اپنے ایک بیان میں صدر الحسینی کا کہنا تھا کہ غزہ و فلسطین بحران کے حل کیلئے امریکی منصوبے احمقانہ ہیں کیونکہ یہ زمینی حقائق کے برخلاف، مقاومت کی طاقت کو نظر انداز اور دباؤ کے غیر موثر ہتھیار پر منحصر ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ رہبر معظم انقلاب حضرت آیت‌ الله سید علی خامنه‌ ای نے فلسطین کے حل کے لئے پیش کئے گئے ڈونلڈ ٹرامپ منصوبے کو احمقانہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو ڈیڑھ سال سے مقاومت کو نابود کرنے کے دعوے کر رہے تھے، اب استقامتی محاذ سے اپنے قیدیوں کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کو وصول کر رہے ہیں اور اس کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی ایک بڑے تعداد کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ رہبر معظم انقلاب نے ان خیالات کا اظہار اس وقت کیا جب فلسطین کی مقاومتی تحریک "جہاد اسلامی" کے سیکرٹری جنرل "زیاد النخالہ" اپنے وفد کے ہمراہ اُن سے ملاقات کے لئے آئے۔ واضح رہے کہ غزہ سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کا امریکی منصوبہ واشنگٹن کی سیاست کا روشن نمونہ ہے۔ یہ منصونہ ڈونلڈ ٹرامپ کے دور صدارت میں پیش کیا گیا کہ جس کا مقصد فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر مصر اور اردن سمیت ہمسایہ عرب ممالک میں منتقل کیا جائے۔

ڈونلڈ ٹرامپ اور ان کے حامی اس منصوبے کو غزہ کا ایک مستحکم حل قرار دیتے ہیں۔ لیکن درحقیقت آبادی کی ایک سے دوسری جگہ منتقلی کی یہ سازش، مسئلہ فلسطین کو ماند کرنے کی کوشش ہے۔ بین الاقوامی مسائل کو سمجھنے والے ماہرین اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ڈونلڈ ٹرامپ کے اس منصوبے کا مقصد غزہ سے فلسطینیوں کی آبادی کم کر کے لمبے عرصے تک اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ ماہرین کہتے ہیں کہ اپنی سرزمین سے فلسطینیوں کی نقل مکانی خطے کی آبادی کی ساخت کو اسرائیل کے حق میں بدل سکتی ہے۔ یہ اقدام اسرائیلی قبضے کو مقدمہ فراہم کر سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی صدر چاہتے ہیں کہ وہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے فلسطینیوں پر اقتصادی و سفارتی دباو ڈالیں۔ تاہم دلچسپ امر یہ ہے کہ عالمی ماہرین و میڈیا بارھا اس منصوبے کی ناکامی کی جانب اشارہ کر رہا ہے۔ بہت سے تحزیہ کار، امریکی صدر کے اس منصوبے کو نان پریکٹیکل اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ علاقائی امن و استحکام کی بجائے اشتعال انگیزی کا باعث بنے گا۔ ان دنوں عالم اسلام، فلسطینیوں کے جائز حقوق کو نظرانداز اور انہیں بے گھر کرنے پر خاصا نالاں ہے۔ اسی سلسلے میں مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر "صدر الحسینی" کہتے ہیں کہ غزہ و فلسطین بحران کے حل کے لئے امریکی منصوبے احمقانہ ہیں کیونکہ یہ زمینی حقائق کے برخلاف، مقاومت کی طاقت کو نظر انداز اور دباؤ کے غیر موثر ہتھیار پر منحصر ہیں۔ جس کا نتیجہ کم از کم مثبت نہیں آئے گا۔ یاد رہے کہ آج کل امریکی صدر غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبے کا راگ الاپ رہے ہیں۔ تاہم فلسطینیوں، علاقائی ممالک اور عالمی برادری کی جانب سے شدید ردعمل کی وجہ سے یہ مننصوبہ کامیاب نہیں ہو گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: سے فلسطینیوں کی ڈونلڈ ٹرامپ کے لئے

پڑھیں:

غزہ پر عرب راہنماﺅں کامتبادل منصوبہ نہیں دیکھا‘مجوزہ منصوبہ دیکھنے کے بعد تبصرہ کروں گا .صدر ٹرمپ

واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔20 فروری ۔2025 ) امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ کے حوالے سے عرب راہنماﺅں کامتبادل منصوبہ نہیں دیکھا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے عرب راہنماﺅں کا وہ مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا جو غزہ میں جنگ بندی کے بعد زیر بحث آیا ہے عرب راہنماﺅں کے مجوزہ منصوبے کے تحت غزہ میں بسنے والے فلسطینیوں کو یہاں سے بے دخل نہیں کیا جائے گا جب کہ بحیرہ روم کے ساحل پر موجود اس 41 کلومیٹر طویل ساحلی پٹی کا انتظام بھی فلسطینی خود سنبھالیں گے.

