ملک بھر میں ایک ہفتے کے دوران 11 اشیاء مہنگی، 16 سستی ہوئیں، ر پورٹ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
اسلام آباد:
ملک میں مسلسل دو ماہ سے مہنگائی کی شرح میں کمی کا رجحان جاری ہے، حالیہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں مزید کمی واقع ہوئی ہے۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ وار مہنگائی بڑھنے کی سالانہ شرح 0.27 فیصد کی سطح پر آگئی جبکہ سالانہ بنیادوں پر بھی مہنگائی کی شرح میں اضاافے کی رفتار کم ہوکر 1.
رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے کے دوران 11 اشیاء مہنگی، 16 سستی ہوئیں جبکہ 24 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔ ایک ہفتے کے دوران کیلے کی قیمتوں میں 11.89 فیصد، انڈوں کی قیمتوں میں7.80 فیصد، چکن کی قیمتوں میں4.47 فیصد، لہسن کی قیمت میں1.08 فیصد، چینی کی قیمت میں0.65 فیصد، بیف کی قیمت میں052 فیصد، مٹن کی قیمت میں0.22 فیصد سگریٹ کی قیمتوں میں0.49 فیصد، دال مسور کی قیمت میں0.15 فیصد اور کپڑے دھونے کے صابن کی قیمتوں میں0.07 فیصد اضافہ ہوا۔
ٹماٹر کی قیمتوں میں2.81 فیصد، پٹرول کی قیمتوں میں0.36 فیصد،ڈیزل کی قیمتوں میں1.49 فیصد،دال چنا کی قیمتوں میں 1.24فیصد، آلوکی قیمتوں میں0.90 فیصد، پیازکی قیمتوں میں1.16 فیصد، دال ماش کی قیمتوں میں0.60 فیصد، ایل پی جی کی قیمتوں میں 0.58 فیصد،باسمتی ٹوٹا چاول کی قیمتوں میں0.34 فیصد، ویجیٹیبل گھی کی قیمتوں میں0.32 فیصد اور دال مونگ کی قیمتوں میں 0.30فیصد کمی واقع ہوئی۔
اعدادوشمار میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ ہفتے کے دوران حساس قیمتوں کے اعشاریہ کے لحاظ سے سالانہ بنیادوں پر 17 ہزار 732روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.19فیصدکمی کے ساتھ0.35فیصد، 17 ہزار 733روپے سے 22 ہزار 888روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح 0.23فیصدکمی کے ساتھ0.36فیصد رہی۔
اسی طرح 22 ہزار 889روپے سے 29 ہزار 517 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.24فیصدکمی کے ساتھ1.23فیصد، 29 ہزار 518روپے سے 44ہزار 175 روپے ماہانہ تک آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.28فیصدکمی کے ساتھ1.31فیصد رہی جبکہ 44 ہزار 176روپے ماہانہ سے زائد آمدنی رکھنے والے طبقے کیلئے مہنگائی میں اضافے کی شرح0.28 فیصدکمی کے ساتھ1.60فیصدرہی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مہنگائی میں کمی کے دعوے لیکن عوام ریلیف سے محروم
پاکستان میں مہنگائی کا بحران گزشتہ کئی سال سے عوام کےلیے ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔ حکومت کے حالیہ دعوؤں کے باوجود کہ مہنگائی میں کمی آ رہی ہے، عوام کی اکثریت کو اب بھی مہنگائی سے نجات نہیں ملی ہے۔ بلکہ، روزمرہ کی اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں، اور متوسط اور غریب طبقے کی مشکلات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس (PBS) کے مطابق، جون 2023 میں افراط زر کی شرح 29.4 فیصد تھی، جو کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اشیائے خوردنوش، پٹرولیم مصنوعات، اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کےلیے زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ مثال کے طور پر، گندم کی قیمت 2022 کے مقابلے میں 40 فیصد زیادہ ہے، جبکہ چینی کی قیمت میں بھی 30 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔
مہنگائی کے باعث عوام کو روزمرہ کی بنیادی ضروریات پوری کرنے میں دشواریوں کا سامنا ہے۔ ایک عام گھرانے کےلیے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوگیا ہے۔ بجلی اور گیس کے بلوں میں اضافے نے غریب اور متوسط طبقے کو مزید مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ بے روزگاری اور کم آمدنی کے ساتھ، بہت سے خاندانوں کو اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے یا علاج معالجے کا خرچہ برداشت کرنا مشکل ہو رہا ہے۔
متوسط طبقہ، جو کہ معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی سمجھا جاتا ہے، مہنگائی کے باعث اپنے معیار زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے جدوجہد کررہا ہے۔ بچوں کی تعلیم، صحت کی دیکھ بھال، اور دیگر ضروریات کو پورا کرنے کےلیے انہیں قرض لینا پڑ رہا ہے۔ دوسری طرف، غریب طبقہ تو بنیادی ضروریات جیسے کہ خوراک، رہائش، اور لباس کے لیے بھی ترس رہا ہے۔
حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے دعوے کیے جا رہے ہیں، لیکن عملی طور پر کوئی خاطر خواہ اقدامات نظر نہیں آرہے۔ سبسڈیز میں کمی، ٹیکسوں میں اضافہ، اور کرنسی کی قدر میں کمی نے مہنگائی کو مزید بڑھاوا دیا ہے۔ حکومتی پالیسیوں کی ناکامی اور بدانتظامی نے عوام کو مہنگائی کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔
مہنگائی میں کمی اور عوامی ریلیف کے لیے حل
سبسڈیز کا بہتر انتظام: حکومت کو ضروری اشیا جیسے کہ گندم، چینی، اور پٹرولیم مصنوعات پر سبسڈیز کو برقرار رکھنا چاہیے تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے۔
ٹیکس پالیسی میں اصلاحات: متوسط اور غریب طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کرنے کےلیے ٹیکس پالیسی میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔
بجلی اور گیس کے بلوں میں کمی: بجلی اور گیس کے نرخوں میں کمی کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جاسکتا ہے۔
اشتہاری پالیسیوں کا نفاذ: حکومت کو چاہیے کہ وہ اشتہاری پالیسیوں کو موثر طریقے سے نافذ کرے تاکہ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کیا جا سکے۔
غریب طبقے کےلیے مالی امداد: غریب طبقے کو مالی امداد فراہم کر کے ان کی مشکلات کو کم کیا جا سکتا ہے۔
مہنگائی کا بحران پاکستان کے عوام کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ عوام کی مشکلات کو سمجھے اور ان کے لیے فوری ریلیف کے اقدامات کرے۔ مہنگائی میں کمی کےلیے موثر پالیسیاں بنانے اور انہیں نافذ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کو اس بحران سے نجات مل سکے۔ اگر حکومت نے فوری اقدامات نہ کیے، تو معاشی بحران مزید گہرا ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں معاشرتی عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 800 سے 1,200 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