Daily Ausaf:
2025-04-13@21:34:29 GMT

ٹرمپ کی خارجہ پالیسی،عالمی احتجاج اورتنقید

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

(گزشتہ سے پیوستہ)
یادرہے کہ امریکی صدرنے کینیڈااور میکسیکو سے درآمدات پر25 فیصداورچین سے درآمدات پر10 فیصداضافی ٹیرف لاگوکرنے کے حکم نامے پر دستخط کردئیے ہیں۔امریکی صدرکا کہناہے کہ ان محصولات کو ’’غیرقانونی غیرملکیوں اورمہلک منشیات کے بڑے خطرے کی وجہ سے نافذکیاہے، جس میں فینٹانل بھی شامل ہے‘‘۔میکسیکونے بھی اس اقدام پراحتجاج کیاہے اورممکنہ طورپرجوابی تجارتی اقدامات اٹھانے کاعندیہ دیاہے۔میکسیکوکی صدرکلاڈیا شین بام نے کہاہے کہ امریکاکی جانب سے میکسیکوکی تمام درآمدات پر 25 فیصد محصولات عائدکرنے کے اعلان کے بعدوہ امریکا پرمحصولات سمیت دیگرجوابی اقدامات متعارف کرائیں گے۔انہوں نے وزیراقتصادیات کوہدایت کی ہے کہ وہ ’’پلان بی‘‘ پرعمل درآمدکریں،جس میں میکسیکوکے مفادات کے دفاع کے لئے ٹیرف اورنان ٹیرف اقدامات شامل ہوں گے۔
وائٹ ہاؤس کاکہناہے کہ یہ فیصلہ چین، کینیڈا اورمیکسیکوکوامریکامیں زہریلی ادویات کی اسمگلنگ روکنے کے وعدوں پرعمل درآمدکے لئے جوابدہ ٹھہرانے کے لئے کیاگیاہے۔تاہم، ناقدین کے مطابق،یہ اقدام دراصل امریکی معیشت کوتحفظ دینے اورملکی صنعتوں کوفروغ دینے کے لئے کیا گیا ہے۔اس کے علاوہ،اس پالیسی سے امریکا کی اندرونی سیاست پربھی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں، خاص طورپران ریاستوں میں جہاں صنعتیں درآمدات پرمنحصرہیں۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعدکہ’’غیرقانونی تارکینِ وطن کوگوانتاناموبے کیمپ میں بھیج دیا جائے‘‘ اس حکم نامے کے جاری ہونے کے بعدجہاں غیرقانونی تارکینِ وطن میں سخت تشویش اوراضطراب پیدا ہو گیا ہے وہاں عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی انسانی ہمدردیوں کی بناپراسے مؤخرکرنے کامشورہ دیاہے۔ یادرہے کہ اس فیصلے کے بعداب تک 8 ہزارسے زائد افرادامریکاچھوڑ چکے ہیں،جس کے نتیجے میں سستی لیبرکی قلت پیداہوگئی ہے۔اس قلت کے باعث امریکی صنعتوں،خصوصازرعی اورتعمیراتی شعبے میں مشکلات پیدا ہورہی ہیں۔مزدوروں کی کمی کے باعث امریکی مصنوعات کی پیداواری لاگت میں اضافہ ہوسکتا ہے، جس سے کاروباروں پردبا بڑھے گا۔امریکی عوام کی قوت خرید پر بھی برااثر پڑے گااوریہ بھی عین ممکن ہے کہ مہنگائی کا دور جرائم میں بھی اضافہ کردے،اس لئے کسی بھی طورپرعجلت کامظاہرہ کرنے کی بجائے ان غیر قانونی تارکین وطن کو قانونی طورپر معافی دیکرامریکی ٹیکس گاروں میں اضافہ کرکے ملکی معیشت کوسنبھالادیاجائے۔
