری ہو، وہاں معیشت نہیں چل سکتی، شاہد خاقان
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
سربراہ عوام پاکستان پارٹی (اے پی پی) اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ جہاں الیکشن چوری ہو، وہاں معیشت نہیں چل سکتی۔
تقریب سے خطاب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قوم کی حالت بہتر کرنے کےلیے سب سے بات کرنا ہوگی، ملک کا نوجوان مایوسی کی طرف جارہا ہے۔ پاکستان میں عوام کی بات کرنے والا کوئی نہیں۔
عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت میں ہونے کے باوجود ن لیگ کو پذیرائی حاصل نہیں۔
اے پی پی سربراہ نےمزید کہا کہ آج ان لوگوں کی حکومت ہے جو ووٹ لے کر نہیں آئے، یہ نظام نہیں چل سکتا، جہاں الیکشن چوری ہو، وہاں معیشت نہیں چل سکتی۔ نوجوان تعلیم، روزگار اور قانون کی بالادستی چاہتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس ملک کا سب سے بڑا اثاثہ ملک کے نوجوان ہیں، آج کوئی راستہ نظر نہیں آتا، ملک آئین توڑ کر جبر سے نہیں چلتے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ ہمارا پارلیمان خاموش ہے، وہ کالے قانون بناتا ہے، ملک کے نمائندے عوام کے نمائندے نہیں، اس خرابی کو دور کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب حکومتیں الیکشن چوری کرکے بنیں تو نہ ملک اور نہ ہی معیشت چلے گی، آج سیاست مفاد پرستی ایک دوسرے کو جیلوں میں ڈالنے کے لیے ہو رہی ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن چوری کرکے عوامی نمائندوں کے احتساب کا نظام ہی ختم کر دیا گیا، وکٹوں والی سیاست ناکام ہو چکی ہے، ہم کسی الائنس کا حصہ نہیں، سب کو بیٹھ کر ملکی مفاد کی بات کرنی ہو گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی نے نہیں چل نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
14 سالہ طالبعلم نے حیران کن کارنامہ انجام دیدیا
14 سالہ طالب علم نے چند سیکنڈوں میں دل کی بیماری کی تشخیص کرنیوالی اے آئی ایپ تیار کرلی ہے۔
ڈلاس، امریکا سے تعلق رکھنے والے 14 سالہ سدھارتھ نندیالا نے ایک ایسی اسمارٹ فون ایپلیکیشن تیار کی ہے جو صرف 7 سیکنڈ میں دل کی بیماری کی تشخیص کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یہ جدید ایپ ”سرکیڈین اے آئی“ (Circadian AI) کہلاتی ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) کے ذریعے صرف دل کی آوازوں کو سن کر بیماری کا پتہ لگاتی ہے۔
سدھارتھ نندیالا دنیا کے کم عمر ترین اے آئی سرٹیفائیڈ پروفیشنل ہیں، جنہیں اوریکل (Oracle) اور اے آر ایم (ARM) جیسے معروف اداروں سے اسناد حاصل ہیں۔
تیار کردہ ایپ جدید الگورتھمز کے ذریعے کام کرتی ہے، جو اسمارٹ فون سے حاصل کی گئی دل کی آوازوں کا تجزیہ کرتی ہے اور چند لمحوں میں تشخیص فراہم کرتی ہے جو صارف کی زندگی بچا سکتی ہے۔
اس ایپ کو امریکا میں 15,000 سے زائد مریضوں جبکہ بھارت میں 700 مریضوں پر آزمایا جا چکا ہے، جہاں اس کی درستگی کی شرح 96 فیصد رہی ہے۔
بھارتی خبر ایجنسی کے مطابق سرکیڈین اے آئی کو گنٹور کے گورنمنٹ جنرل اسپتال میں سخت ٹیسٹنگ کے مراحل سے گزارا گیا، جہاں اس نے دل کی بیماریوں کی تیز اور درست تشخیص کی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
سدھارتھ نندیالا نے اپنی ایجاد کو حیدرآباد میں ہونے والی گلوبل آرٹیفیشل انٹیلیجنس سمٹ میں پیش کیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی کس طرح کم وسائل رکھنے والے علاقوں میں صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنا سکتی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ان کا مقصد دنیا کی سب سے جدید تشخیصی ٹیکنالوجی بنانا نہیں تھا، بلکہ ایک ایسا آسان اور قابل رسائی ٹول فراہم کرنا تھا جو پسماندہ کمیونٹیز میں جان بچانے میں مدد دے سکے، جہاں فوری تشخیص کی اشد ضرورت ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ سدھارتھ نے ٹیکساس کے لاولر مڈل اسکول سے تعلیم مکمل کی اور اب یونیورسٹی آف ٹیکساس ایٹ ڈلاس میں کمپیوٹر سائنس میں بیچلر آف سائنس کر رہے ہیں۔