آرٹیفشل انٹیلیجنس کے حوالے سے منعقدہ ایک تعارفی سلسلہ نشست سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی مبصر کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کو ہائبرڈ وار میں ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ جو ایک مہلک ہتھیار ثابت ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے روحانی شہر قم المقدس میں حوزوی طلباء کے لئے "تبیین میڈیا ایسوسی ایشن" کی جانب سے ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ جس کا مقصد دینی طلاب کو آرٹیفشل انٹیلیجنس کے انسانی زندگی پر اثرات سے روشناس کروانا تھا۔ اس نشست کا عنوان "ہائبرڈ وار میں آرٹیفشل انٹیلیجنس" کا کردار تھا۔ یہ نشست میڈیا سے منسلک قم المقدسہ کے طلباء کی جانب سے رکھی گئی۔ نشست سے گفتگو کرتے ہوئے مہمان شخصیت حجت الاسلام "استاد مجتھد زادہ قمی" نے کہا کہ استعماری و استبدادی طاقتیں شیطان کی ایماء پر دیندار اور بے دین تمام انسانوں کے پیراڈائم کو تبدیل کر رہی ہیں۔ اس تبدیلی اور دماغی کنٹرول کو cognitive war (شناخت کی جنگ) کہتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت کو اس جنگ میں ایک آلے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جو ایک مہلک ہتھیار ثابت ہو رہا یے۔ اس سے بچاؤ کے لئے شناختی مراحل کو سمجھنا اور حقیقی شناخت پر یقین ہونا ہی انسانیت کی بقاء کا ضامن ہو سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

گول میز کانفرنس میں قومی سلامتی کیلئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر قرار

گول میز کانفرنس میں قومی سلامتی کیلئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر قرار WhatsAppFacebookTwitter 0 20 February, 2025 سب نیوز

اسلام آباد(آئی پی ایس )اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ ( میں گورننس اور عوامی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے نئے صوبوں کی ضرورت پر ایک گول میز نشست کا انعقاد کیا گیا۔گول میز نشست میں سیاستدانوں، عوامی پالیسی کے ماہرین، سکالرز اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی، گول میز نشست سے خطاب کرنے والوں میں سابق گورنر خیبرپختونخوا اور بلوچستان اویس احمد غنی، ایگزیکٹو ڈائریکٹر SOPREST شکیل درانی، سابق وفاقی سیکرٹری اشتیاق احمد خان، سابق وفاقی وزیر دانیال عزیز، مینجنگ ڈائریکٹر دنیا ٹی وی نوید کاشف شامل تھے۔

سابق سفیر محمد حسن، سابق وفاقی وزیر زبیدہ جلال، افغانستان کے لیے سابق خصوصی نمائندہ آصف درانی، کارپوریٹ اور قانونی وکیل حافظ احسن احمد، ممتاز قانون دان ڈاکٹر شعیب سڈل اور سابق نگران وزیر مرتضی سولنگی نے بھی نشست سے خطاب کیا۔نشست کے دوران شرکا نے ملک میں موجودہ انتظامی اور گورننس کے مسائل کے حل کے لیے ایک قدرتی طریقہ اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور شرکا کے مطابق نئے صوبوں کا قیام عوامی بھلائی اور قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔

شرکا نے کہا کہ پنجاب کا صوبہ 196 ممالک سے بڑا ہے، جس سے موجودہ خلفشار کو حل کرنے کے لیے سرحدوں کی دوبارہ ترتیب اور وسائل کی تقسیم کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ بڑھتی ہوئی آبادی کی ضروریات اور تقاضوں کا حل نکالا جا سکے۔نشست کے دوران موجودہ انتظامی یونٹس کو نئے صوبوں میں تبدیل کرنے یا متعدد اضلاع کو ملا کر نئے صوبوں میں ضم کرنے کے ممکنہ حل پیش کیے گئے۔

گول میز نشست میں اس بات کا اظہار کیا گیا کہ علاقائی سیاسی اشرافیہ اس راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے کیونکہ وہ نئے صوبوں کے قیام کو اپنے مفادات کے لیے نقصان دہ سمجھتی ہے۔اسی طرح علاقائی جماعتیں اور مرکزی سیاسی جماعتیں ایک ہی زاویے سے نہیں دیکھتیں، جس کی وجہ سے اس مسئلے کا حل التوا میں پڑا ہوا ہے۔

شرکا نے کہا کہ ایک قابل عمل طریقہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ اس معاملے میں قیادت کرے، ایک کمیشن تشکیل دے یا زیادہ مناسب یہ ہو گا کہ نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے، جس میں تمام سٹیک ہولڈرز کو میڈیا سے لے کر دانشوروں تک شامل کیا جائے۔

آئی پی آر آئی کے صدر، سفیر ڈاکٹر رضا محمد نے مکالمے کا آغاز کیا اور اس بحث کی نگرانی آئی پی آر آئی کے ڈائریکٹر ریسرچ، ڈاکٹر راشد ولی جنجوعہ نے کی، جنہوں نے انتظامی، اقتصادی اور سیاسی عوامل پر روشنی ڈالی جو نئے صوبوں کے قیام کی ضرورت کو اجاگر کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی لمز آمد، اساتذہ، طلبا سے گفتگو
  • ڈی جی آئی ایس پی آر کی لمز یونیورسٹی لاہور کے طلبہ کیساتھ خصوصی نشست
  • لاہور ہائیکورٹ بار کے سالانہ انتخابات کا میلہ کل سجے گا
  • ’کب تک پرانے منصوبوں پر اپنے نام کی تختیاں لگائیں گے؟‘، ارباب نیاز اسٹیڈیم کا نام تبدیل کرنے پر سوشل میڈیا پر نئی بحث
  • گول میز کانفرنس میں قومی سلامتی کیلئے نئے صوبوں کا قیام ناگزیر قرار
  • (کرم میں دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر) معاملہ فرقہ وارانہ تنازع ‘ بیرونی قوتیں ملوث ہیں‘ گنڈا پور
  • بے گناہ اور نہتے شہریوں کو بلاوجہ قتل کرنا مجرمانہ فعل ہے، علامہ مقصود ڈومکی
  • ’اے آئی ڈی کوڈر‘ نے بنا کسی ٹریننگ کے انسانوں کا دماغ پڑھ کر سائنسدانوں کو حیران کردیا
  • عالمی طاقتیں تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، ڈاکٹر فائی