امریکااورہالینڈنے پاکستان میں قائم ایک بڑے سائبرکرائم نیٹ ورک کوختم کرنے کادعویٰ کیا ہے۔ اس نیٹ ورک کے خاتمے کے ساتھ ہی امریکی امدادسے چلنے والے درجنوں پروگرامزکوبھی بندکرنے کاحکم دیا گیا ہے۔اس اقدام کے پاکستان میں ڈیجیٹل معیشت پر کیا منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اورہم ان منفی اثرات سے بچنے کے لئے کیامؤثراقدامات اٹھاسکتے ہیں،ایک مفصل مضمون اس کے لئے درکارہوگالیکن صرف چند اشارئیے عرض کئے دیتاہوں۔
جیساکہ ہم سب جانتے ہیں کہ ڈیجیٹل معیشت کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کرداراداکرتی ہے اور پاکستان میں بھی اس شعبے کی ترقی پرخصوصی توجہ دی جارہی ہے۔تاہم سائبر سکیورٹی کے مسائل سے بھی ہم دوچارہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ہمارے ملک میں سوشل میڈیاکے غلط استعمال نے سیاسی انارکی میں بے حد اضافہ کردیاہے،اس کے تدارک کے لئے موجودہ حکومت کی پالیسیوں میں تبدیلی جیسے عوامل پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت پرمنفی اثرات ڈال رہے ہیں۔پاکستانی آئی ٹی سیکٹر کے کاروباری نقصانات میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہاہے اورآئی ٹی سیکٹرجوکسی بھی ترقی یافتہ مملک کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی تصورکی جاتی ہے، پاکستان میں تیزی سے ترقی کرتی ہوئی یہ صنعت کاسانس بندہوتا دکھائی دے رہا ہے اوربیرونِ ملک سے حاصل کردہ پراجیکٹس کو بروقت مکمل کرنے کے لئے پریشان ہیں۔ یقیناان تمام مشکلات اورڈیجیٹل جرائم سے نمٹنے کے لئے نئی حکمتِ عملی کی ضرورت ہے جس کے لئے کئی مرتبہ ان صفحات پرطریقہ کارپر بھی بحث کرچکاہوں۔
اگرآپ کویادہوتوٹرمپ کی انتخابی مہم کے دوران کیے گئے وعدوں میں نیٹوسے علیحدگی کاامکان ظاہرکیاگیاتھا۔یقیناٹرمپ انتطامیہ اس سے بھی واقف ہوگی کہ اگرامریکانیٹوسے لاتعلق ہوجاتاہے تواس کے کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں ۔ نیٹومیں امریکاکی شمولیت کا بنیادی مقصدیورپی اتحادیوں کوتحفظ فراہم کرنا ہے۔ علیحدگی سے یورپی یونین کے دفاعی نظام پردبابڑھے گا۔نیٹوکی کمزوری کا براہ راست فائدہ روس کوہو سکتا ہے،خاص طورپر یوکرین جنگ میں اس کی پوزیشن مزید مضبوط ہوسکتی ہے۔گرین لینڈکے معاملے پرامریکااور ڈنمارک کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ ہیں۔نیٹوکے دیگر ممبران ڈنمارک کے ساتھ کھڑے ہوں گے،جس سے امریکاکے لئے سفارتی مسائل پیداہوسکتے ہیں۔
