یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں کر رہے: رانا تنویر حسین
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: وفاقی وزیر رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کو بند نہیں کیا جا رہا، نجی شعبے کے تعاون سے یوٹیلیٹی سٹورز کو بہتر کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ ہر سال یوٹیلیٹی سٹورز کو 50 ارب کی سبسڈی دیتے ہیں،گزشتہ برس رمضان پیکج کے تحت یوٹیلیٹی سٹورز کو 17 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی۔
رواں سال حکومت نے رمضان پیکج کیلئے سبسڈی کی مد میں 20 ارب روپے مختص کیے، ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار 40 لاکھ افراد کو رمضان پیکج کے تحت نقد امداد دی جائے گی۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
رانا تنویر حسین نے کہا کہ یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے رمضان پیکج کے تجربات اچھے نہیں رہے، یوٹیلیٹی سٹورز کے ذریعے غریب کو معیاری اشیاء نہیں مل پا رہی تھیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یوٹیلیٹی سٹورز میں صرف غیر منافع بخش سٹورز بند کر رہے ہیں، مستقل اور کنٹریکٹ ملازمین کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: یوٹیلیٹی سٹورز کو رمضان پیکج
پڑھیں:
کرپٹو کرنسی، ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے پر کارروائی کی جائے: ٹیکس محتسب
لاہور(نوائے وقت رپورٹ) وفاقی ٹیکس محتسب ڈاکٹر آصف محمود جاہ نے ایف بی آر کی طرف سے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب نہ کر نے پر سخت۔ نوٹس لے لیا ،ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہ کر کے قومی خزانے کو نقصان پہنچانے پر نہ صرف مذمت کی بلکہ اس کے ذمہ دار افسروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔ ایف بی آر نے کرپٹو کرنسی پر ٹیکس پالیسی مرتب کر نے کی بجائے وفاقی ٹیکس محتسب کے اس معاملے پر صوابدید کو چیلنج کر دیا۔جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے طویل عرصے سے کرپٹو کرنسی سے متعلق واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہ کرنے کی شدید مذمت کی ہے اور ایف بی آر کو ہدائت کی ہے کہ ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کو ٹیکس نظام میں لانے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں ۔ذرائع کے مطابق ایف ٹی او کی واضح ہدائت کو ایف بی آر نے نظر انداز کر تے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ایف ٹی اوکے دائرہ کار میں نہیں آ تا،جبکہ وفاقی ٹیکس محتسب کے مطابق ایک شکائت کنندہ نے ایف بی آر کو تحریری شکائت کی تھی کہ وہ کرپٹو کرنسی کا صارف ہے لیکن ورچوئل کرنسی کے استعمال اور آمدن سے متعلق ایف بی آر نے کوئی واضح ٹیکس پالیسی مرتب نہیں کی، سٹیٹ بنک کے مطابق ورچوئل کرنسی غیر قانونی نہیں ہے ،سندھ ہائیکورٹ نے بھی اس کی حمایت کی ہے ،شکائت کنندہ ٹیکس کی ادائیگی کا کا خواہاں ہے ۔