Nawaiwaqt:
2025-04-17@17:22:15 GMT

یوٹیلٹی اسٹورز یونینز کی حکومت کو مہلت

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

یوٹیلٹی اسٹورز یونینز کی حکومت کو مہلت

یوٹیلٹی اسٹورز کارپوریشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کی برطرفی کا معاملہ شدت اختیار کر گیا ہے. جہاں یوٹیلٹی اسٹورز یونینز اور مینجمنٹ کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
یونینز کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ ڈیلی ویجز ملازمین کی برطرفی کے آڈرز واپس لیے جائیں اور اگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 27 فروری کو اسلام آباد میں دھرنا دیا جائے گا۔یونینز کے رہنماؤں نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت پاکستان غریب ورکرز کے چولہے ٹھنڈے کرنے سے گریز کرے اور ان کے حقوق کا تحفظ کرے۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت نے 27 فروری تک ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو ہزاروں ملازمین اسلام آباد میں دھرنا دیں گے اور ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔ورکرز الائنس نے اس موقع پر ایف بی آر سے یوٹیلٹی اسٹورز کے 12 ارب روپے ہرجانے سمیت فوری ادائیگی کی بھی درخواست کی۔ یونینز نے وزیراعظم کے غیر ذمہ دارانہ بیان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جس کی وجہ سے ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: یوٹیلٹی اسٹورز

پڑھیں:

پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 15 اپریل 2025ء) پاکستانکے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے رواں برس جنوری میں بیان دیا تھا کہ پی ٹی وی کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے نشریاتی حقوق حاصل کرنے کے لیے خطیر رقم ادا کی گئی ہے۔ وزیر نے یہ بیان جنوری کے آخر میں دیا تھا جب دسمبر کی تنخواہیں ملازمین کو ادا نہیں کی گئی تھیں۔

پاکستان: الیکشن کے ایک سال بعد شہباز شریف کی حکومت کہاں کھڑی ہے؟

آبادی، مہنگائی اور جی ڈی پی، پاکستان پانچ سال بعد کہاں کھڑا ہو گا؟

اس اعلان کو چار ماہ گزرنے کے باوجود یہ مسئلہ حل نہیں ہو سکا اور پی ٹی وی کے ہزاروں ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں 20 سے 25 دن کی تاخیر کا سامنا ہے، جبکہ سینکڑوں ایسے ملازمین جو تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے پی ٹی وی کو خدمات فراہم کر رہے ہیں، تین ماہ سے اپنی تنخواہوں کے منتظر ہیں۔

(جاری ہے)

ان افراد میں زیادہ تر سیکیورٹی گارڈز شامل ہیں جو ملک بھر میں پی ٹی وی کو سیکیورٹی فراہم کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ پی ٹی وی نے ان کی متعلقہ کمپنیوں کو ادائیگی نہیں کی۔

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن ایک ریاستی ملکیتی نشریاتی ادارہ ہے۔ یہ 1964ء میں قائم کیا گیا اور وزارت اطلاعات و نشریات کے تحت کام کرنے والا خودمختار عوامی شعبے کا ادارہ ہے۔

پی ٹی وی نیوز، پی ٹی وی ورلڈ، پی ٹی وی ہوم اور پی ٹی وی اسپورٹس بھی اسی کارپوریشن کے تحت ریاستی ملکیتی چینلز ہیں۔ یہ ادارہ اپنی آمدن لائسنس فیس اور اشتہارات کے ذریعے خود پیدا کرتا ہے۔

محمد اشرف، پی ٹی وی کے سابق ملازم اور ملازمین یونین کے صدر رہ چکے ہیں اور پی ٹی وی میں بے ضابطگیوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں بھی دائر کر چکے ہیں، کہتے ہیں کہ صرف پی ٹی وی کے موجودہ ملازمین ہی تنخواہوں کی تاخیر کا شکار نہیں، بلکہ ریٹائرڈ ملازمین بھی ادارے کی بے حسی کا شکار ہیں، کیونکہ انہیں ان کی ریٹائرمنٹ کے بعد ملنے والی پنشن کی رقم تک نہیں دی جا رہی۔