یوکرین پرروسی حملے کے بعدامریکانیٹوکے ساتھ مل کریوکرین کی بھرپورمددکررہاہے تاہم، ٹرمپ انتظامیہ یہ سمجھتی ہے کہ ممکنہ پالیسیاں اس خطے میں جنگ کی بجائے معاشی پابندیوں سے یوکرین میں ہوتی ہوئی شکست اورروس کے بڑھتے اقدام کو روکاجا سکتا ہے۔ ٹرمپ نیٹوپر انحصارکم کرنے کے نظریے پریقین رکھتے ہیں جس کے باعث یوکرین کے لئے امریکی امدادمیں کمی آ سکتی ہے۔ٹرمپ کی خارجہ پالیسی زیادہ ترمعاشی وتجارتی تعلقات پرمرکوزہوسکتی ہے، جس کے نتیجے میں روس کے ساتھ مذاکرات اور ممکنہ معاہدے کاامکان بڑھ سکتا ہے۔امریکاکی ممکنہ پسپائی سے یورپ کواپنی دفاعی حکمت عملی پرنظرثانی کرنی پڑے گی،جس سے نیٹوکے اندرتناؤپیداہوسکتاہے۔
ٹرمپ کے غزہ کے بارے میں بیانات نے عرب ممالک میں تشویش پیداکردی ہے۔ان کے سابقہ دورمیں مشرق وسطیٰ میں امریکی پالیسی اسرائیل نوازرہی ہے،جس کے دوبارہ ممکنہ اطلاق سے خطہ دوبارہ بدامنی کی طرف لوٹ سکتاہے جس کے پہلے سے کہیں زیادہ مضر اثرات ہوسکتے ہیں۔سعودی عرب،متحدہ عرب امارات، اردن، مصرکے علاوہ دیگر خلیجی ممالک امریکی پالیسی سے مزیددورہوسکتے ہیں۔اگرامریکااسرائیل کی مکمل حمایت جاری رکھتاہے،توفلسطین کی صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔ علاوہ ازیں ایران اورامریکا کے تعلقات مزید کشیدہ ہوسکتے ہیں،جس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام بڑھے گا۔آئندہ آنے والے وقت میں اسی خطے میں اسرائیل کی ترکی کے مخاصمت میں اضافہ ہوسکتاہے جو یقینا ٹرمپ کے لئے ایک بڑاچیلنج ثابت ہو سکتاہے۔
امریکی تجارتی پالیسیاں،امیگریشن اصلاحات، اورسائبرکرائم کے خلاف اقدامات عالمی سیاست اور معیشت میں اہمیت رکھتے ہیں۔ جہاں ایک طرف یہ پالیسیاں امریکی مفادات کے تحفظ کے لئے بنائی گئی ہیں،وہیں دوسری طرف ان کے عالمی سطح پرشدیدردعمل دیکھنے میں آرہاہے۔ان پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات کاجائزہ لینا ضروری ہوگاتاکہ ان کے ممکنہ مثبت اورمنفی نتائج کوبہتر طریقے سے سمجھاجاسکے۔ان پالیسیوں کا اثر صرف امریکاپرہی نہیں بلکہ عالمی معیشت پربھی پڑے گااوران کے تحت مختلف ممالک کونئی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پیش آسکتی ہے۔
امریکی خارجہ ودفاعی پالیسی میں ممکنہ تبدیلیاں عالمی سطح پراثراندازہوسکتی ہیں۔ نیٹوسے علیحدگی، یوکرین میں امریکی کردار میں کمی،اورمشرق وسطیٰ میں اسرائیل نوازپالیسی کے نتیجے میں امریکاکے اتحادی ممالک کے ساتھ تعلقات متاثرہوسکتے ہیں۔ان پالیسیوں کے طویل مدتی اثرات عالمی سفارتی،اقتصادی، اور سیکیورٹی صورتحال پرگہرے نقوش چھوڑسکتے ہیں جس کابہرحال سب سے پہلے امریکی اتحادی شکارہوں گے کیونکہ گزشتہ صدی سے امریکاکی یہ تاریخی روایت ہے کہ دوستوں کومفادکے لئے استعمال کرنے کے بعدان کی فوری قربانی ضروری ہے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: کے نتیجے میں پاکستان میں ہوسکتے ہیں درآمدات پر کرنے کے کے ساتھ ہیں جس ہے اور کے لئے

