فیصل کریم کنڈی سے روبینہ خالد کی ملاقات ،بی آئی ایس پی کی فعالیت، فوائد اور عوامی فلاح و بہبود میں اس کے کردار پر تفصیلی تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد/پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2025ء) گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی سے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی چیئرپرسن روبینہ خالد نے ملاقات کی، جس میں بی آئی ایس پی کی فعالیت، اس کے فوائد اور عوامی فلاح و بہبود میں اس کے کردار پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔چیئرپرسن روبینہ خالد نے بی آئی ایس پی کے تحت جاری مختلف پروگراموں پر بریفنگ دی اور بتایا کہ یہ منصوبہ غریب اور مستحق خاندانوں کو مالی معاونت فراہم کرنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی آئی ایس پی نہ صرف مالی امداد فراہم کر رہا ہے بلکہ خواتین کو بااختیار بنانے، بچوں کی تعلیم کے فروغ اور صحت کے شعبے میں بھی مثبت اثرات مرتب کر رہا ہے۔(جاری ہے)
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بی آئی ایس پی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پروگرام ملک میں غربت کے خاتمے اور سماجی بہبود میں نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پروگرام ہماری قائد شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے وژن کا حصہ ہے اس پروگرام کی وسعت اور شفافیت کو مزید بہتر بنانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کئے جارہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مستحق افراد اس سے مستفید ہو سکیں، انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ماڈل دفاتر قائم کیئے جائیں۔ ملاقات میں پشاور میں بی آئی ایس پی کے دفتر کے لیئے اراضی کے حصول کے معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اس حوالہ سے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے چیئرپرسن بی آئی ایس آئی روبینہ خالد کو اپنے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے فیصل کریم کنڈی بی ا ئی ایس پی روبینہ خالد
پڑھیں:
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما شاہی سید کی ایم کیو ایم کے مرکز آمد، رہنماؤں سے ملاقات
چیئرمین ایم کیو ایم نے شاہی سید کے خیالات کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ لسانی ہم آہنگی کی تصویر ہیں، اور ایم کیو ایم ہر زبان بولنے والے کو ایک ہی قوم کا حصہ سمجھتی ہے۔ ملاقات کے اختتام پر دونوں جماعتوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کراچی کو ایک پرامن، باوقار اور ترقی یافتہ شہر بنانے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سندھ کے صدر شاہی سید نے ایم کیو ایم پاکستان کے مرکز بہادرآباد کا دورہ کیا جہاں ایم کیو ایم کے سینئر رہنما مصطفی کمال سمیت دیگر مرکزی قیادت نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔ دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان موجودہ سیاسی صورتحال، کراچی کے مسائل اور لسانی ہم آہنگی کے فروغ پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہی سید نے کہا کہ کراچی کا مسئلہ لسانی نہیں بلکہ انتظامی ہے، مگر اسے لسانی رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں تعلیم اور بے روزگاری سب سے بڑے مسائل ہیں، پانی کی قلت ہے مگر کوئی اس وجہ سے مرا نہیں کیونکہ پانی نالوں میں نہیں بلکہ ٹینکروں میں موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوٹہ سسٹم کی وجہ سے کراچی کے نوجوان ڈاکٹر اور انجینئر بننے کے باوجود بے روزگار ہیں، اور یہ ناانصافیاں شہریوں کو ذہنی طور پر مفلوج کر چکی ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ سیاست کا مقصد عہدے نہیں بلکہ عوام کے مسائل کا حل ہونا چاہیئے۔ شاہی سید نے کہا کہ کراچی کو صرف شہر یا صوبہ نہ سمجھا جائے بلکہ پورے پاکستان کا حصہ سمجھا جائے۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ شہر کے ادارے کرپشن پر نہیں بلکہ میرٹ پر چلنے چاہئیں، کراچی میں سمندر، ایئرپورٹ اور بے شمار وسائل موجود ہیں، پھر بھی یہاں کے نوجوانوں کو روزگار نہیں، اس کی سب سے بڑی وجہ نیت کی کمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر جماعت کو ان کا فرض یاد دلائیں گے، چاہے وہ پیپلز پارٹی ہو یا ایم کیو ایم۔ ٹریفک حادثات پر بھی انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ حادثات بڑھ رہے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ گاڑیاں جلائی جائیں، بلکہ قانون کے مطابق فیصلے ہوں۔
ایم کیو ایم کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر کہا کہ موجودہ ملکی حالات اور کراچی کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے شاہی سید کی ایم کیو ایم سے ملاقات اہمیت کی حامل ہے، تمام لوگوں کی ملک کی بہتری کی ذمہ داری ہے، ہم اب مزید پریشانیاں افورڈ نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کی لسانی ہم آہنگی کے لیے یہ ملاقات ایک سنگ میل ہے، ایم کیو ایم لسانی ہم آہنگی کو اپنی ذمہ داری سمجھتی ہے اور ہم کسی صورت شہر کے حالات کو خراب ہونے نہیں دیں گے۔ خالد مقبول نے مزید کہا کہ 90ء کی دہائی میں ہوئی کچھ غلطیوں کی وجہ سے آج بھی دشواریاں درپیش ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ شہر کو ناانصافیوں سے نجات دلائی جائے، کوٹہ سسٹم نے شہر کے نظام کو برباد کیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ شہر کے امن میں ہی ملک کی بقاء ہے۔