(جاری ہے)

امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میں نے ابھی مجوزہ منصوبہ نہیں دیکھا اسے دیکھنے کے بعد ہی اس پر تبصرہ کرسکوں گا امریکی صدر نے رواں ماہ کے آغاز میں کہا تھا کہ وہ غزہ سے لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو پڑوسی ممالک اردن اور مصر میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد امریکہ اس علاقے کا انتظام سنبھال کر اس کی تعمیر و ترقی کرے گا.

عرب ممالک نے امریکی صدر کے اس منصوبے کو مسترد کر دیا تھا رواں ہفتے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی ملاقات میں انہوں نے اشارہ دیا تھا کہ اگر علاقائی رہنما کوئی جوابی پیش کش سامنے رکھیں تو امریکا کے منصوبے کو موخر کیا جا سکتا ہے. مصر، اردن، سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے سفارت کار جمعہ کے روز سعودی دارالحکومت ریاض میں ملاقات کریں گے جس میں مصر کی جانب سے پیش کیئے جانے والے مجوزہ منصوبے کا جائزہ لینے کے علاوہ غزہ کی تعمیر نو اورمصر کا غزہ کی تعمیر نو کے لیے 20 ارب ڈالر جمع کرنے کا منصوبہ بھی زیربحث آئے گا جو تین برس میں مشرق وسطیٰ کے ممالک سے جمع کیے جائیں گے.

واضح رہے کہ مصر غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے ایک ایسے منصوبہ وضع کرنے پر کام کر رہا ہے جس میں فلسطینیوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور نہ کیا جائے قاہرہ کی تجویز میں غزہ کے اندر محفوظ علاقوں کا قیام شامل ہے جہاں فلسطینی عارضی طور پر رہ سکیں جب کہ اس دوران میں مصری اور بین الاقوامی ملبے کو صاف کر کے بنیادی ڈھانچے کو دوبارہ سے بحال کریں عرب نشریاتی ادارے کے مطابق تجویز میں غزہ کی پٹی کے انتظامی امور چلانے اور تعمیر نو کی کوششوں کی نگرانی کے لیے ایک ایسی غیر جانب دار فلسطینی انتظامیہ بنانا بھی مذکورہ ہے جو حماس یا فلسطینی اتھارٹی میں سے کسی کی جانب مائل نہ ہو.

مصر کے منصوبے میں غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کو تین مراحل پر تقسیم کیا گیا ہے مصری ذمے داران کے مطابق تعمیر نو میں پانچ برس کا عرصہ درکار ہو گا اور اس دوران میں فلسطینیوں کو غزہ کی پٹی سے باہر نہیں نکالا جائے گا اسی طرح غزہ کے اندر تین محفوظ علاقوں کا تعین کیا گیا ہے جہاں فلسطینیوں کو ابتدائی چھ ماہ کے لیے منتقل کیا جائے گا ان علاقوں کو موبائل گھروں اور پناہ گاہوں سے لیس کیا جائے گا ساتھ ہی انسانی امداد کی ترسیل بھی جاری رہے گی.

غزہ کی پٹی میں ملبے کی صفائی اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو میں بیس سے زیادہ مصری اور بین الاقوامی کمپنیاں شریک ہوں گی واضح رہے کہ امریکہ، قطر اور مصر کی ثالثی کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ تین مراحل پر مشتمل جنگ بندی معاہدے پر اتفاق ہوا تھا جنگ بندی کے تحت پہلے مرحلے میں حماس کو 33 یرغمال جب کہ اسرائیل کو سینکڑوں فلسطینی قیدی رہا کرنے ہیں جس کے بعد فریقین کے درمیان جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات ہوں گے.

متعلقہ مضامین

  • معاشی استحکام، موثر حکمت عملی سے مشروط
  • دعا ہے اللہ پاک عرب ممالک کو فلسطینیوں کے مستقبل کی حفاظت کی ہمت دے، طاہر اشرفی
  • حکومت کا بجلی نرخوں میں 10 روپے فی یونٹ تک کمی کا منصوبہ
  • اگر غزہ کیلئے ڈونلڈ ٹرامپ کا منصوبہ پسند نہیں تو اسکے متبادل کوئی تجویز پیش کریں، امریکی وزیر خارجہ
  • حکومت نے بجلی 10 روپے فی یونٹ تک سستی کرنے کا منصوبہ تیار کرلیا
  • غزہ کے حوالے سے عرب رہنماؤں کا متبادل منصوبہ ابھی نہیں دیکھا،ڈونلڈ ٹرمپ
  • غزہ پر عرب راہنماﺅں کامتبادل منصوبہ نہیں دیکھا‘مجوزہ منصوبہ دیکھنے کے بعد تبصرہ کروں گا .صدر ٹرمپ
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین تنازع کیلئے یوکرین کو ہی مورد الزام ٹھہرادیا
  • خامنہ ای نے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی مسترد کردی