آبادی کا سیلاب اورقومی وسائل پر دبائو
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
آبادی کے اعتبار سے پاکستان دنیا کا پانچواں بڑا ملک شمار ہوتا ہے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی آبادی 23.75 ملین ہو چکی ہے ۔آبادی میں ہر سال لگ بھگ 50 لاکھ کا اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ ملک کی محدود مجموعی پیداواری شرح کے مقابل تیزی سے بڑھتی آبادی کا تناسب بہت زیادہ ہے۔ سیاسی اور اقتصادی عناصر کے مجموعی منفی اثرات کی بدولت گزشتہ برس پیداواری شرح 1.
پاکستان میں اس حوالے سے صورتحال بہت پیچیدہ ہے۔ ریاست کو دستیاب وسائل نوجوانوں کو بامقصد تعلیم، ہنر کاری اور پیشہ وارانہ تربیت فراہم کرنے کے لیے ناکافی ہیں۔ بہت سے بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ تعلیم اور مفید فنون سے بے بہرہ نوجوان اوائل عمری سے ہی جرائم ،منشیات اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر اپنا مستقبل برباد کر بیٹھتے ہیں اور معاشرے میں بھی بدامنی کا باعث بنتے ہیں۔آبادی کا بے ہنگم پھیلاو پہلے سے قلیل قومی وسائل پر ناقابل برداشت بوجھ بن چکا ہے۔ دیہی علاقوں میں بسنے والے صحت ، تعلیم ، آمد و رفت اور انصاف کی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ یہ مسائل دیہی علاقوں کی پسماندگی تک ہی محدود نہیں بلکہ بڑے شہروں میں بھی بنیادی سہولیات کا معیار غیر تسلی بخش ہے۔ اکثر سرکاری شفا خانوں میں ایک بستر پر دو دو مریضوں کو رکھنے کی نوبت آجاتی ہے۔ پینے کے صاف پانی کی قلت کے باعث مہلک امراض پھیل رہے ہیں۔ ترقی یافتہ اقوام کی صف میں شامل ہونے کے لئے پاکستان کو موثر حکمت عملی اور غیر متزلزل قوت عمل درکار ہے۔ پائیدار استحکام اور اقتصادی ترقی کا دارومدار درست منصوبہ بندی پر ہے۔ ہر برس بتدریج بڑھتی آبادی کی شرح یہ تقاضا کر رہی ہے کہ دنیا میں آنے والے ہر نئے زی نفس کو بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں ۔ بچے کی درست نشوونما کے لئے سب پہلی بنیادی ضرورت غذا اور علاج معالجے کا بندبست ہے۔ اس کے بعد اخلاقی تربیت اورابتدائی تعلیم کے لئے معیاری درسگاہوں کی فراہمی کا معاملہ درپیش ہوتا ہے۔ اعلی تعلیم کے لئے کالجز اور یونیورسٹیوں کے مرحلے تک پہنچنے سے پہلے ہی محدود ریاستی وسائل کا دم آبادی کے بوجھ سے گھٹنا شروع ہوجاتا ہے۔ ہماری آبادی کا کثیر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ انسانی وسائل کا یہ قیمتی خزانہ بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی اور ناقص منصوبہ بندی کا شکار ہوکر معاشرے پر بوجھ بن جاتا ہے۔ وقت آگیا ہے کہ ریاستی سطح پر جاری اس مجرمانہ غفلت کا خاتمہ کر کے شہریوں کو وہ سہولیات فراہم کی جائیں جن کا ذکر بڑی صراحت کے ساتھ پاکستان کے آئین میں کیا گیا ہے۔
بدقسمتی سے قومی میڈیا نے بھی عوامی مسائل کو اجاگر کرنے کے معاملے میں شدید کوتاہی برتی ہے۔ سر شام ٹی وی چینلز کے اکھاڑوں اور سوشل میڈیا کے میدانوں میں ہیجان انگیز سیاسی موضوعات پر دنگل منعقد ہوتے ہیں ۔ سیاسی جماعتوں کے لگے بندھے ترجمان مخالفین کی پگڑیاں اچھالنے اور اپنے قائدین کے قصیدے پڑھ کر گھروں کی راہ لیتے ہیں۔ ان بے مقصد مباحث کا نہ تو معاشرے کو کوئی فائدہ پہنچتا ہے اور نہ ہی عوام کے مجموعی سوچ کو کوئی مثبت رخ ملتا ہے۔ یہ امر تعجب خیز ہے کہ اکثر سیاسی ترجمان اپنے بیانات میں تاثیر پیدا کرنے کے لئے آئین کے حوالے تو دیتے ہیں لیکن کبھی بھی ان شقوں کا ذکر نہیں کرتے جو ریاست اور حکمرانوں کو عوام کے حقوق اور فلاح کا زمہ دار ٹہراتی ہیں۔ سیاست محض کسی قائد کی اسیری ، رہائی اور مقدمات سے بریت کا نام نہیں۔ نہ ہی سیاست اپنے مخالفین کی کردار کشی کا کھیل ہے۔ دنیا بھر میں مہذب ترقی یافتہ اقوام اپنے عوام کو سیاست کا مرکز و محور بنا کر میدان عمل میں اترتی ہیں۔ قرضوں میں جکڑی معیشت اور سیاسی قائدین کے شخصی سحر میں گرفتار جماعتیں بہت سیقومی مسائل کی جڑ ہیں۔ موجودہ ناقص روش تبدیل کئے بنا کوئی چارہ نہیں۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں پر یہ فرض عائد ہوتا ہے پیچیدہ مسائل میں گھرے کروڑوں عوام کو اپنی اولیں ترجیح قرار دے کر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔ اگر ہوش کے ناخن نہ لئے تو آبادی کا سیلاب بچے کھچے قومی وسائل کو بھی خس و خاشاک کی طرح بہا کر لے جائے گا۔
