UrduPoint:
2025-04-15@06:34:49 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی

اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT

بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔21 فروری ۔2025 )مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی کے دوران بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مجموعی طورپر 1.87 فیصد کمی واقع ہوئی جو معاشی ترقی کے حکومتی دعوﺅں کے برعکس حالات کی عکاسی کرتی ہے ادارہ شماریات پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر کے علاوہ اگست 2024 کے بعد سے بڑی صنعت کی پیداوار میں منفی رجحان دیکھا گیا ہے .

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جون میں منفی رجحان میں داخل ہونے سے پہلے دسمبر 2023 سے مئی 2024 تک بڑی صنعتوں کی پیداوار میں مثبت اضافہ ہوا جبکہ اگست میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.65 فیصد کی گراوٹ آئی جبکہ ستمبر میں 1.92 فیصد کی کمی آئی تاہم اکتوبر میں اس میں 0.02 فیصد کا معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ نومبر میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 3.81 فیصد اور دسمبر میں 3.73 فیصد کمی واقع ہوئی اسی طرح جولائی 2024 میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 2.38 فیصد اضافہ ہوا.

مالی سال 2024 میں بڑی صنعتوں کے شعبے میں 0.03 فیصد کمی واقع ہوئی جبکہ گزشتہ سال اس میں 0.92 فیصد اضافہ ہوا تھا مالی سال 2025 کے 6 ماہ میں سال بہ سال کی بنیاد پر خوراک کے شعبے میں 0.85 فیصد اضافہ ہوا، گندم اور چاول کی ملنگ میں 5.74 فیصد، نشاستہ اور اس کی مصنوعات کی پیداوار میں 0.27 فیصد اضافہ ہوا، زیر غور مدت کے دوران گندم اور چاول کی ملنگ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ فصلوں کی بہتر کٹائی تھی.

اعدادوشمار کے مطابق ویجیٹیبل گھی کی پیداوار میں 2.82 فیصد، کوکنگ آئل کی پیداوار میں 0.49 فیصد اور چائے کی پیداوار میں 5.62 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی مالی سال 2024 کی پہلی سہ ماہی میں ٹیکسٹائل کے شعبے میں 2.14 فیصد اضافہ ہوا، سوتی دھاگے کی پیداوار میں 8.77 فیصد اضافہ ہوا جبکہ سوتی کپڑوں کی پیداوار میں 0.80 فیصد اضافہ ہوا جو ٹیکسٹائل انڈسٹری کا 80 فیصد سے زائد ہے، پیداوار میں اضافے کی بنیادی وجہ ٹیکسٹائل کی زیادہ بیرونی طلب کے پیش نظر برآمدی یونٹ کی قدر میں معمولی اضافہ تھا سال بہ سال کی بنیاد پر ملبوسات کی برآمدات میں 9.53 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ملبوسات کی برآمدات میں اضافے کی بنیادی وجہ بنگلہ دیش سے غیر ملکی خریداروں کا پاکستان کی طرف رخ کرنا ہے.

ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024 کے 6 ماہ میں کوئلے اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 0.33 فیصد کا منفی نمو ریکارڈ کی گئی، پٹرول کی پیداوار میں 3.32 فیصد کمی ہوئی تاہم ہائی اسپیڈ ڈیزل کی پیداوار میں 3.19 فیصد، مٹی کے تیل کی پیداوار میں 17.76 فیصد، لیوبریکیٹنگ آئل کی پیداوار میں 6.30 فیصد، جوٹ بیچنگ آئل کی پیداوار میں 79.27 فیصد اور سالوینٹ نیپتھا کی پیداوار میں 30.98 فیصد اضافہ ہوا فرنس آئل کی پیداوار میں 4.18 فیصد، ایل پی جی کی پیداوار میں 8.76 فیصد اور جیٹ فیول آئل کی پیداوار میں 13.89 فیصد کمی ہوئی .

مالی سال 2025 کی چھٹی ششماہی میں آٹوموبائل سیکٹر کی پیداوار میں 50.16 فیصد اضافہ ہوا جس میں بنیادی طور پر جیپوں اور کاروں کی پیداوار میں 46.82 فیصد اضافہ ہوا اس کے بعد لائٹ کیریئر وہیکل (ایل سی ویز) کی پیداوار میں 219.11 فیصد، ٹرکوں کی پیداوار میں 112.80 فیصد اور بسوں کی پیداوار میں 44.31 فیصد اضافہ ہوا تاہم ڈیزل انجنوں کی پیداوار میں 9.26 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی.