انہوں نے کہا، ''واجب الادا کُل رقم دو ارب سے زائد ہے، جو پی ٹی وی کے لیے کوئی بڑی رقم نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ یہ ادارہ صرف لائسنس فیس سے سالانہ تقریباً نو ارب روپے کماتا ہے، جبکہ اشتہارات سے حاصل ہونے والی آمدن اس کے علاوہ ہے۔‘‘ پی ٹی وی ملازمین کس طرح کے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں؟

الیاس اسٹیفن، جو اکتوبر دو ہزار بائیس میں ریٹائر ہوئے، ان افراد میں شامل ہیں جنہیں ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن کی رقم نہیں مل رہی۔

اسٹیفن نے، جو پی ٹی وی اسپورٹس میں چیف کیمرہ مین کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''میں نے پی ٹی وی سے درخواست کی تھی کہ میری پنشن کی رقم جاری کی جائے کیونکہ مجھے اپنی بیٹی کی شادی کے لیے پیسوں کی ضرورت تھی، لیکن کسی نے میری اپیل پر کان نہیں دھرے۔‘‘ تنخواہوں میں تاخیر کیا صرف پی ٹی وی کا مسئلہ؟

پاکستان میں تنخواہوں میں تاخیر کا مسئلہ کبھی کبھار سامنے آتا ہے، اور حال ہی میں خیبر پختونخوا کے مقامی حکومت کے ملازمین کو فروری کے مہینے کی تنخواہیں اور پنشن تاخیر سے ملی۔

تاہم، پاکستان ٹیلی ویژن کے ملازمین کے مطابق، پی ٹی وی نے ماضی میں کبھی تنخواہیں تاخیر سے نہیں دیں اور ہر ماہ کے آخر میں رقم منتقل کی جاتی تھی، لیکن گزشتہ چار ماہ سے مسلسل تاخیر کا سامنا ہے۔ ملازمین اور پنشنرز اس صورتحال کو کمزور گورننس اور کرپشن کا نتیجہ قرار دیتے ہیں، جو اخراجات میں اضافے کا سبب بنتی ہے۔

محمد اشرف اس بارے میں کہتے ہیں، ''پی ٹی وی کو مالی بحران کا سامنا خراب گورننس اور مالی معاملات میں شفافیت کی کمی کی وجہ سے ہے۔

ہم ہمیشہ اس مسئلے پر آواز اٹھاتے آئے ہیں، مگر انتظامیہ سنجیدگی سے نہیں لیتی۔‘‘

پاکستان ٹیلی ویژن کے ایک سابق منیجنگ ڈائریکٹر بھی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اگر مالی معاملات میں شفافیت اور اچھی گورننس ہو تو پی ٹی وی ایک منافع بخش ادارہ بن سکتا ہے۔ ارشد خان دو مرتبہ پاکستان ٹیلی ویژن کے منیجنگ ڈائریکٹر کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔ ارشد خان آخری دفعہ 2019ء میں ایم ڈی پی ٹی وی تھے۔

ارشد خان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''پی ٹی وی میں ترقی کی بہت زیادہ صلاحیت موجود ہے لیکن اگر گورننس بہتر ہو اور مداخلت کم ہو۔ ادارے کی بہتری کے لیے باصلاحیت افراد کی بھرتی ضروری ہے۔‘‘

متعلقہ مضامین

  • پراپرٹی خرید و فروخت پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم؛ آباد کا ٹیکسز میں مزید نرمی کا مطالبہ
  • لیڈرز اِن اسلام آباد بزنس سمٹ کا آغاز — ملکی ترقی، آئی ٹی، ماحولیاتی تبدیلی، عدالتی اصلاحات اور نجکاری پر توجہ مرکوز
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا، تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
  • حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن، پانی اور زمین پر اشرافیہ قابض ہے۔ ندیم افضل چن
  • ججز سنیارٹی کیس میں وفاقی حکومت نے جواب جمع کروا دیا
  • وفاقی حکومت نے ججز تبادلہ کیس میں تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کردی
  • حکومت کی پالیسیاں کسان دشمن، پانی اور زمین پر اشرافیہ قابض ہے، ندیم افضل چن
  • پی ٹی وی ملازمین تنخواہوں کے منتظر، ذمہ دار کون؟
  • بلوچستان: سڑک کنارے نصب بم دھماکے میں تین سکیورٹی اہلکار ہلاک
  • ترکیہ: کردستان ورکرز پارٹی کے یکطرفہ اعلان جنگ بندی کا خیرمقدم