حکومت کا ڈیجیٹل پاکستان کی جانب ایک اور اہم قدم
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
پاکستان افریقہ، عرب ممالک اور فرانس سے اپنی انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو مزید بہتر کرنے جارہا ہے۔
ٹیلی کام انڈسٹری کے ذرائع کے مطابق افریقہ ون نامی زیر سمندر فایبر اپٹک انٹرنیٹ کیبل کل پاکستان کے ساحل پر پہنچ جائیگا۔
یہ افریقہ ون سب-میرین کیبل پاکستان کی افریقہ، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، مصر اور فرانس کے ساتھ انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی کو بہتر بنائیگی۔
افریقہ ون انٹرنیٹ کیبل زیر سمندر دس ہزار کلومیٹر پر محیط ہے جس کے عالمی کنسورشیم میں ایتصلات، جی فورٹی ٹو، پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن کمپنی اور ٹیلی کام مصر شامل ہیں۔
افریقہ ون کیبل کو کل ہفتے کے روز کراچی کے ساحل پر لینڈ کیا جائے گا جسے اگلے مرحلے میں پی ٹی سی ایل کے ملک گیر انٹرنیٹ نظام سے منسلک کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: افریقہ ون
پڑھیں:
لاجسٹک صنعت کو سالانہ 36 ارب ڈالر کے نقصانات کے سامنا
کراچی(کامرس رپورٹر)تجارت تاحال آف لائن ہونے کے سبب پاکستان کی لاجسٹکس صنعت ہر سال تقریباً 36 بلین ڈالر کے نقصانات کا سامنا کر رہی ہے جس کی وجہ سے اس شعبے میں20سے 30لاکھ ملازمتوں کا نقصان ہو رہا ہے۔ ڈیجیٹلائزیشن کے ذریعے سمندری تجارت کو فروغ دینے کے لیے ماہرین اور پیشہ ور افراد نے اس امرپر تشویش کا اظہار کیا اور کہا ہے کہ حقیقی وقت میں حل، بشمول پروسیسنگ، ٹریکنگ اور دیگر ڈیجیٹل سہولتیں، ترقی کے مواقع سے فائدہ اٹھانے اور ترقی یافتہ دنیا کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ حکومت کے عمل تقریباً حقیقی وقت میں تبدیل ہو چکے ہیں، پھر بھی ایک نمایاں فرق موجود ہے، کیونکہ نجی شعبے کی تقریبا 70 فیصد سرگرمیاں، بشمول فریٹ فارورڈرز اور متعلقہ خدمات فراہم کرنے والوں کی، اب بھی پُرانے اور دستی طریقوں پر انحصار کر رہی ہیں۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ صرف 40 فیصد درآمد شدہ کنٹینرز پاکستان سے برآمدات کی صورت میں واپس آتے ہیں، جو تجارتی عدم توازن کو ظاہر کرتا ہے، ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹلائزیشن پاکستان کی سرحد پار تجارت کو تبدیل کرنے کی کلید ہیں اور حکومت نے عوامی-نجی شراکت داریوں کی حمایت کی ہے تاکہ اعتماد بڑھایا جا سکے اور ملک کی تجارتی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے۔اس ضمن میں ڈیجیٹل کے شعبے سے وابستہ نوجوان مرزاشاہ زیب بیگ نے کہا کہ ایسی دنیا میں جہاں ہر قوم ڈیجیٹل تبدیلی کی طرف بڑھ رہی ہے، پاکستان کو پیچھے نہیں رہنا چاہیے، بہتر انفراسٹرکچر، حکومت کی ترغیبات، اور معاون ریگولیٹری ماحول ملک کے 70 فیصد آف لائن تجارتی ماحولیاتی نظام کو ایک متحرک، عالمی سطح پر مسابقتی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیل کر سکتے ہیں۔ اس حوالے سے معروف بزنس مین اور آن لائن بزنس سے وابستہ ندیم کشتی والا نے زور دیا کہ انٹیگریٹڈ سپلائی چین ضروری ہے، ڈیجیٹلائزیشن شفافیت کی حمایت کرتا ہے اور دستی طریقوں اور کمزور حکمرانی کو ختم کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان سنگل ونڈو جیسے اقدامات قابل ستائش ہیں جو جدیدیت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کر رہے ہیں، خاص طور پر پاکستان سنگل ونڈو نے 70 سے زائد حکومتی اداروں کو ڈیجیٹلائز کیا ہے، جس سے کسٹمز، لائسنسنگ اور ریگولیٹری عمل کو بہتر بنایا گیا ہے جو پہلے تجارتی آپریشنز میں رکاوٹ بن رہے تھے۔