ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ٹیکس نیٹ میں موجود ریٹیلرز پر مزید بوجھ نہیں ڈالیں گے، وزیراعظم WhatsAppFacebookTwitter 0 21 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ایسےریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں ان پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا۔
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے پاکستان ریٹیل بزنس کونسل کے چیئرمین زید بشیر کی قیادت میں وفد نے ملاقات کی، وزیرِ اعظم نے ریٹیلرز کے وفد کا خیرمقدم کیا اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی،وزیرِ اعظم نے متعلقہ حکام کو ریٹیلرز کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں ان پر ٹیکس کا مزید بوجھ نہیں ڈالا جائے گا، ایسے تمام ریٹیلرز جو ٹیکس نہیں دیتے ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کر رہے ہیں، استعمال شدہ اشیاء کی آڑ میں ہونے والی سمگلنگ کے سد باب کیلئے بھی اقدامات تیز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقامی صنعت جدت کو اپناتے ہوئے اپنی اشیاء کی برآمدات کیلئے جدید ٹیکنالوجی اپنائے تاکہ وہ بین الاقوامی مارکیٹ کا مقابلہ کر سکے، ایف بی آر کی دیگر اصلاحات کے ساتھ ساتھ حکومت معیشت کو کیش لیس بنانے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
وفد کے شرکاء نے وزیراعظم سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کے استحکام کیلئے آپ اور آپکی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، مہنگائی اور شرح سود میں خاطر خواہ کمی سے مصنوعات کی کھپت اور پیداوار میں اضافہ ہو رہا ہے جو خوش آئند ہے، امید ہے ان اقدامات سے شرح مہنگائی میں مزید کمی آئے گی۔
شرکاء کا کہنا تھا کہ صنعتوں کا پہیہ چلنے سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہو رہے ہیں، حکومتی اصلاحات خوش آئند ہیں اور ان کے معیشت پر دور رس مثبت اثرات مرتب ہونگ، ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے محصولات میں اضافہ ہوگا، ایسے ریٹیلرز جو ٹیکس نیٹ میں موجود ہیں انکے مسائل کے حل کیلئے حکومتی اقدامات کے معترف ہیں۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیکس نیٹ میں موجود مزید بوجھ نہیں
پڑھیں:
ٹیکس دہندگان پر بوجھ ڈالے بغیر محصولات کا ہدف پورا کرلینگے‘ وزیر خزانہ
ر یاض(مانیٹر نگ ڈ یسک )وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان موجودہ ٹیکس دہندگان پر مزید بوجھ ڈالے بغیر سال کے لیے محصولات کا ہدف کو پورا کر سکے گا۔سعودی عرب میں العلا کانفرنس کے دوران بلومبرگ نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، کسی بھی کمی کو نیٹ کو بڑھانے اور مضبوط تعمیل کے ذریعے پورا کیا جائے گا۔پاکستان کے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ 7 ارب ڈالر کے قرض کے معاہدے کی ایک اہم شرط ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب بڑھانا ہے، جو زوال پذیر معیشت کو سہارا دینے اور بڑھتے ہوئے قرضوں کے لیے ضروری ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف پروگرام کی اہم شط پوری کرنے کے بارے میں پراعتماد ہیں کیونکہ دسمبر کے آخر میں پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی کا تناسب 10.8 فیصد رہا، جو 10.6 فیصد کے ہدف سے زیادہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جون کو ختم ہونے والے اس مالی سال میں کوئی نیا ریونیو اقدامات شامل نہیں کیے جائیں گے۔آئی ایم ایف قرض پروگرام کا پہلا جائزہ اس سہ ماہی کے آخر میں ہونا ہے۔زرعی انکم ٹیکس کے نئے قوانین متعارف کرانے کے پاکستان کے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کے حوالے سے یہ ایک بہت اہم قدم ہے۔چاروں صوبائی اسمبلیوں نے حال ہی میں زرعی آمدنی پر ٹیکسوں میں اضافے کے قوانین کی منظوری دی ہے، ٹیکس نیٹ کو بڑھانے میں مدد کے لیے آئی ایم ایف کے ساتھ اس اقدام پر اتفاق کیا گیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئے ٹیرف کی تجاویز پر اثرات کے بارے میں پوچھے جانے پر محمد اورنگزیب نے کہا کہ یہ تبدیلیاں پاکستان کے لیے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے ممالک کے ساتھ علاقائی تجارت بڑھانے کا ایک ’حقیقی موقع‘ ثابت ہو سکتی ہیں۔واضح رہے کہ محمد اورنگزیب ہفتے کے آخر میں العلا میں ایمرجنگ مارکیٹس کانفرنس 2025 کے لیے خلیجی ملک میں تھے، جہاں دنیا بھر کے وزرائے خزانہ، مرکزی بینک کے گورنرز، پالیسی سازوں اور معاشی ماہرین اکٹھا ہوئے۔17 فروری کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان حکومتی سطح پرکئی معاہدے زیر غور ہیں۔وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے العلا کانفرنس پر عرب نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی وڑن 2030 سے سیکھنے کے لیے پرعزم ہے، سعودی عرب وڑن 2030 کے اہداف وقت سے پہلے حاصل کر رہا ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا تھا کہ سعودی عرب کی کامیابیوں سے پاکستان کو اپنی اقتصادی اصلاحات میں رہنمائی مل سکتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ پاک-سعودی عرب کی شراکت داری طویل المدتی، انتہائی مضبوط ہے، وزیرخزانہ نے پاکستان میں بڑھتی ہوئی سعودی سرمایہ کاری پر اظہار اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ سعودی آرامکو کی پاکستان کے ڈاؤن اسٹریم پیٹرولیم سیکٹرمیں سرمایہ کاری خوش آئند ہے۔