تل ابیب کے قریب تین بسوں میں خوفناک دھماکے، مزید بموں کی تلاش جاری
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیل کے جنوبی علاقے بات یام میں تین خالی بسوں میں یکے بعد دیگرے دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں بسیں جل کر راکھ ہوگئیں لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی پولیس کے مطابق دھماکے ٹائم بم کے ذریعے کیے گئے۔ حکام نے کہا کہ اگر بم غلط وقت پر نہیں پھٹتے تو نقصان بہت زیادہ ہوسکتا تھا۔ مزید دو بسوں میں بھی بم نصب کیے گئے تھے، مگر وہ پھٹ نہ سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مزید بم نصب ہونے کے خدشے کے پیش نظر تلاشی آپریشن جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد اسرائیل میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کر دی گئی ہے۔
دھماکوں کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے مغربی کنارے میں سیکیورٹی آپریشن کا حکم جاری کردیا ہے، جس سے فلسطینی علاقوں میں مزید کشیدگی بڑھنے کا امکان ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حماس نے اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کے ساتھ امریکی بم کیوں رکھے؟ حقیقت سامنے آگئی
غزہ: فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت 4 اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشیں ریڈ کراس کے حوالے کر دیں، تاہم اس موقع پر اسٹیج پر امریکی ساختہ بم بھی رکھے گئے۔
عرب میڈیا کے مطابق، تقریب کے دوران اسٹیج پر رکھے گئے بم امریکی ساختہ جی بی یو 39 تھے، جو فضا سے زمین پر مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ حماس نے ان بموں پر ایک تحریر درج کی تھی جس میں واضح کیا گیا کہ یہی وہ بم ہیں جن سے اسرائیلی یرغمالی ہلاک ہوئے۔
حماس کی جانب سے بارہا کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے اپنی ہی بمباری کے دوران یرغمالیوں کو نشانہ بنایا۔ مغربی میڈیا بھی رپورٹ کر چکا ہے کہ اسرائیل غزہ میں امریکی ساختہ جی بی یو 39 بموں کا استعمال کر رہا ہے۔
نیویارک ٹائمز نے مئی 2024 میں رپورٹ کیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کے بے گھر فلسطینیوں کے کیمپ پر امریکی بموں سے حملہ کیا تھا، جس میں 40 سے زائد افراد شہید اور 249 زخمی ہوئے۔
سی این این نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ خان یونس میں ایک اسکول پر امریکی بموں سے بمباری کی گئی، جس میں 27 فلسطینی شہید اور 57 زخمی ہوئے۔
لاشوں کی حوالگی کے دوران حماس نے بینرز بھی آویزاں کیے، جن پر درج تھا کہ "جنگی مجرم نیتن یاہو اور اس کی نازی فوج نے اسرائیلی لڑاکا طیاروں سے بم برسائے، جن سے یرغمالی مارے گئے۔"