عالمی یوم مادر ی زبان کی سلور جوبلی
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسعد نقوی : پاکستان میں آج مادری زبانوں کے عالمی دن کی سلور جوبلی منائی جا رہی ہے
یونیسکو نے 1999 میں مادری زبانوں کے فروغ کے لیے 21 فروری کا دن عالمی سطح پر منانے کے لیے مقرر کیا پہلی بار 21 فروری 2000 کو مادری زبانوں کا عالمی دن منایا گیا یوں آج 21 فروری 2025 کو مادری زبانوں کے عالمی دن کی سلور جوبلی منائی جا رہی ہے ۔مادری زبان کے عالمی دن کا اعلان پہلے یونیسکو نے کیا اور بعد میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اسے اپنایا، ۔ کثیر لسانی تعلیم نہ صرف جامع معاشروں کو فروغ دیتی ہے بلکہ غیر غالب، اقلیتی اور مقامی زبانوں کے تحفظ میں بھی مدد کرتی ہے۔ یہ تمام افراد کے لیے تعلیم تک مساوی رسائی اور زندگی بھر سیکھنے کے مواقع کے حصول کے لیے ایک سنگ بنیاد ہے
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
آج دنیا میں تقریباً 8,324 زبانوں کے ساتھ، بہت سی گلوبلائزیشن اور سماجی تبدیلیوں کی وجہ سے معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ کہ تعلیمی نظام کسی کی مادری زبان میں سیکھنے کے حق کی حمایت سیکھنے کے نتائج کو بہتر بنانے کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ جن طلبا کو ایسی زبان میں پڑھایا جاتا ہے جو وہ پوری طرح سمجھتے ہیں وہ طلبا کو بہتر فہم، مشغولیت، اور تنقیدی سوچ کی مہارت کو ظاہر کرتے ہیں۔ کثیر لسانی تعلیم، خاص طور پر اقلیتی اور مقامی زبانوں کے لیے، نہ صرف سیکھنے والوں کی مدد کرتی ہے بلکہ تعلیم اور ثقافت کے درمیان گہرے تعلق کو بھی فروغ دیتی ہے، جو زیادہ جامع اور مساوی معاشروں میں اپنا حصہ ڈالتی ہے۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
آج دنیا بھر میں مادری زبان کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ پاکستان کی قومی زبان تو اردو ہے لیکن ہمارا ملک ایک کثیر الثقافتی ملک ہے جس میں مختلف ثقافتیں اور مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ماہرین لسانیات کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مختلف لہجوں کے فرق سے 74 زبانیں بولی جاتی ہیں۔ان زبانوں میں سندھی، پنجابی، پشتو، بلوچی، کشمیری اور سرائیکی زبانیں زیادہ مشہورہیں جب کہ ان کے علاوہ ہندکو، براہوی، گجراتی اوربعض دوسری علاقائی زبانیں بھی بولی جاتی ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق دنیا میں مجموعی طور پر 6 ہزار 809 زبانیں بولی جاتی ہیں، تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔
عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی
ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں بولی جانے والی 537 زبانیں تو ایسی ہیں جن کے بولنے والے صرف 50 کے قریب رہ گئے ہیں۔ 46 زبانیں مکمل ختم ہونے کو ہیں۔چین کی منڈری زبان دنیا میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔ اس کے بعد دوسرا نمبر انگریزی زبان کا ہے۔ دنیا میں 32 کروڑ افراد کی مادری زبان انگریزی ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ 35 کروڑ افراد اپنی مادری زبان کے علاوہ انگریزی زبان روانی سے بولتے ہیں اور اس سے کہیں زیادہ افرد ضرورت کے مطابق انگریزی زبان سمجھتے ہیں۔ دنیا میں تیسری سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان اردو ہے۔ اس کے علاوہ ہسپانوی اور عربی زبانوں کا شمار بھی دنیا میں بولی جانے والی بڑی زبانوں میں ہوتا ہے
9999 سے آنے والے پیغامات اس رمضان میں خوشیاں بانٹیں گے
مادری زبانوں کے عالمی دن کی 25 ویں سالگرہ لسانی تنوع کو برقرار رکھنے اور مادری زبانوں کو فروغ دینے کی کوششوں کی چوتھائی صدی کا جشن مناتی ہے۔ یہ سنگ میل ثقافتی ورثے کے تحفظ، تعلیم کو بہتر بنانے اور مزید پرامن معاشروں کو فروغ دینے میں زبان کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔
پاکستان کی سرکاری سطح پر قومی زبان اردو ہے۔ لیکن تازہ ترین مردم شماری میں کل آبادی کے نو فی صد افراد ہی نے اسے اپنی مادری زبان قرار دیا ،پاکستان میں 2023 کی مردم شماری کے دیگر اعداد و شمار کے ساتھ ملک میں بولی جانے والی مختلف زبانوں سے متعلق بھی اعداد و شمار سامنے آئے تھے ، مردم شماری میں دیگر کوائف کے ساتھ مادری زبان کے بارے میں بھی سوال پوچھا گیا تھا اور اسی سوال کے جواب دینے والوں کی تعداد کی بنیاد پر مادری زبانوں سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔مادری زبان کے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں ملک بھر میں بسنے والی 9.
