پانی کے شعبے میں صوبہ پنجاب کو بڑا اعزاز حاصل ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
لاہور:
پنجاب پانی کے شعبے میں کاربن کریڈٹ حاصل کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے، جس کے تحت پنجاب صاف پانی کمپنی کو واٹر فلٹریشن منصوبے کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی لانے پر سالانہ 40 کروڑ روپے کے فنڈز ملیں گے۔
پنجاب صاف پانی اتھارٹی نے صوبے بھر میں ایک ہزار سے زائد واٹر فلٹریشن پلانٹس نصب کیے ہیں، جس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئے گی بلکہ کاربن کے اخراج میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔
اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، سید زاہد عزیز کے مطابق، عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے زیر اہتمام کاربن کے اخراج میں کمی پر کریڈٹ دیا جاتا ہے اور ترقی یافتہ ممالک جو اپنے اخراج کو محدود رکھنے کے پابند ہیں، ان کے فنڈز ایسے منصوبوں کو فراہم کیے جاتے ہیں جو کاربن میں کمی لاتے ہیں۔
انہوں نے وضاحت کی کہ پاکستان کا کاربن اخراج عالمی سطح پر کم ہے، لیکن آلودگی سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں شامل ہے، جس کے پیش نظر حکومت نے کاربن کے اخراج میں کمی کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔
واٹر فلٹریشن پلانٹس کے قیام کے بعد ان کے ذریعے کاربن میں کمی کی تصدیق کے لیے کوریا اور جرمنی کے ماہرین نے اس منصوبے کا تفصیلی جائزہ لیا، مختلف افراد کے انٹرویوز کیے اور پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے دعووں کی تصدیق کی۔ اس کے بعد، عالمی ادارے ’’ویرا‘‘ کے پاس اس منصوبے کی رجسٹریشن کروائی گئی، جہاں 14 مختلف شرائط کو مکمل کیا گیا۔
سید زاہد عزیز نے امید ظاہر کی ہے کہ رواں برس مئی میں کاربن سیونگ کی نیلامی کی جائے گی، جس سے اتھارٹی کو سالانہ 40 کروڑ روپے حاصل ہوں گے۔ یہ فنڈز نہ صرف ملک کے لیے زرمبادلہ کا ذریعہ بنیں گے بلکہ عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں میں مزید بہتری کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ واٹر فلٹریشن پلانٹس کے ذریعے کاربن کے اخراج میں کمی کو ثابت کرنا ایک چیلنج تھا، جس کے لیے دو بنیادی عوامل کو مدنظر رکھا گیا۔ اول، پانی کو ابال کر پینے کے رجحان میں کمی واقع ہوئی ہے، جس سے روایتی ایندھن اور فوسل فیول کے استعمال میں کمی آئی ہے، نتیجتاً کاربن کے اخراج میں بھی کمی ہوئی ہے۔ دوم، پہلے لوگ پینے کے صاف پانی کے حصول کے لیے طویل فاصلے طے کرتے تھے، جس میں موٹر سائیکل، گاڑیاں اور رکشے استعمال ہوتے تھے، تاہم اب فلٹریشن پلانٹس کی موجودگی کے باعث نہ صرف ایندھن کی بچت ہو رہی ہے بلکہ اس کے نتیجے میں کاربن کے اخراج میں بھی کمی آئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی ادارے کے سامنے یہ ثابت کیا گیا کہ پنجاب صاف پانی اتھارٹی کے منصوبوں کی بدولت ہزاروں ٹن کاربن کے اخراج میں کمی واقع ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں ہر ٹن کاربن کی کمی پر تقریباً چار ڈالر کا ریونیو حاصل ہوگا۔ اس منصوبے سے نہ صرف ماحولیاتی بہتری ممکن ہوگی بلکہ اس سے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کاربن کے اخراج میں کمی فلٹریشن پلانٹس پنجاب صاف پانی واٹر فلٹریشن کے لیے