پڑھیں:

ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں

کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جہاز رانی کی معلومات سے متعلق کمپنی ورٹیکسا نے اعداد و شمار پر مبنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ چین کی طرف سے ایرانی تیل کی درآمدات گزشتہ ماہ 1.8 ملین بیرل یومیہ سے تجاوز کر چکی ہیں۔ ورٹیکسا کے مطابق چین نے امریکی پابندیوں کے خوف سے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دی ہیں۔ چین کی ایران سے تیل کی درآمدات میں مارچ میں اضافہ ہوا تھا، جس کی وجہ تیل کی سپلائی پر امریکی پابندیوں کے اثرات کے خدشات ہیں۔ ورٹیکسا کے اعداد و شمار کے مطابق چین کے ریفائننگ حب شان ڈونگ صوبے میں تیل کے ذخائر میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

دوسری کمپنی کیپلر کے اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ مارچ میں چین کی ایران سے تیل کی درآمدات 1.37 ملین بیرل یومیہ تھیں، جو فروری میں درآمد کی جانے والی 747,000 بیرل یومیہ سے 83 فیصد زیادہ ہیں اور یہ پانچ ماہ میں سب سے زیادہ درآمد ہے۔ دو دیگر تجارتی کمپنیاں جو چین کو ایرانی تیل سپلائی کی نگرانی کرتی ہیں، انہوں نے بھی ایران سے چین کی تیل کی درآمدات کا تخمینہ 1.67 اور 1.8 ملین بیرل لگایا ہے۔ چین، جو ہمیشہ یکطرفہ امریکی پابندیوں کی مخالفت کرتا رہا ہے، ایران کی تیل کی برآمدات کا 90 فیصد درآمد کرتا ہے۔ یہ تیل زیادہ تر ملائیشیا اور سنگاپور کے پانیوں میں ملائیشین آئل کے نام سے خریدا جاتا ہے۔

کیپلر نے کہا ہے کہ مارچ میں چین کی خام تیل کی درآمدات میں ایرانی تیل کا حصہ 13 فیصد ہے۔ ورٹیکسا کے تجزیہ کاروں نے چین کی جانب سے ایران سے تیل کی خریداری میں اضافے کی وجہ ایرانی تیل کی سپلائی میں رکاوٹوں کے بارے میں تاجروں اور ریفائنرز کے خدشات کو قرار دیا ہے۔ شیڈونگ صوبے میں تیل کے کل ذخائر میں گزشتہ ماہ فروری کے مقابلے مارچ میں 22 ملین بیرل کا اضافہ ہوا، جو کہ ایرانی تیل کی درآمدات میں بڑا اضافہ تھا۔ فروری میں ٹرمپ کی جانب سے تہران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ ڈالنے کے اعلان کے بعد سے امریکا نے ملک کی تیل کی تجارت پر چوتھے دور کی پابندیاں عائد کی ہیں، جس میں شیڈونگ صوبے میں آزاد شوگوانگ لوکینگ پیٹرو کیمیکل ریفائنری پر پابندیاں بھی شامل ہیں۔ 

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ ٹیرف مضمرات
  • عالمی کسادبازاری اور پاکستانی معیشت
  • ممکنہ امریکی پابندیاں، چین نے ایران سے تیل کی درآمدات بڑھا دیں
  • چین نے امریکی درآمدات پر ٹیرف 125 فیصدکر دیا
  • ٹرمپ کا ممکنہ فیصلہ جنوبی کوریا کے لیے مصیبت کھڑی کرسکتا ہے، امریکی جنرل
  • فعال خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی سے نکل آیا، عطا تارڑ
  • فعال خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان عالمی سطح پر تنہائی سے نکل آیا، عطا تارڑ
  • سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو فروغ دینا ہماری خارجہ پالیسی کی کلیدی ترجیح ہے ،چین
  • ٹرمپ کاٹیرف پریوٹرن،عالمی معیشت پر مثبت اثرات
  • شہباز شریف کا دورہ بیلا روس انتہائی اہم، ملکی معیشت، خارجہ پالیسی مضبوط ہورہی، عطاتارڑ