اٹالین ایمبیسیڈر لاہوری کھانوں کی دیوانی نکلیں
اس طرح پاکستان میں بولی جانے والی مادری زبانوں میں اردو پانچویں نمبر پر ہے۔سرکاری رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان پنجابی، دوسرے نمبر پر پشتو، تیسرے پر سندھی اور چوتھے نمبر پر سرائیکی ہے۔
۔
Asaad Naqviذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: میں بولی جانے والی مادری زبانوں کے مادری زبان کے پاکستان میں عالمی دن دنیا میں کے ساتھ کے لیے
پڑھیں:
ملک بھر میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں، خرم نواز گنڈاپور
سیکرٹری جنرل پی اے ٹی کا کہنا ہے کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی اداروں کا کام کرنے کی بجائے اپنا کام کریں، لوکل سسٹم کے فعال ہونے اور اردو زبان کے دفتری نفاذ سے عدم برداشت کا خاتمہ ہو گا۔حکومت اگر چاہتی ہے کہ عوام میں برداشت آئے اور گراس روٹ پر عوام کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل ہوں تو بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈاپور نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں بلدیاتی اداروں کیخلاف اپنی سوچ بدلیں اور ملک بھر میں فوری بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔ صوبائی حکومتیں بلدیاتی اداروں کے فنڈز اور اختیارات استعمال کرنے کی بجائے اپنا کام کریں۔ صوبائی حکومتوں کا کام قانون سازی اور پالیسی دینا ہے نہ کہ براہ راست گلیاں، نالیاں ٹھیک کروانا۔ لوکل سسٹم کے فعال ہونے اور قومی زبان اردو کو دفتری زبان کے طور پر نافذ کرنے سے عدم برداشت کا خاتمہ ہو گا۔ اردو زبان 100فیصد بولی اور سمجھی جاتی ہے جبکہ 90فیصد سے زائد کام بلدیاتی اداروں سے متعلقہ ہوتے ہیں۔ وہ لاہور میں مختلف وفود سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کے بغیر جمہوریت کے قیام کے دعوے کھوکھلے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو کبھی بھی اس ملک کے اندر چلنے نہیں دیا گیا جبکہ مالی اور انتظامی اعتبار سے بااختیار بلدیاتی اداروں کے وجود کی آئین گارنٹی دیتا ہے۔ آئین کا یہ آرٹیکل پچھلی کئی دہائیوں سے بلڈوز ہورہا ہے مگر اس پر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو اپنے نمائندوں کے انتخاب کے حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ بلدیاتی اداروں کے وسائل سرکاری ملازم استعمال کررہے ہیں، یہ کہاں کی جمہوریت اور آئین کی بالادستی ہے؟۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اگر چاہتی ہے کہ عوام میں برداشت آئے اور گراس روٹ پر عوام کے مسائل ان کے گھر کی دہلیز پر حل ہوں تو بلاتاخیر بلدیاتی انتخابات کروائے جائیں۔