پڑھیں:
چولستان کے صحرا کو نخلستان بنانے کے لئے پانی ملے گا، ارسا نے سرٹیفیکیٹ دے دیا
سٹی42: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے چولستان کے صحرا میں نخلستان اگانے کے لئے پنجاب کے حصے سے پانی فراہم کرنے کی منظوری دے دی۔
سیکرٹری ارسا نے پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ جاری کردیا۔ ذرائع کے مطابق ارسا کی منظوری کے بعد پنجاب حکومت دریائے ستلج سلیمانکی ہیڈورکس سے چولستان کینال نکالے گی۔
ارسا حکام نے بتایاکہ چولستان منصوبے کیلئے 4 لاکھ 50 ہزار ایکڑفٹ پانی دستیاب ہوگا۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
ارسا کے سندھ سے ممبر احسان لغاری نے فیصلے پر اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ سندھ سے ارسا کے ممبر نے اپنے "اختلافی نوٹ" میں لکھاکہ میں سیکرٹری ارسا کی جانب سے چولستان منصوبے کو پانی کی فراہمی کی منظوری سے متفق نہیں ہوں۔ سیکرٹری ارسا کا پنجاب حکومت کو پانی دستیابی کا سرٹیفکیٹ دینا سندھ سے ناانصافی ہے۔
ممبر سندھ ک مؤقف ہے کہ چولستان کیلئے نہر نکالنے کے منصوبہ سے دریائے سندھ کا پانی کم ہوگا، سیکرٹری ارسا نے جس پانی کی دستیابی کا ذکر کیا ہے، یہ صرف دریائے ستلج کا نہیں ہے، سلیمانکی ہیڈ ورکس سے لنک کینال کے ذریعے پانی لیا جائے گا۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
چولستان میں 'گرین پاکستان' منصوبے کا آغاز ارسا کی منظوری سے پہلے ہی کیا جا چکا ہے۔ افتتاح کی تقریب میں وزیراعلیٰ مریم نواز اور آرمی کے چیف جنرل عاصم منیر نے شرکت کی تھی۔
اس افتتاح کے ساتھ گرین ایگری مال اینڈ سروس کمپنی، اسمارٹ ایگری فارم، زرعی تحقیق اور سہولت مرکز کا افتتاح کیا گیا تھا۔۔
عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی
سندھ میں "دریائے سندھ سے نہریں نکالنے " کے خلاف تقریباً تمام سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کی جانب سے احتجاج کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت اور پنجاب کا مؤقف ہے کہ ارسا اکارڈ کے تحت سندھ صوبہ کے طے شدہ پانی کے حصہ سے کچھ نہین لیا جائے گا۔ پنجاب کے طے شدہ شئیر سے ہی اس نئی نہر کو بھی پانی ملے گا جس سے لاکھوں ایکڑ بنجر زمین زیر کاشت آئے گی اور لاکھوں ہی لوگوں کو روزگار ملے گا اور پاکستان کی زراعت کو نئی زندگی ملے گی۔
9999 سے آنے والے پیغامات اس رمضان میں خوشیاں بانٹیں گے
چولستان کے صحرا کو آباد کرنے کے لئے ہیڈ سلیمانکی سے نہر نکال کر پانی لانا کوئی دو چار برس کا نہیں کئی سنلوں کا خواب ہے۔ اس خواب کو لے کر ہزاروں لوگوں نے حکومتوں کو قائل کرنے کے لئے دلائل کے انبار لگائے، کبھی اس منسوبہ کو وقتی قبولیت ملی تو سندھ میں اس کے خلاف تعصب کی بنیاد پر مہمیں چلیں، اسے سندھ کے حقوق پر ڈاکہ سے تعبیر کیا گیا، کبھی اسے پنجاب کی وفاق مین ڈکٹیٹر شپ کا رنگ دیا گیا۔ اب موجودہ حکومت نے ملک کی برباد شد معیشت کو بحال کرنے کے لئے جس ہمہ گیر حکمتِ عملی کو اپنا کر عملی جامہ پہنانا شروع کیا ہے اس میں چولستان کے صحرا کو گلزارت بنانا اہم ترین فیکٹر ہے۔
اٹالین ایمبیسیڈر لاہوری کھانوں کی دیوانی نکلیں
Waseem Azmet