گزشتہ چند سالوں میں آٹو موٹو کی صنعت کو بہت سے مسائل کا سامنا کرنا پڑا ہے جن میں طلب میں کمی بھی شامل ہے جو افراط زر اور کرنسی کے اتار چڑھاﺅ کی وجہ سے کاروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں جیسے عوامل کی وجہ سے مزید کم ہوگئی ہے اس کے علاوہ بینکوں کی جانب سے پیش کیے جانے والے آٹو فنانسنگ آپشنز نے صارفین کی دلچسپی کو مزید کم کردیا ہے. فارماسیوٹیکل مصنوعات کی پیداوار میں بالترتیب 1.85 فیصد اور کھادوں کی پیداوار میں 2.04 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

(جاری ہے)

مالی سال کے 6 ماہ میں لوہے اور اسٹیل کی پیداوار میں 12.04 فیصد کمی واقع ہوئی بلٹ / انگوٹس ، جو زیادہ تر تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں کی پیداوارا میں 28.70 فیصد کمی کا سامنا کرنا پڑا ہے اسی طرح ایچ / سی آر شیٹس، پٹیوں، کوائلز اور پلیٹوں کی پیداوار میں 2.60 فیصد کا منفی اضافہ ہوا ہے.


ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک

پاکستان مالیاتی خواندگی ہفتہ 2025ء کے سلسلے میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں گونگ تقریب کا انعقاد کیا گیا جس سے گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مالیاتی خواندگی ہفتے کے دوران اسٹیٹ بینک اور دیگر مالیاتی اداروں کی جانب سے مختلف سرگرمیاں جاری رہیں گی جن کا مقصد عوام کو مالیاتی نظام، سرمایہ کاری اور بچت سے متعلق آگاہی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی بینک نے 2028ء تک مالیاتی شمولیت کا جامع منصوبہ مرتب کیا ہے جس کے تحت موجودہ 64 فیصد مالیاتی شمولیت کو 75 فیصد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ خواتین کی مالیاتی شمولیت میں صنفی فرق کو کم کرتے ہوئے موجودہ 47 فیصد سے 25 فیصد اضافہ کیا جائے گا تاکہ یہ 72 فیصد تک پہنچے۔  جمیل احمد نے 2022ء کے معاشی حالات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ اُس وقت ملک کو افراطِ زر میں تیزی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے جیسے دو بڑے مسائل کا سامنا تھا۔ زرمبادلہ ذخائر صرف دو ہفتوں کی درآمدات کے برابر رہ گئے تھے جبکہ ایکسچینج ریٹ میں بھی شدید تنزلی دیکھی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سخت پالیسی اقدامات کیے گئے جن میں درآمدات پر پابندیاں اور شرحِ سود میں اضافہ شامل تھا۔ ان اقدامات کے نتیجے میں انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان خلیج کم ہوئی اور شرح مبادلہ میں استحکام آیا۔

متعلقہ مضامین

  • مئی سے مہنگائی میں اضافہ ِ پھر استکام ِ آئی ایم ایف دسط وصولی میں تاخیر ہوسکتی : گورنر سٹیٹ بنک 
  • اوگرا نے اپریل کے لیے آر ایل این جی قیمتوں کا تعین کر دیا
  • اسلام آباد، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی ٹرانسفر فیس میں بڑا اضافہ ،الیکٹرک گاڑیوں پر بھی ٹرانسفر فیس عائد
  • حکومت کا بجٹ میں اشیائے خوردونوش پر 50 فیصد تک ٹیکس بڑھانے پر غور
  • آئندہ ماہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوگا: گورنر اسٹیٹ بینک
  • سمندرپارپاکستانیوں کی ترسیلات زرمیں 9ماہ کے دوران 33.2فیصد اضافہ
  • امریکہ کو پاکستانی برآمدات میں 10.4 فیصد اضافہ ، معیشت کی بحالی کی نوید
  • پاکستانی درآمدات میں اضافہ اور آئل امپورٹس میں کمی ہورہی: گورنر اسٹیٹ بینک
  • پاکستان کی امریکا کو برآمدات میں 8ماہ کے دوران اضافہ ریکارڈ
  • ایس آئی ایف سی کی کاوشیں، یورپی ملکوں کو برآمدات میں 9.4 فیصد اضافہ