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بنیادی سہولیات آبادی کا کرنے کے کے لئے
پڑھیں:
وزیراعظم کی صحت کی سہولیات کیلئے موبائل اسپتالوں کے اجرا کی ہدایت
اسلام آباد:وزیراعظم شہباز شریف نے حکام کو ادویات کی جعل سازی روکنے اور ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی ہدایت کی اور اسی طرح اسلام آباد کے مضافات اور ملک کے دیگر علاقوں میں صحت کی سہولیات کے لیے موبائل اسپتالوں کے اجرا کی ہدایت کردی ہے۔
وزیراعظم کے دفتر سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت شعبہ صحت میں اصلاحات کے حوالے سے اجلاس ہوا جہاں وزیر اعظم نے ملک میں ادویات کا عالمی معیار یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد میں بین الاقوامی سطح کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کرنے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے اسلام آباد کے مضافات، گلگت بلتستان، کشمیر اور بلوچستان میں صحت کی سہولیات پہنچانے کے لیے موبائل اسپتالوں کے اجرا، ملک میں جعلی ادویات کے خلاف صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون اور مشاورت سے آپریشن کی ہدایت کردی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ جعل سازوں کو انسانی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے، صوبائی حکومتوں کے ساتھ تعاون سے دواسازی شعبے کی ترقی اور بہتر ریگیولیشن کے لیے جامع پلان مرتب کرکے پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ڈریپ میں دواسازی کے شعبے میں جعل سازی کو سہولت کاری فراہم کرنے والے افسران کی نشان دہی کرکے ان کے خلاف فوری کارروائی یقینی بنائی جائے، ادویات کے عالمی معیار کو یقینی بنانے کے لیے اسلام آباد میں بین الاقوامی معیار کی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ دواسازی کے شعبے میں تحقیق سے دواؤں کی برآمدات میں اضافہ یقینی بنایا جائے اور وزیراعظم نے ڈرگ ریگیولیٹری اتھارٹی آف پاکستان میں اصلاحاتی پروگرام پر عمل درآمد تیز کرنے کی ہدایت کی۔
اجلاس کے دوران ڈریپ کے پالیسی بورڈ میں اچھی شہرت کے حامل متعلقہ تجربہ کار ماہرین کی میرٹ پر تعیناتی یقینی بنانے، ڈرگ پرائسنگ کمیٹی کو مؤثر اور مضبوط بنانے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات یقینی بنائے جائیں۔
اجلاس میں وزیرِ اعظم کو صحت و دواسازی کے شعبے میں جاری اصلاحات پر پیش رفت سے آگاہ کیا گیا اور بتایا گیا کہ ملک میں بنائی جانے والی ادویات کی ڈیجیٹل نظام کے تحت رجسٹریشن کا نظام نفاذ کے حتمی مراحل میں ہے، قومی ادویات پالیسی پر مشاورت جاری ہے جسے جلد منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔
اجلاس کو ادویات کی جانچ کے لیے 94 نئے ڈرگ انسپکٹرز کی تعیناتی اور موجودہ 25 ڈرگ انسپکٹرز کی کارکردگی کا جائزہ بھی پیش کیا گیا ہے، وزیراعظم نے نئے ڈرگ انسپکٹرز کی تعیناتی کے عمل میں شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
اس موقع پر بتایا گیا کہ پاکستان سے ادویات کی موجودہ برآمدات کا حجم 500 ملین ڈالر ہے جبکہ وزارت صحت اصلاحات بشمول تحقیق کی سہولیات کی فراہمی سے برآمدات میں اضافے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
مزید بتایا گیا کہ ملکی ادویات کی برآمدات میں اضافے کے لیے ڈریپ میں ایکسپورٹ ڈائریکٹریٹ کا قیام بھی حتمی مراحل میں ہے۔
وزیراعظم کو جراحی کے آلات کی برآمدات کے مزید فروغ کے لیے شعبے کی استعداد میں اضافے اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگی کے لیے وزارت صحت کی جانب سے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